کووڈ-19 نے ہماری معاشی استحکام اور ترقی کو کافی متاثر کیا ہے،چین کی اقتصادی ترقی سے لاطینی امریکہ، ایشیا اور افریقہ میں بھی معاشی ترقی کو فروغ ملا ہے،چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی

79

اسلام آباد۔5جنوری (اے پی پی):چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ کووڈ-19 نے ہمارے معاشی استحکام اور ترقی کو کافی متاثر کیا ہے،چین کی اقتصادی ترقی سے لاطینی امریکہ، ایشیا اور افریقہ میں بھی معاشی ترقی کو فروغ ملا ہے،آج، ہمیں اپنے قریبی دوست ( چین ) سے سیکھنے کا موقع ملا ہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے بدھ کو چینی سفارتخانے میں پاک-چائنہ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام آل پاکستان-چائنیز انٹرپرائز ایسوسیشن کی سالانہ رپورٹ کے اجراء کےحوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ تقریب نہ صرف چین اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات بلکہ دو طرفہ تجارتی روابط کے حوالے سے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے تقریب کی میزبانی پر پاکستان –

چائنا انسٹی ٹیوٹ کی کاوش کو سراہا۔ انہوں نے کہاکہ کووڈ-19 نے ہمارے معاشی استحکام اور ترقی کو کافی متاثر کیا ہے۔ تمام تر مشکلات کے باوجود ہم،ناصرف وبا کے پھیلاؤ کو محدود کرنے میں کامیاب رہے بلکہ معاشی نقصان کو کم اور اقتصادی سرگرمیوں کو برقرار رکھا۔ حالیہ چیلنجز کی وجہ سے پاکستان کو اپنی معاشی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کا موقع ملا ہے۔

معیشت کے فروغ اور ترقی کیلئے صنعت کاری پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ سال پاکستان کی جی ڈی پی کانصف سے زیادہ حصہ سروسزکے شعبے سے آیا، زراعت کا دوسرا نمبر رہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن اور بےروزگاری جیسے چیلنجز پر قابو پانے کیلئے صنعت کاری پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ دنیا بھر میں اقتصادی ترقی کو فروغ دینے والی صنعت کاری کی کئی مثالیں دیکھی لیکن چین کی اتنی تیزی سے اقتصادی ترقی دنیا کیلئے ایک بہترین مثال ہے۔

آج، ہمیں اپنے قریبی دوست چین سے سیکھنے کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی اقتصادی ترقی سے لاطینی امریکہ، ایشیا اور افریقہ میں بھی معاشی ترقی کو فروغ ملا ہے۔ ہمیں ، ہمارے تاجروں،صنعت کاروں اورچیمبرز آف کامرس کو پاکستان-چین کے قریبی اور برادرانہ تعلقات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے چین میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ روابط استوار کرنے کی ضرورت ہے ۔

حکومت کے علاوہ نجی شعبوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ صنعتی تعاون کی راہ ہموار کرے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آل پاکستان- چائنیز انٹرپرائزز ایسوسیشن کو تجویز پیش کروں گا کہ وہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ بامعنی تعاون کیلئے بات چیت شروع کرے۔

صنعتی ترقی سےپاکستان کو مینوفیکچرنگ سیکٹر میں فروغ حاصل ہوگا۔ باہمی تعاون کے پیش نظر منیفیکچرنگ اورصنعتی شعبے کو پاکستان منتقل کیا جاسکتا ہے جس سے لوکل ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے علاوہ چین کے ساتھ ہماری درآمداد ( تقریباً15.5 بلین ڈالرز) کم اور برآمداد ( 2.3 بلین ڈالرز)زیادہ ہوں گی۔ مینوفیکچرنگ پلانٹس میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے سے ہی خصوصاً سی پیک میں شامل انفراسٹرکچر اورصنعتی زونز کے قیام سےصحیح معنی میں فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ، ایف پی سی سی آئی،چیمبرز آف کامرس، تاجروں اور صنعت کاروں کی آل پاکستان چائنیز انٹرپرائز ایسوسی ایشن، اور چین کے ساتھ بامعنی بات چیت کی شروعات کیلئے پر امید ہوں ۔ مجھے یقین ہے کہ اس تقریب کے مثبت نتائج نکلیں گے۔