کینیڈا کا امریکا کے ساتھ سرحد پر اور امیگریشن پابندیاں سخت کرنے کا اعلان

161

اوٹاوا۔18دسمبر (اے پی پی):کینیڈا کے چار وزرا نے سرحدی سکیورٹی منصوبے کا اعلان کیا ہے، جسے انہوں نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کو خفیہ طور پر پیش کیا تھا۔

اس میں نگرانی، انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی پر زور دیا گیا ہے۔

رائٹرز کے مطابق عوامی تحفظ، خزانہ اور بین الصوبائی امور کے وزیر ڈومینک لی بلانک نے صحافیوں کو بتایا کہ سرحدی سکیورٹی کے بارے میں کینیڈین وزرا کی ٹرمپ کے سرحدی معاملات کے سربراہ ٹام ہومن سے ملاقات ہوئی تھی۔

ڈومینک لی بلانک اور ان کے ساتھی وزرا نے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اور کینیڈین سرحد کی نگرانی ہیلی کاپٹروں، ڈرونز، سرویلنس ٹاورز اور سراغ رساں کتوں کے ذریعے کی جائے گی اور اس کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر منظم جرائم کو نشانہ بنانے کے لیے ایک مشترکہ سٹرائیک فورس تیار کی جائے گی۔

وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی مشکلات کی شکار حکومت نے کہا ہے کہ وہ چھ سالوں میں سرحدی تحفظ کے لیے 909 ملین امریکی ڈالر مختص کرے گی۔

کینیڈا کو امریکا کے ساتھ سرحد کو محفوظ اور سکیورٹی بڑھانے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے تارکین وطن کی نقل مکانی اور منشیات کی سمگلنگ کو نہیں روکا تو ان پر 25 فیصد عائد کر دیا جائے گا۔

امریکی حکام نے اکتوبر میں ختم ہونے والے 12 ماہ کے دوران امریکی اور کینیڈین سرحد کے قریب سے 23 ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں دو گنا تھا۔ لیکن یہ تعداد امریکی اور میکسیکو کی سرحد کے قریب سے پکڑے گئے 15 لاکھ افراد کے مقابلے میں ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔کینیڈین پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ چار برسوں کے دوران سرحد پر مزید کیمرے اور سینسر لگا دیے ہیں۔