29.9 C
Islamabad
منگل, مئی 6, 2025
ہومعلاقائی خبریںگزشتہ ایک سال کے دوران شکایات موصول ہونے پر 6 ہزار 971...

گزشتہ ایک سال کے دوران شکایات موصول ہونے پر 6 ہزار 971 کلینکس کا معائنہ کیا گیا،خیبرپختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن

- Advertisement -

پشاور۔ 05 ستمبر (اے پی پی):خیبرپختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن سے حاصل کردہ دستاویز کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران شکایات موصول ہونے پر 6 ہزار 971 کلینکس کا معائنہ کیا گیا، جس میں غیرمعیاری سہولیات پر 1 ہزار 569 کلینکس کو سہولیات معیار کے مطابق کرنے کیلئے ںوٹسز جاری کئے گئے جبکہ 777 عطائی ڈاکٹرز کے کلینکس کو سیل کردیا گیا۔خیبرپختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈاکٹر ندیم اختر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مریضوں کی حفاظت ہیلتھ کیئر کمیشن کی ترجیح ہے اور عطائیوں کے خاتمے کے ذریعے اسے یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے،

اس لئے صوبے بھر میں نہ صرف آگاہی مہم چلائی جارہی ہیں، بلکہ عطائیوں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، تاہم اس لعنت کو ختم کرنے اور مریضوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے لوگوں کی سماجی ذمہ داری ہے کہ وہ خود بھی عطائیوں سے علاج نہ کریں۔ان کا کہنا تھا کہ عطائی پوری دنیا میں موجود ہیں اور عطائیوں کو ختم کرنا ممکن نہیں، تاہم کم ضرور کیا جاسکتا ہے۔

- Advertisement -

لیکن ہیلتھ کیئر کمیشن کے پاس اتنا عملہ نہیں کہ مسلسل کاررائیوں کو جاری رکھا جاسکے، اس لئے عطائیوں پر جرمانہ عائد کرنے اور کلینک سیل کرنے کے بعد وہ دوبارہ اپنا کام شروع کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن نے عطائیوں کی نشاندہی کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دیدی ہیں جو جلد کام کا آغاز کریں گی، جس کے بعد صوبے میں نہ صرف عطائیوں کی مکمل فہرست تیار کی جاسکیں گی بلکہ عطائیوں کے خلاف مؤثر کارروائی بھی ممکن ہوگی۔

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے ترجمان محمد عمیر خان نے بتایا کہ اگر کوئی مستند یا رجسٹرڈ ڈاکٹر بھی کوئی غیر قانونی کام یا غلط علاج میں ملوث پایا جاتا ہے تو پی ایم ڈی سی کی ڈسپلنری کمیٹی ملزم ڈاکٹر کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لاسکتی ہے، جس میں جرمانہ، لائسنس منسوخی اور جعلی ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ تک درج کیا جاسکتا ہے۔جبکہ لائسنس منسوخی کی صورت میں مجرم ڈاکٹر دنیا میں کہیں بھی بطور ڈاکٹر کام نہیں کرسکتا۔مزید براں پی ایم ڈی سی ریگولیشن کے مطابق غفلت برتنے پر ادارہ ڈاکٹر کے خلاف ازخود نوٹس بھی لے سکتا ہے۔

محمد عمیر خان نے بتایا کہ یکم جنوری 2022 سے اب تک خیبرپختونخوا سے 22 ڈاکٹروں کیخلاف شکایات موصول ہوئیں ہیں جن میں سے مکمل سماعت کے بعد 2 کو بری اور ایک ڈاکٹر پر 5 لاکھ جرمانہ عائد کرکے 6 ماہ کے لئے معطل کیا گیا جبکہ 19 کیسز زیر سماعت ہیں۔عمیر خان نے کہا کہ پی ایم ڈی سی ایک نہایت ذمہ دار ادارہ ہے جو ملک میں مریضوں کے علاج کیلئے قابل معالج/ڈاکٹروں کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہے۔

ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز خیبرپختونخوا ڈاکٹر شوکت علی نے بتایا کہ عطائیوں کی روک تھام اور صحت سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے بنیادی صحت مراکز (بی ایچ یوز) کو مزید فعال بنانے کے لئے سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ ڈاکٹروں کی کمی سے فوری نمٹنے کے لئے کنٹریکٹ بنیادوں پر 6 ماہ کے لئے ڈاکٹروں کی بھرتیاں جلد عمل میں لائی جارہی ہے اور ابتدائی طور پر ہر ضلع میں درکار یا خالی آسامیوں پر ڈاکٹرز کنٹریکٹ بنیاد پر بھرتی کئے جائیں گے۔

جبکہ شہریوں کو خود بھی عطائیوں کے پاس نہیں جانا چاہیےتاہم اس مسئلہ کے مستقل حل کے لئے پالیسی پر کام جاری ہے اور آئندہ عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب حکومت کو پالیسی پیش کرکے مستقل ڈاکٹرز کی بھرتیاں عمل میں لائی جائیں گی، کیونکہ نگراں حکومت کے پاس مستقل بھرتیوں سے متعلق اقدامات اٹھانے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=387071

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں