کیلاش قبیلے کا سالانہ مذہبی تہوار چیلم جوش وادی بمبوریت میں احتتام پذیر

185

پشاور۔18مئی (اے پی پی):کیلاش قبیلے کا سالانہ مذہبی تہوار چیلم جوش وادی بمبوریت میں احتتام پذیر ہو گیا تاہم یہ تہوار کیلاش وادی بریر میں جاری ہے۔ ترجمان محکمہ سیاحت محمد سعد کے مطابق موسم بہار کے اس تہوار میں کیلاش مرد ڈھولک بجاتے ہیں جبکہ کیلاش کی خواتین گول دائریے میں کندھے سے کندھا ملاکر مذہبی گیت گاتی ہوئی رقص کرتی ہیں۔

کیلاش قبیلے کے مذہبی رہنما جنہیں قاضی کہا جاتا ہے وہ اس محفل کے درمیان میں کھڑے ہوکر دعائیں اور مذہبی گیت گاتے ہیں جبکہ ان کے اہل و عیال ان کے ٹوپی کو 100، 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں سے سجاتے ہیں۔ یہ ان کے لئے عزت اور اکرام کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔دوپہر تک کیلاشی خواتین اور بچے محتلف دیہات سے گیت گاتی ہوئے ڈھولک کی تھاپ پر رقص کرتے ہوئے ٹولیوں کی شکل میں چرسو یعنی رقص گاہ جمع ہوتے ہیں۔

دوپہر کے بعد کیلاش کے لوگ ہاتھوں میں اخروٹ کی ٹہنی اور پتے پکڑ کر ان کو لہرا لہرا کر مرکزی رقص گاہ یعنی چرسو کی طرف دھیرے دھیرے گامزن ہوتے ہیں اس دوران کسی مسلمان یا دیگر مذہب کے لوگوں کو اس جلوس میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ہوتی۔ یہ لوگ جب چرسو پہنچ جاتے ہیں تو وہاں خوب جی بھر کر رقص کرتے ہیں۔عصر کے بعدکیلاش کے مذہبی رہنما یعنی قاضی حضرات گندم کے فصل میں دودھ چڑھکاتے ہیں جو برکت کیلئے کیا جاتا ہے جبکہ مرد لوگ چرسو سے دور جاکر اپنے ہاتھوں میں اخروٹ کے ٹہنی،

پتے یا پھول پکڑ کر اپنے زبان میں اونچی آواز میں دعا یا مذہبی گیت گاتے ہوئے آہستہ آہستہ رقص گاہ کی طرف آتے ہیں۔ مگر ان کے سامنے کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے فرد کو آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ چرسو میں خواتین بھی ہاتھوں میں ٹہنیاں اور پتے پکڑ کر انہیں لہرا لہرا کر گیت گاتی ہیں اور مردوں کا انتظار کرتی ہیں۔جب مرد حضرات اپنے قاضیوں کی قیادت میں رقص گاہ یعنی چرسو پہنچ جاتے ہیں تو ہاتھوں میں پکڑے ہوئے پتے اور ٹہنیاں ان خواتین پر نچاور کرتے ہوئے سب گل مل جاتے ہیں اور اکٹھے رقص پیش کرتے ہیں۔ اس تہوار کو دیکھنے کیلئے کثیر تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح آئے ہوئے تھے۔