فیصل آباد 12 نومبر (اے پی پی):کپاس کے پیداواری علاقوں با لخصوص جنوبی پنجاب میں آف سیزن اور آن سیزن مینجمنٹ فارمولے پر عمل کرنے سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہونے لگا ہے جبکہ کپاس کے کاشتکاروں کو دی گئی تربیت سے نہ صرف کپاس کی پیداوار میں اضافہ بلکہ اس کا معیار بھی بہتر ہوا ہے نیزکپاس کی قیمتوں میں اضافہ بھی دیکھنے کو ملا ہے جس سے کسان خوشحال ہوگا جو پاکستان کی خوشحالی کی ضمانت ہے۔ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آبادحافظ عدیل احمدنے بتایا کہ پاکستانی کپاس کے اعلیٰ معیار اور کیڑوں سے محفوظ ہونے کی وجہ سے اس کو دنیا بھر میں پسند کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہکپاس کی پیداوارمیں کمی کی وجوہات میں دیگر عوامل کے علاوہ کپاس کی غلط طریقہ سے چنائی بھی ہے جس سے کپاس کی کوالٹی اور معیار متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آلودگی سے پاک کپاس کے حصول کے لیے کپاس کی چنائی احتیاط سے کریں کیونکہ آلودگی سے پاک کپاس کی کوالٹی بہتر ہو تی ہے اور منڈی میں کپاس کے نرخ زیادہ ملتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی طرف سے خواتین کو کپاس کی چنائی کی تربیت فراہم کی گئی ہے لہٰذا وہ رہنما اصولوں پر عمل کریں اورصاف ستھری ومعیاری کپاس کے حصول کے لیے محکمہ زراعت کی سفارشات اور احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھیں۔انہوں نے کہا کہ کپاس کی چنائی ہمیشہ اس وقت کریں جب کپاس سے شبنم کی نمی بالکل ختم ہو جائے کیونکہ اگر نمی والی کپاس کو گوداموں میں رکھ دیا جائے تو اس کے ریشے کا رنگ خراب ہو جا تا ہے اور گوداموں میں ضرورت سے زیادہ درجہ حرارت پیدا ہونے کی وجہ سے کپاس کے بیج کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چنائی کا صحیح وقت صبح 10 بجے کے بعد شروع ہو تا ہے شام 4 بجے تک چنائی بند کردیں اور کپاس کی چنائی کا درمیانی وقفہ 15 سے 20 دن رکھیں کیونکہ جلدی چنائی کرنے سے غیر معیاری اور کچا ریشہ حاصل ہو تا ہے جبکہ ایسی روئی مقامی اور عالمی منڈی میں بہت کم قیمت پر فروخت ہو تی ہے نیزچنائی کرتے وقت زمین پر گری ہوئی کپاس کو پتی سے صاف کر لیا جائے اورچنائی کے وقت بادل یا بارش کا امکان ہو تو چنائی نہ کریں کیونکہ گیلی کپاس کی کوالٹی متاثر ہو تی ہے، بارش کے بعد کھلی ہوئی کپاس کی چنائی خشک ہونے پر کریں کیونکہ خشک چُنی ہوئی پھٹی کا رنگ اور کوالٹی خراب نہیں ہو تے اسلئے کاشتکار چنائی اس وقت شروع کریں جب تقریباََ 50 فیصد سے زیادہ ٹینڈے کھل چکے ہوں نیز ادھ کھلے ٹینڈوں سے چنائی نہ کریں کیونکہ اس سے گھٹیا کوالٹی کا کچا ریشہ حاصل ہوتا ہے اور بیج بھی معیاری نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ کاشتکاربارشوں اور نقصان دہ کیڑوں سے متاثرہ کپاس اور آخری چنائی کے کچے ٹینڈوں سے حاصل ہونے والی پھٹی کو علیحدہ رکھیں اور اس پھٹی کو علیحدہ ہی فروخت کریں اسی طرحچنائی ہمیشہ پودے کے نچلے حصے کے کھلے ہو ئے ٹینڈوں سے شروع کی جائے اور بتدریج اوپر کو چنائی کرتے جائیں تاکہ نیچے کے کھلے ہو ئے ٹینڈے خشک پتوں، چھڑیوں یا کسی دوسری چیز کے گرنے سے محفوظ رہیں۔انہوں نے کہا کہ چنائی کے وقت ٹینڈے پو دوں سے نہیں توڑنے چاہیے بلکہ ان میں سے کپاس چُن لی جائے اورٹینڈوں میں کپاس بالکل نہیں رہنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ چنائی کے وقت کپاس کو مٹی میں نہ رکھیں اور کپاس کو چن کر خشک، صاف ستھری اور سخت جگہ پر رکھیں نیزگلابی سنڈی سے متاثرہ ٹینڈوں کی کپاس کی چنائی بالکل علیحدہ کی جائے اور اسے علیحدہ ہی رکھا جائے۔
علاوہ ازیں آخری چنائی والی کپاس کا ریشہ کمزور اور بیج بھی نا قابلِ کاشت ہوتا ہے اس لیے اسے علیحدہ ہی رکھیں،کپاس کی چنائی کرنے والی خواتین کو مناسب معاوضہ دیا جائے تا کہ چنائی کرنے والی خواتین اجرت کی حساب سے صفائی ستھرائی کو مدِّنظر رکھیں اس کے ساتھ ساتھ چنائی کرنے والی عورتیں سر پر سو تی کپڑا لے کر بالوں کو اچھی طرح ڈھانپ کر چنائی کریں تاکہ سر کے بال روئی میں مل کر روئی کی کوالٹی خراب نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ کپاس کو صرف سوتی کپڑے کے بو روں میں رکھیں اور سلائی کے لیے بھی سو تی ڈور استعمال کی جائے۔