اسلام آباد۔20فروری (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 2018 میں ہمیں انتخابات میں حصہ نہیں لینے دیا گیا ، گالی اور پتھر کی باتیں اب ختم ہو جانی چاہئیں، جو بھی حکومت بنے گی مخلوط بنے گی، 9 مئی کے فلسفے کو بھول جائیں ، مثبت اور تعمیری سوچ اپنائیں ۔
منگل کو ایوان بالا میں عام انتخابات سے متعلق تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمارا انتخابات کا ریکارڈ کوئی خوشگوار نہیں رہا ، پاکستان میں حکومتوں کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی، 2018 میں جو ہوا وہ تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے، 2018 کے انتخابات میں چار دن بعد نتائج آئے ،2018 میں مسلم لیگ( ن) کے قائد نواز شریف جیل میں تھے، 2018 میں ہمیں انتخابات میں حصہ نہیں لینے دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سیاست ایوانوں میں ہونی ہے ایوان میں آ جائیں، گالی اور پتھر کی باتیں اب ختم ہو جانی چاہئیں۔
کسی کے پاس اکثریت نہیں ہے جو بھی حکومت بنے گی مخلوط حکومت بنے گی،دوسرے ممالک میں انتخابات کے بعد ٹھہرائو آتا ہے ہمارے ہاں بدقسمتی سے ایسا کچھ نہیں ہوتا باقی ملک میں انتخابات کا ذکر ہوتا ہے لیکن خیبر پختونخوا کا ذکر کیوں نہیں کیا جاتا ،جہاں آپ جیتے ہیں وہ ٹھیک ہے اور جہاں آپ ہارے ہیں وہاں کیا دھاندلی ہوئی ہے۔ 9 مئی کے فلسفے کو بھول جائیں، 8 فروری کو سامنے رکھیں، نیا کردار اپنائیں،مثبت اور تعمیری سوچ اپنائیں ،پاکستان کے مسائل کو سمجھیں اور افراتفری سے گریز کریں۔