فیصل آباد ۔ 25 ستمبر (اے پی پی):گزشتہ سال 72256ہیکٹر رقبہ پر تل کی کاشت سے 9ارب 76کروڑ روپے کا زر مبادلہ حاصل کیا گیا جبکہ پاکستان اپنی بڑھتی ہوئی آبادی کے تناسب سے ہر سال 350ارب روپے کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے لہٰذا اگر تلوں کی کاشت کو فروغ دیا جائے تو خوردنی تیل کے امپورٹ بل میں کمی لائی جا سکتی ہے کیونکہ تل کے بیج میں 50فیصد سے زائد اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل اور 22فیصد بہترین پروٹین ہوتی ہے۔آری فیصل آباد کے تل کے سائنسدان ڈاکٹر سلسبیل رؤف نے بتایا کہ تل پنجاب کی سر سوں رایا کے بعد تیلدار اجناس میں سب سے زیادہ رقبہ پر کاشت کی جانے والی منافع بخش اور نقد آور فصل ہے۔
انہوں نے بتایاکہ تلوں کی کھلی دودھ،گوشت، انڈے دینے والے جانوروں و پرندوں کیلئے بہترین غذا ہے جبکہ بیکری کی صنعت،ادویات سازی اور کئی دیگر امور میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کی ڈیمانڈ میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایاکہ ٹی ایچ 6،ٹی ایس5،تل 18کی اقسام بہترین پیداوار صلاحیت کی حامل ہیں جو 110سے 125دن میں تیار ہو جاتی ہیں۔انہوں نے بتایاکہ تل کی سفارش کردہ اقسام کا اعلیٰ معیار کا بیج شعبہ تیلدار اجناس ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد اور پنجاب سیڈ کارپوریشن کے ڈیلرز سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایاکہ پہلے صرف چھٹہ کے طریقے سے تلوں کی کاشت کی جاتی تھی مگر جدید تقاضوں کے پیش نظر ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹریکٹر سے چلنے والی سمال سیڈڈ ڈرل تیار کر لی گئی ہے لہٰذا اس سے تلوں کی کاشت کے بہترین نتائج اور شاندار فصل حاصل کی جا سکتی ہے۔انہوں نے تل کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی،اس کی سفارش کردہ اقسام، وقت کاشت،شرح بیج، زمین کی قسم،کھیتوں کی تیاری، طریقہ کاشت،کھادوں کے استعمال،آبپاشی کے شیڈول،پودوں کی چھدرائی،جڑی بوٹیوں کی تلفی،مختلف بیماریوں اور ان کے تدارک سمیت دیگر متعلقہ اہم امور پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=505358