کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران جان سے ہاتھ دھو نےوالے آئس لینڈ کے کوہ پیما جان سنوری کی اہلیہ اور اہلخانہ کا ریسکیو کوششوں پر حکومت اور افواج پاکستان سے اظہار تشکر

63

اسلام آباد۔29جولائی (اے پی پی):پاکستان کے علی سدپارہ کے ہمراہ دنیا کی دوسری بڑی چوٹی کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران گزشتہ موسم سرما میں جان سے ہاتھ دھونےوالے آئس لینڈ کے کوہ پیما جان سنوری کی اہلیہ اور اہلخانہ نے ریسکیو کی ہرممکن کوشش پر حکومت اور افواج پاکستان کے ساتھ اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ فروری 2021 میں رونما ہونے والے واقعات علی سدپارہ اور جوان پابلو کے خاندانوں کے لئے بہت مشکل تھے۔ ان خیالات کا اظہار جان سنوری کی اہلیہ لینا موٹ نے جان سنوری کی بہنوں کیرن، کرسٹین اور بیٹی ہللا کیرن کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جان سنوری کی اہلیہ لینا موٹ نے کہا کہ گذشتہ سردیوں میں کے ٹو چوٹی سر کرنے کی کوشش کے دوران پاکستان کے علی سدپارہ اور رجوان پابلوکے ہمراہ جان سنوری بھی اپنی جان سے ہاتھ بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور افواج پاکستان نے انہیں بچانے کے لئے بہت کوششیں کیں ہم ریسکیو آپریشن پر پاکستانی فوج، حکومت اور قوم کا شکریہ اداکرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جان سنوری کو کھونے کے بعد سے میں اور میرے بچے جس دکھ میں مبتلا رہے ناقابل بیاں ہے۔ لینا موٹ کا کہنا تھا کہ جان سنوری اور پاکستان کے کوہ پیمائی کے ہیرو اور لیجنڈ مسٹر علی سدپارہ کے درمیان دوستی اتنی مخلص اور مضبوط تھی کہ ہم نے بطور خاندان پاکستان کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ذاتی طور پر ان لوگوں کا شکریہ ادا کریں جنہوں نے پیشہ ورانہ اور ذاتی طور پر ہمارا ساتھ دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے علاقوں کا دورہ کرنا جان سنوری کو اتنا ہی پسند تھا جتنا کہ آئس لینڈ کے تفریحی مقامات۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کی آخری آرام گاہ پر جانے کی امید لے کر آئے ہیں تاہم خرابی موسم اور نئی برفباری کی اطلاعات ملی ہیں، ہمیں خبر ملی ہے کہ منگما جی کی قیادت میں چار کوہ پیمائوں کی ایک ٹیم کے ٹو کی چوٹی پر دو گھنٹے گزارنے کے بعد اپنی کوشش میں ناکام رہی ہے۔ کو ہ پیمائوں کے طور پر ان کی زندگیاں اور کارنامے منفرد اور ایسے ہیں کہ پاکستان اور آئس لینڈ دونوں ممالک کے کوہ پیمائی کے سرخیل انہیں یاد رکھیں گے۔ ہم عوام کی ہمدردیوں، حمایت اور گرمجوشی کے اظہار کے لئے بھی شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان، پاک فوج کے سربراہ اور 10 کور کے کمانڈر، پاکستان کے دفتر خارجہ، گلگت بلتستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔ ہم سکردو کے مقامی فوجی کمانڈروں اور پائلٹوں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے تلاشی مشن کی قیادت کی۔ لینا موٹ نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ میرے اور میرے بچوں کے دلوں میں رہے گا اور انہوں نے کہا کہ ہم چند سالوں میں واپس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور جب بچے بڑے ہو جائیں گے اور کے ٹو بیس کیمپ تک ایک ساتھ جائیں گے۔