رحیم یارخان۔ 18 ستمبر (اے پی پی):کپاس پاکستان کی اہم ترین نقد آور فصل ہے ہمارے ملک میں کپاس کی پیداواری صلاحیت70 من تک ہے۔ جبکہ ترقی پسند کاشتکار50 من سے زائد پیداوار حاصل کر رہے ہیں۔ لہذا باقی کاشتکار بھی اپنی کپاس کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں۔ کپاس کی پیداوار میں کمی کی بنیادی وجہ زمین میں گہرا ہل نہ چلانا ، زمینوں کا ہموار نہ ہونا اور پودوں کی تعداد کا کم ہونا وغیرہ کے ساتھ ساتھ کھادوں کاکم اور غیر متناسب استعمال شامل ہیں۔
اِن خیالات کا اِظہارعبدالجلیل جروار منیجر فارم ایڈوائزری سنٹررحیم یار خان نے چک 137/P رحیم یارخان میں فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے کپاس کی نمائشی پلاٹ پر منعقدہ یوم کاشتکاراں سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ کپاس کی بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لئے کھادوں کا متناسب استعمال نہایت ضروری ہے۔ مزید براں بہتر پیداوار کے حصول کے لئے ضروری ہے کہ کاشتکار اپنی زمین اور پانی کا تجزیہ کروائیں تاکہ فصلوں کی غذائی ضروریات کے ساتھ ساتھ زمین کے دیگر مسائل کا بروقت تعین کیا جاسکے۔
اور کاشتکاروں کے لئے یہ سہولت فوجی فرٹیلائزر کمپنی کی طرف سے بالکل مفت فراہم کی جاتی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ کپاس کے نمائشی پلاٹ سے کاشتکاروں کی عملی راہنمائی ہو رہی ہے۔ریجنل مینیجر بخت جمال نے کہا کہ ایف ایف سی نہ صرف سالانہ 40 لاکھ ٹن کھادیں بنا کر زمینداروں تک پہنچا رہی بلکہ زمینداروں کی رہنمائی تربیت کا ایک جامع پروگرام بھی چلارہی ہے۔ کاشتکار ایف ایف سی کی زرعی خدمات سے ضرور فائدہ اٹھائیں اور مٹی اور پانی کے تجزیہ کی جدید کمپیوٹرائزلیبارٹریوں سے مفت اپنے کھیتوں کی مٹی کا تجز یہ کروا کر کھادیں اِستعمال کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایف ایف سی پورے ملک میں اعلیٰ کولٹی کی کھادیں مہیا کر رہی ہے انہوں نے کھادوں کی فراہمی کے بارے میں آگاہی فراہم کیاانہوں نے کہا کہ کمپنی پورے ملک میں اپنے 3600 سے زائد ڈیلرز کے ذریعے سونا کھادیں بہم پہنچارہی ہے۔ کمپنی نے ایک نئی پروڈکٹ 25 کلو گرام سونا ڈی اے پی متعارف کرائی ہے جو کہ کاشتکاروں کیلیے فاءٗدہ مند ہو گیأ یہ پروڈکٹ استعمال کرنے میں آسان ہے بلکہ باقی فاسفورسی کھادوں کی نسبت اس میں غذائی اجزاء زیادہ ہیں،سینئرایگزیکٹو مارکیٹنگ (ایگری سروسز)ندیم اختر نے کپاس کی زیادہ پیداوار لینے کے لیے مختلف کاشتی امور پر تفصیلی خطاب کیا۔
انہوں نینمایشی پلاٹ پر کیے گیے مختلف پیداواری عوامل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اس کے علاوہ انہوں نے خرچ اور آمدن کا تناسب بھی پیش کیا۔