کینیا پاکستان کے ساتھ تجارتی و اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کا خواہاں ہے، ہائی کمشنر

4
Pakistan and Kenya
Pakistan and Kenya

لاہور۔24جون (اے پی پی):کینیا کے ہائی کمشنر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) پیٹر مبوگو نجیرو نے کہا ہے کہ پاکستان اور کینیا کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں اور پاکستانی کاروباری برادری کی اس میں دلچسپی نہایت خوش آئند ہے۔وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کر رہے تھے ۔صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور پاکستان و کینیا کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے امکانات پر روشنی ڈالی۔اس موقع پر کینیا کے کمرشل اتاشی بون فیس نجوگوے نجگونا، اعزازی قونصل ڈاکٹر فیصل کھوکھر ،لاہور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین خرم لودھی، احسن شاہد، آمنہ رندھاوا، سید سلمان علی، عامر علی اور کرامت علی اعوان بھی موجود تھے۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بزنس ٹو بزنس روابط نہ صرف دو طرفہ تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں بلکہ دیرپا تجارتی ترقی کی بنیاد بھی رکھ سکتے ہیں۔کینیا نے تمام شعبہ جات کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کھول دیا ہے اور حکومت بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے پاکستانی صنعتکاروں اور تاجروں پر زور دیا کہ وہ صحت، دواسازی، زراعت، ٹیکسٹائل اور چمڑے کی صنعت میں دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ہائی کمشنر نے کہا کہ کینیا کی جغرافیائی حیثیت اسے مشرقی اور وسطی افریقہ کے لیے ایک اہم تجارتی گیٹ وے بناتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی سے مومباسا تک اشیاکی ترسیل ممکن اور مو ثر ہے،اس لیے پاکستانی برآمد کنندگان کینیا کو افریقی منڈیوں تک رسائی کا ذریعہ بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے پاکستان کی لک افریقہ پالیسی کو سراہتے ہوئے اسے بہترین قدم قرار دیا۔انہوں نے یقین دلایا کہ باہمی تجارت میں حائل رکاوٹوں کو متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر دور کیا جائے گا۔لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ لاہور چیمبر کینیا کو افریقہ میں پاکستان کے اہم ترین تجارتی شراکت داروں میں سے ایک سمجھتا اور کینیا کو مشرقی افریقہ کے لیے ایک گیٹ وے کے طور پر دیکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے2017 میں لک افریقہ پالیسی کا آغاز کیا جس کا مقصد کینیا، نائیجیریا ،جنوبی افریقہ، مراکش، سینیگال، الجزائر، مصر، سوڈان، تنزانیہ اور ایتھوپیا سمیت افریقی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔

اس پالیسی کے تحت پاکستان مختلف افریقی علاقائی بلاکس کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے کرنے کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ لک افریقہ منصوبہ افریقی مارکیٹوں میں پاکستان کی برآمدات کی بھرپور صلاحیت سے فائدہ اٹھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے دو طرفہ تجارتی خسارے کو کم کرنے اور باہمی تجارت دو ارب ڈالر تک بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔میاں ابوذر شاد نے دفاع، تعلیم، زراعت اور سیاحت کے شعبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کے امکانات پر روشنی ڈالی اور تجارتی وفود کے تبادلے،دونوں ممالک میں سنگل کنٹری نمائشوں کے انعقاد کے ذریعے بی ٹو بی روابط کو مزید مستحکم کرنے کی تجویز پیش کی۔