اسلام آباد۔10فروری (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کووڈ ۔19 و با نے عالمی معاشی نظام کو تہہ و بالا کر دیا ہے،یک قطبی دنیا اب پس منظر میں جا چکی ہے۔ایک نئی دنیا ظہور پذیر ہے، ہمیں اس میں احتیاط اور دور اندیشی کے ساتھ داخل ہونا ہے۔
جمعرات کو نسٹ، انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں”ویژن ایف او پائیدار امن، جامع ترقی اور مشترکہ ترقی کے لیے کثیر جہتی سفارت کاری” کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ "کثیر جہتی سفارت کاری” جیسی اصطلاح نئے رجحانات اور حقائق کی عکاس ہے۔دنیا، جو کچھ دہائیاں پہلے تھی، اب اس سے بہت مختلف ہے،سفارت کاری اب محض بین ا لریاستی نہیں رہی۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات اور خارجہ پالیسی کو چلانے کے روایتی ذرائع کو تیز رفتار عالمی ادراک کی صنعت نے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ کثیر جہتی سفارت کاری اب معیشت، سائبر اسپیس، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، سائنس اور اختراع سے لے کر ثقافت اور یہاں تک کہ لوگوں سے لوگوں کے روابط تک کا احاطہ کرتی ہے جبکہ سافٹ پاور نے پہلے ہی روایتی جنگ کی جگہ لے لی ہے۔ زندگی کے تمام شعبوں پر ان کے اثرات اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، رائے عامہ کو متاثر کرنے اور ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ کووڈ۔ 19 وبا نے عالمی معاشی نظام کو تہہ و بالا کر دیا ہے،یہ صرف ایک عالمی صحت کا بحران نہیں ہے بلکہ طویل مدتی جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کا سبب بن رہا ہے۔
کوووڈ ویکسینز نے بھی ان ممالک کے ساتھ سفارت کاری میں مدد کی ہے جو اپنی ویکسینز اور متعلقہ ٹیکنالوجی کے ذریعے اس وبا سے نبرد آزما ہیں۔ایک نئی دنیا ظہور پذیر ہے، جس میں ہمیں احتیاط اور دور اندیشی کے ساتھ داخل ہونا ہے جبکہ یک قطبی دنیا اب ایک عقبی منظر بن چکی ہے۔کثیرالجہتی میکانزم جو ثالثی اور تنازعات کے حل کے لیے پہلے مرتب کیے گئے تھے اپنی افادیت کھو رہے ہیں۔ جغرافیائی سیاست کے ساتھ ساتھ تکنیکی ترقی کی وجہ سے توانائی کی سیاسی معیشت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کثیرالجہتی اداروں کا کمزور ہونا، بند سرحدوں کی پالیسی اور بین الاقوامی اتحادوں کی کشمکش علاقائی شراکت داری کو راستہ دے رہی ہے۔
ان بدلتے ہوئے رجحانات کے پس منظر میں، جغرافیائی سیاست، نئے عوامل اور غور و فکر کو ترغیب دے رہی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں، ہم نے اپنے سفارتی مقاصد کو دوطرفہ اور کثیرالجہتی طور پر فعال اور مستقل طور پر آگے بڑھایا ہے۔ ہم نے تمام خطوں میں بڑی طاقتوں اور کلیدی شراکت داروں کے ساتھ دوستی کو مضبوط اور دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کیا ہے۔
وزیر اعظم کی رہنمائی میں، پاکستان پائیدار اور مساوی ترقی، موسمیاتی تبدیلی، قرضوں سے نجات، بدعنوانی اور غیر قانونی مالیاتی بہاؤ کے ساتھ ساتھ اسلاموفوبیا کے مسائل پر بھرپور وکالت کے ساتھ کثیر الجہتی فورمز پر ایک سرکردہ آواز ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی جغرافیائی سیاسی اہمیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جیو اکنامکس پر زیادہ توجہ مرکوز کر کےآگے بڑھ رہے ہیں۔