لاہور۔29اگست (اے پی پی):محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے بتایا ہے کہ کپاس کی سنڈیوں میں گلابی سنڈی سب سے خطرناک کیڑا ہے کیونکہ اس کے حملے کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔گلابی سنڈی کے حملے کے نتیجے میں متاثرہ ٹینڈا بظاہر صحت مند نظر آتا ہے جبکہ اندر سے سنڈی متاثرہ ٹینڈوں کو کھا کر کھوکھلا کر رہی ہوتی ہے۔
ترجمان کے مطابق گلابی سنڈی کے نقصان کا پتہ کپاس کی چنائی کے وقت چلتا ہے جب متاثرہ ٹینڈہ ٹھیک طرح سے کھل نہیں پاتا۔ متاثرہ ٹینڈے سے چنی ہوئی پھٹی بد رنگ ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے فصل کی پیداوار اور کوالٹی شدید متاثر ہوتی ہے۔جس وقت فصل پر پھولوں اور ٹینڈوں کی بھر مار ہوتی ہے تو فصل پر گلابی سنڈی کے حملے کے امکانات میں اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ انڈوں سے نکلتے ہی سنڈیاں پھولوں اور ٹینڈوں پر حملہ آور ہوتی ہیں اوریہی وقت گلابی سنڈی کے تدارک کے لئے انتہائی اہم ہے۔ متاثرہ ٹینڈوں پر زرعی ادویات کا سپرے سرائیت نہیں کر پاتا جسکی وجہ سے کیمیائی تدارک انتہائی مشکل ہو جا تا ہے۔
گلابی سنڈی کے انڈے بیضوی اور جھری دار سطح والے ہوتے ہیں۔ نوزائیدہ انڈے کی رنگت سفید ہوتی ہے جو تیسرے دن بھورے ہو جاتے ہیں اور ان میں سے سنڈیاں نکل آتی ہیں۔گلابی سنڈی کے بچے یا سنڈیاں 4 مختلف حالتیں یا انسٹارمیں بدلتی ہیں۔ پہلی حالت کی سنڈیاں سفید رنگت کی ہوتی ہیں اور ان کا سر گہرا بھورا ہوتا ہے۔تیسرے چوتھے انسٹار کی سنڈیوں کی رنگت گلابی ہو جاتی ہے۔
گلابی سنڈی کا پیوپا گہرے بھورے رنگ کا ہوتا ہے اور اس کے پیٹ کے آخر پر کانٹے دار ہک موجود ہوتا ہے۔اس کیڑے کے بالغ جسامت میں چھوٹے اور رنگت میں بھورے ہوتے ہیں۔ اگلے پر سرمائی پیلے رنگ کے ہوتے ہیں اور ان پر کالے رنگ کے دھبے پروں کے درمیان میں موجود ہوتے ہیں۔ پچھلے پروں کا رنگ چاندی جیسا ہوتا ہے اور ان کے سرے باہر کی طرف مڑے ہوتے ہیں۔گلابی سنڈی کی مادہ14 سے 20 دن تک انڈے دیتی ہے اور اور ایک مادہ 100 سے 250 تک انڈے علیحدہ پتوں کی نچلی سطح پررگوں کے درمیان، ڈوڈیوں اور پھولوں پر دیتی ہے کیونکہ گلابی سنڈی کی مادہ کو انڈے دینے کیلئے یہ جگہیں زیادہ مرغوب لگتی ہیں۔ انڈوں سے 3 تا 10 دن میں سنڈیاں نکل آتی ہیں۔
نوزائیدہ سنڈیاں انڈے سے نکلنے کے فورا بعد ایک یاآدھے گھنٹے میں نرم ٹینڈوں اور پھولوں میں داخل ہو جاتی ہیں۔ عموما یہ سنڈیاں اپنی نشوونماانہی ڈوڈیوں یا ٹینڈوں میں مکمل کرتی ہیں۔ خوراک کھانے کا عمل 8 سے 16 دن میں مکمل ہو جاتا ہے۔ ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ کم دورانیے والی سنڈیاں زمین پر گر کر کویا کی حالت میں چلی جاتی ہیں جبکہ لمبے دورانیے والی سنڈیاں ٹینڈوں میں موجود بیجوں کو جوڑ کر سرمائی نیند میں چلی جاتی ہیں۔کویا کی حالت6 سے7 دن میں مکمل ہو جاتی ہے جبکہ بالغ 2 سے 29 دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔چھوٹے دوران زندگی والی سنڈیوں کے پروانے نکلنے کا عمل مارچ اور اپریل میں شروع ہوتا ہے جبکہ لمبے دوران زندگی میں پروانے نکلنے کا عمل جولائی اگست میں ہوتا ہے جوکپاس کی فصل پر حملہ آور ہوکر نقصان کا باعث بنتے ہیں۔
گلابی سنڈی ڈوڈیوں اور پھولوں میں چھوٹا سا سوراخ کر کے اندر داخل ہو جاتی ہے۔ متاثرہ ڈوڈیاں عام طور پر گر جاتی ہیں جبکہ ٹینڈوں میں داخل ہو کر بیج اور روئی کی کوالٹی کو متاثر کرنے کے علاوہ تیل کی مقدار اور بیج کے اگا و کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہیں۔ پھول میں موجودسنڈی پھول کی پتیوں کو لعاب سے جوڑ کر بند کر لیتی ہے جس سے متاثرہ پھول کھل نہیں سکتے اور یہ پھول مدھانی نماRossett) (شکل اختیار کر لیتے ہیں۔گلابی سنڈی کے انسداد کیلئے کیمیائی زہروں کے استعمال کی بجائے کلچرل طریقہ انسداد پر زیادہ توجہ دی جائے کیونکہ سنڈی چھپ کر کھانے والا کیڑا ہے اور اسپرے کردہ زہریں مطلوبہ ٹارگٹ تک آسانی سے نہیں پہنچ پاتیں۔
صوبہ پنجاب میں اس وقت بعض کھیتوں میں فصل نازک مراحل میں ہے اور اگیتی کاشتہ کپاس کی چنائی کا عمل جاری ہے۔ کپاس کی پھٹی جننگ فیکٹریوں میں پہنچائی جا رہی ہے۔ اس لئے جننگ اور آئل فیکٹریوں میں بھی موجود کچرے کو بھی تلف کیا جانا ضروری ہو جاتا ہے۔
اس وقت کپاس کے بعض علاقوں میں علاقوں میں گلابی سنڈی کا حملہ مشاہدہ میں آیا ہے۔کاشتکار گلابی سنڈی کے تدارک کے لئے 8 جنسی پھندے فی ایکڑ لگائیں اور کیپسول کو 15 دن کے وقفہ سے تبدیل کریں۔گلابی سنڈی کا حملہ اگر نقصان کی معاشی حد (5 سنڈیاں فی 100نرم ٹینڈے)سے زیادہ ہو تو کاشتکار سپنٹورام120(Spintoram-120sc) ملی لٹر یاکلورینٹرانلی پرول + لیمڈاسائی ہیلو تھرین 160 ملی لٹر یا گیما سائی ہیلو تھرین 100 ملی لٹریا ڈیلٹا میتھرین 400 ملی لٹر فی ایکڑ کے حساب سے محکمہ زراعت کے مقامی زرعی ماہرین کی ہدایات کے مطابق سپرے کریں۔
اس کے علاوہ کاشتکار ہفتہ میں دوبار پیسٹ سکائوٹنگ کریں۔کاشتکارگلابی سنڈی کے موثر تدارک کے لئے 4سے 5 دن کے وقفہ سے زہر تبدیل کر کے دوبارہ سپرے کریں۔ لہذا کپاس کے کاشتکاران سفارشات پر عمل کر کے گلابی سنڈی کے بروقت انسداد کو یقینی بنائیں گے اور کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ سے ملکی معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کریں گے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=383812