اسلام آباد۔5مارچ (اے پی پی):وزارت خارجہ نے گزشتہ سال سفارتی تعلقات کو بحال کرنے اور عالمی سطح پر مصروفیات کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی، اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کےحامل دوروں اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کے سربراہان حکومت کی کونسل کی کامیاب میزبانی نے ان کوششوں کو اجاگر کیا، پاکستان نے اقتصادی محاذ پر اپنے مشنز اور قونصل خانوں کے فعال تعاون کے ساتھ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ذریعے سرمایہ کاری کو راغب کیا۔
وزارت خارجہ کی ایک رپورٹ میں موجودہ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے پرامن حل سمیت قومی سلامتی اور جیوسٹرٹیجک مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان اپنے تارکین وطن کی فلاح و بہبود کو یقینی اور ان کی سہولت کے لیے وسائل کو بہتر بناتے ہوئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کو ترجیح دیتا ہے۔
وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان نے کثیرالجہتی بین الاقوامی کانفرنسوں کی کامیابی سے میزبانی کی اور سفارتی رسائی کو مضبوط کیا۔ پاکستان نے سیاحت کو فروغ دینے، عوام سے عوام کے روابط کو فروغ دینے اور تجارتی اور کاروباری تعلقات کو بڑھانے کے لیے اپنے مثبت عالمی امیج کو فعال طور پر فروغ دیا۔ پاکستان نے سال 2024 کے دوران بین الاقوامی فورمز بالخصوص اقوام متحدہ میں جموں و کشمیر اور فلسطین کے کاز کے لیے اپنی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھتے ہوئے دنیا بھر میں سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے فعال طور پر کام کیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے تمام متعلقہ بین الاقوامی فورمز بالخصوص اقوام متحدہ اور او آئی سی میں جموں و کشمیر کے عوام کی بھرپور سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں مسئلہ جموں و کشمیر کو اجاگر کیا۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے بنجول گیمبیا میں منعقدہ 15ویں او آئی سی سربراہی اجلاس میں جموں و کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف پر زور دیا، کانفرنس میں ایک جامع اعلامیہ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ حل کی حمایت کی توثیق کی گئی۔
اعلامیہ میں پاکستان نے فلسطینی کاز کی مسلسل غیر متزلزل سفارتی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔ پاکستان نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور ڈی ایٹ جیسے بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر فلسطینیوں کے حقوق کی وکالت کی۔ وزیراعظم نے ریاض میں فلسطین پر عرب۔او آئی سی سربراہی اجلاس میں شرکت کی جبکہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے بنجول میں او آئی سی کے 15ویں سربراہی اجلاس اور ڈی ایٹ کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ پاکستان نے اردن میں غزہ سے متعلق اعلیٰ سطحی کانفرنس میں بھی شرکت کی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی پالیسیوں کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف میں اپنا بیان پیش کیا۔
پاکستان نے غزہ تنازعہ کے آغاز کے بعد سے فوری جنگ بندی، بلا روک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل فلسطین کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ وزیراعظم نے سیاسی، اقتصادی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو بڑھانے کے لیے چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت متعدد ممالک کے سرکاری دورے کئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی سربراہی اجلاسوں بشمول اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، کاپ29 اور ایس سی اوکونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ میں پاکستان کی موجودگی بین الاقوامی تعاون کے لیے اس کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
پاکستان نے 2025-2026 کی مدت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غیر مستقل نشست بھی سنبھال لی اور اسلامو فوبیا کے خلاف اقوام متحدہ کی قرارداد کو منظور کرنے کی قیادت کی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے تجارتی اور اقتصادی سفارت کاری میں اہم اتحادیوں کے ساتھ اپنی شراکت داری کو بڑھایا، برآمدات میں اضافہ کیا، غیر ملکی سرمایہ کاری کو محفوظ بنایا اور علاقائی اور عالمی طاقتوں کے ساتھ دو طرفہ معاہدوں کو فروغ دیا، یہ سفارتی کامیابیاں عالمی امور، کثیرالجہتی تعاون اور اقتصادی مشغولیت میں پاکستان کے فعال کردار کی نشاندہی کرتی ہیں۔
کرغزستان میں طلباء کے بحران کے دوران پاکستانی سفارت خانے نے ہمہ وقت مدد فراہم کی، مقامی حکام کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرکے انخلاءمیں سہولت فراہم کی۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستانی مشنز نے یونان، مراکش اور لیبیا میں کشتیوں کے سانحات کے بعد متاثرین اور بچ جانے والوں کی شناخت کی جبکہ کرائسز مینجمنٹ یونٹ نے اہل خانہ کو آگاہ کیا۔
وزارت خارجہ نے دستاویز کی قانونی حیثیت کو ہموار کرنے کے لیے ایک آن لائن اپاسٹائل سرٹیفکیٹ پورٹل شروع کیا جبکہ 28 اور 29 مئی 2024 کو ”گندھارا سے دنیا تک“ کے عنوان سے بدھ مت کے ورثے، ثقافتی تعاون اور سیاحت کو فروغ دینے کے لیے دو روزہ سمپوزیم میں عالمی مذہبی رہنمائوں اور اسکالرز کو اکٹھا کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ فیشن شوز، قوالی پرفارمنس اور پاکستان نائٹس سمیت دنیا بھر میں 50 سے زائد ثقافتی تقریبات نے پاکستان کے امیج کو فروغ دیا۔