کراچی۔29اکتوبر (اے پی پی):بینک دولت پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے30جون2021 کو ختم ہونے والے سال کے لیے اسٹیٹ بینک اور اس کے ذیلی اداروں کے سالانہ کارکردگی جائزے کی 26 اکتوبر 2021 کو منظوری دی۔
جمعہ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق مالی سال21 ایک خاص طور پر دشوار سال رہا کیونکہ عالمی معیشت کووڈ کی وبا، بشمول وائرس پھیلنے کی مختلف لہروں اور اس کے نتیجے میں قابو پانے کے اقدامات کے نتیجے میں معاشی اور مالی چیلنجوں سے عہدہ برآ ہوئی۔
تاہم ان مشکل حالات میں پاکستان کی معیشت گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں بھرپور پر بحال ہوئی اور مالی سال کے شروع میں مالی سال21 کے مقررہ اہداف کے تناظر میں کافی اچھی کارکردگی دکھائی۔
اسٹیٹ بینک کے معاون زری پالیسی مو قف بشمول سیالیت داخل کرنے کے مقداری اقدامات کے ساتھ مالیاتی پالیسی اقدامات کے ذریعے ایک برہدف، متحرک اور خاصا مربوط پالیسی ردعمل دیا گیا۔ اسٹیٹ بینک کے اقداما ت سے سیالیت اور ادائیگی قرض کی صلاحیت کے ممکنہ خدشات سے نمٹنے میں مدد ملی جو مارچ2020 میں وائرس پھیلنے کے بعد سے ابھر رہے تھے اور اس نے مالی سال21 میں توقع سے بہتر معاشی کارکردگی میں کردار ادا کیا۔
سال کے دوران معاشی نمو بحال ہو کر3.94فیصد پر آ گئی جو مالی سال21 کے لیے مقررہ2.1فیصد کے ہدف اور مالی سال20 میں کووڈ کے سبب0.47فیصد سکڑاو سے خاصی بلند ہے۔ مالی سال21 میں مہنگائی معتدل ہو کر8.9فیصد پر رہی جو اسٹیٹ بینک کی جانب سے اعلان کردہ7تا9فیصد کے ہدف کی حد میں ہے۔ اسی طرح، مالی سال21 میں جاری کھاتے کا توازن، مالیاتی توازن اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر جیسے اہم معاشی توازن کے اظہاریوں میں بہتری آ گئی۔
اسٹیٹ بینک کے مقداری اقدامات خاصے برہدف، استفادہ کنندگان کے لحاظ سے کافی متنوع اور عارضی نوعیت کے تھے، جن کے ذریعے مجموعی طور پر جی ڈی پی کے تقریباً5.0فیصد تک کی مالی سیالیت فراہم کی گئی۔ دشوار کاروباری ماحول میں آسانی کے لیے اسٹیٹ بینک نے ملازمتوں سے برطرفیوں کو روکنے (روزگار اسکیم)، طبی اداروں کو ان کی طبی سہولتوں میں اضافے (کووڈ سے نمٹنے کی ری فنانس سہولت)اور فرموں کو طویل مدتی سرمایہ کاری (عارضی معاشی ری فنانس سہولت)کی حوصلہ افزائی کے لیے فوری طور پر ری فنانس اسکیمیں متعارف کرائیں۔
برآمد سے متعلق طریقوں کے تقاضوں میں نرمی کی گئی تا کہ قومی لاک ڈائون کے نتیجے میں نقل و حرکت میں کمی کے اثرات سے بچا جا سکے جبکہ برآمدی فنانس اسکیم کی وسعت کو بڑھایا گیا۔ مزید برآں اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کے قرضوں کی تشکیل نو اور ایس ایم ایز اور گھرانوں سمیت فرموں کے قرضوں کو مخر کیا گیا۔
مزید برآں رسد کے انتظامی مسائل اور اجناس کے عالمی نرخ بڑھنے سے پڑنے والے دبائو نے مہنگائی کی توقعات کو قابو میں رکھ کر زری پالیسی کمیٹی کو پورے سال کے دوران پالیسی ریٹ کسی ردو بدل کے بغیر برقرار رکھنے کا موقع دیا۔ اسٹیٹ بینک کی طرف سے جنوری 2021 سے زری پالیسی پر پیشگی رہنمائی اپنائے جانے سے متعلقہ فریقوں کے لیے پالیسی کی قلیل مدتی بے یقینی کم کرنے میں بڑی مدد ملی ۔
مالی سال 21 کے دوران پاکستان کے بیرونی اظہاریے بھی نمایاں طور پر بہتر ہوئے اور اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ ذخائر میں 40 فیصد سے زائد اضافہ ہوا جبکہ کرنٹ اکائونٹ کا خسارہ 10 سال کی پست ترین سطح پر چلا گیا ، جس کی بنیادی وجہ کارکنوں کی ریکارڈ بلند ترسیلات اور برآمدی وصولیاں ہیں۔
مارکیٹ کی بنیاد پر طے ہونے والی شرحِ مبادلہ نے برآمدی مسابقت کو بہتر بنایا جبکہ اسٹیٹ بینک اور حکومت کی طرف سے ترسیلات پراسیس کرنے والے اداروں کے لیے پاکستان ریمی ٹینس انیشی ایٹو (پی آر آئی)کے تحت اعلان کردہ مالی ترغیبات نے تارکینِ وطن کی جانب سے رقوم بھجوانے کے ضمن میں باضابطہ بینکاری ذرائع کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی ، جس سے دورانِ سال 29.4 ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہونے کی راہ ہموار ہوئی۔
ملک میں ادائیگیوں کے انفرا سٹرکچر کے حوالے سے اسٹیٹ بینک نے مالی شمولیت، صارفین کی ڈجیٹل آن بورڈنگ، فاصلاتی بینکاری کو سازگار بنانے، بینکاری ذرائع سے سرمایہ کاری کے ڈجیٹل طریقوں کی صارفین کو فراہمی اور نظامِ ادائیگی کی کارگزاری بہتر بنانے کے مقصد سے اہم اقدامات کیے۔
اول، اسٹیٹ بینک نے حکومت اور کمرشل بینکوں کے اشتراک سے روشن ڈجیٹل اکائونٹ (آر ڈی اے)کا آغاز کیا جس سے غیر مقیم پاکستانیوں کو متعدد سہولتیں دی گئیں، جیسے اپنی رہائش کے ملک میں بیٹھے بیٹھے پاکستان میں موجود بینکوں میں اکائونٹ کھلوانا اور انہیں چلانا، نیا پاکستان سرٹیفکیٹس (این پی سی)، اسٹاک مارکیٹ، میوچل فنڈز، ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری اور اپنے اہلِ خانہ کے لیے کار خریدنا۔
ان اقدامات کا غیر مقیم پاکستانیوں نے خیر مقدم کیا اور جون 2021 کے اواخر تک 181,556روشن ڈجیٹل اکائونٹس کے ذریعے 1.56 ارب ڈالر موصول ہو چکے ہیں۔ غیر ملکی کرنسی کی اس وصولی نے ملک کے توازنِ ادائیگی کی پوزیشن کو یقینا ًسہارا دیا ہے۔ نظامِ ادائیگی کے شعبے میں اسٹیٹ بینک کا دوسرا بڑا اقدام راست کا آغاز ہے جو جدت طرازی کا شاہکار، انٹر آپریبل اور ادائیگی کا محفوظ پلیٹ فارم ہے جس سے صارفین، دکان دار اور سرکاری ادارے رقوم کا تبادلہ رواں انداز میں فوری اور کم خرچ میں کر سکتے ہیں۔
ادائیگی کے سسٹمز میں یہ دونوں پیش رفتیں پاکستان کے بینکاری منظر نامے کے ساتھ بیرونی کھاتے پر بھی پائیدار اثر ڈالیں گی۔مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی کے تحت اسٹیٹ بینک میں مالی شمولیت کو اولین تزویراتی ترجیح کی حیثیت حاصل رہی۔ مالی سال 21 میں دیہی، پسماندہ اور بینکاری خدمات سے محروم علاقے اسٹیٹ بینک کی خصوصی توجہ کا مرکز بنے رہے اور مرکزی بینک نے وہاں کمرشل اور مائیکروفنانس بینکوں کو نئی شاخوں کے قیام کے لیے لائسنس جاری کیے۔
قرضے کی تقسیم کے حوالے سے اسٹیٹ بینک نے بالخصوص ہائوسنگ، تعمیراتی قرضوں، زرعی قرضوں اور نہایت چھوٹے، چھوٹے اور درمیانے کاروباری اداروں کو قرضوں کی فراہمی کے سلسلے میں معاشی طور پر پسماندہ طبقوں پر اپنی توجہ دوبارہ مرکوز کی۔ مزید یہ کہ اپریل 2021 میں اسٹیٹ بینک نے اسلامی بینکاری صنعت کے لیے تیسری مرتبہ پانچ سالہ تزویراتی منصوبہ جاری کیا تاکہ تزویراتی سمت کا تعین اور صنعت میں نمو کے موجودہ تحرک کو مستحکم کیا جاسکے۔
اسٹیٹ بینک نے مالی سال21 میں اپنے ضوابطی دائرہ کار میں آنے والے اداروں پر خطرے پر مبنی نگرانی کے فریم ورک (Risk BasedSupervision Framework) کا اطلاق کیا تھا ، جو ایک مستقبل بین فریم ورک ہے اور اس کے توسط سے اسٹیٹ بینک کو خطرات کی پیشگی نشاندہی اور ملک کا مالی استحکام یقینی بنانے کے لیے بروقت اقدامات کے ذریعے خطرے پر مبنی ایک مربوط طرزعمل اپنانے کا موقع ملے گا۔
مالی سال 21 میں اسٹیٹ بینک نے اپنے وسیع تر تزویراتی اہداف اور ادارہ جاتی اثرانگیزی کے حصول کی خاطر بڑے اقدامات کیے، جن کا مقصد افرادی قوت کو عملی بنانا، صنفی تنوع کا حصول، ورک فلوز کے عمل کی خودکاریت، سائبر سیکورٹی اور انتظامِ خطر فریم ورک کی مضبوطی، اور بیرونی متعلقہ فریقوں کے ساتھ ابلاغ بڑھاکر شفافیت کو بہتر بنانا تھا۔
بینک دولتِ پاکستان ایکٹ 1956 کے سیکشن 40(2)پر عمل کرتے ہوئے ،کارکردگی کا سالانہ جائزہ، بشمول اسٹیٹ بینک اور اس کے ذیلی اداروں کے مالی گوشوارے اور آڈیٹر کی رپورٹ برائے مالی سال 21 عوام الناس اور وفاقی حکومت کے لیے جاری کردی گئی ہے۔ کارکردگی کا سالانہ جائزہ اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ کے لنک https://www.sbp.org.pk/reports/annual/arFY21/Vol-1/annual-index-eng.htm