اسلام آباد۔24جون (اے پی پی):وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے کہا ہے کہ گزشتہ 20 برسوں میں پہلی بار وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت نے زراعت کے شعبے پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے، زراعت میں ترقی کے لئے ہمیں ٹیکنالوجی اور علم پر مبنی زراعت و معیشت کو ترجیح دینا ہوگی، ہماری ترجیح چھوٹے کاشتکاروں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سید فخر امام نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت زراعت کا حصہ 50.91 فیصد تھا، آج زراعت کا حصہ 19.3 فیصد ہوگیا ہے۔ ہماری زراعت معیشت میں اہم کردار کرتی ہے، 38.3 فیصد روزگار ہر شعبہ دے رہا ہے، ہماری آبادی 60 فیصد دیہات میں رہتی ہے، تمام حکومتوں کو زراعت پر توجہ دینا ہوگی۔ 1960ءسے 2000ءتک زراعت کا گروتھ ریٹ چار فیصد سالانہ تھا۔ پچھلے 20 سال یہ گروتھ ریٹ تین فیصد رہ گیا ہے، یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ گندم، دھان، مکئی، کپاس اور گنا اہم فصلیں ہیں۔ 36 فیصد اراضی پر گندم کاشت کی جاتی ہے اس مرتبہ 6 فصلوں نے ریکارڈ پیداوار دی ہیں۔ سندھ میں بارشوں سے کپاس کو نقصان ہوا ہے۔ گندم کی 27.3 ملین ٹن پیداوار ہوئی، دھان میں 8.4 ملین ٹن اور مکئی میں 8.4 ملین ٹن پیداوار ہوئی۔ گنے کی کاشت 81 ملین ٹن پیداوار ہوئی۔ دیگر ممالک نے کاٹن میں نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔
پاکستان نے یہ ٹیکنالوجی استعمال نہیں کی۔ اس کے نتیجے میں کاٹن کی پیداوار 7-6 ملین گانٹھ تک گر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی امریکہ، یورپ، برازیل، ارجنٹائن، جاپان، کوریا اور اب چین۔ چین ہمارا دوست ہے، سی پیک کے اگلے مرحلے میں ہم زراعت میں چین سے معاونت لے رہے ہیں۔ ہمیں علم کی بنیاد پر ٹیکنالوجی اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر توجہ دینی ہے۔
ہمارے پاس زمین ہے، ہماری ترجیح چھوٹے کاشتکاروں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔ طویل عرصہ کے بعد وزیراعظم نے زراعت کو اولین ترجیح دی ہے۔ وزیر خزانہ نے بھی بجٹ تقریر کا آغاز زراعت سے کیا تھا، یہ خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے لئے بجٹ میں 12 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ہم نے وزیر خزانہ سے میٹنگ کی اور ہمیں بتایا گیا 41.5 ارب روپے سے زائد کے ایسے منصوبے ہیں جو اگلے سال شروع کئے جائیں گے۔ اگر غربت کو کم کرنا ہے تو ہمیں زراعت پر توجہ دینا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ زراعت میں ویلیو ایڈیشن پر توجہ دی جارہی ہے۔ ماضی میں ہمارے پاس اس کا ایک وسیع ڈھانچہ تھا۔ پہلی بار سیڈ سرٹیفکیشن کا شعبہ جدید تر بنایا جارہا ہے۔ بیجوں کی مقامی پیداوار ہماری ترجیح ہے۔ گندم کے لئے پانچ لاکھ 13 ہزار ٹن سیڈ سرٹیفائیڈ کردیا گیا۔ پہلی بار سیڈ میں ٹریک اینڈ ٹریک سسٹم متعارف کرایا گیا۔ ہم دنیا سے بہترین جرم پلازم حاصل کر رہے ہیں۔ جب تک ہم اپنی ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ نہیں کرتے ہم زراعت میں ترقی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے انسانی وسائل کی استعداد میں بہتری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر توجہ دینا ہوگی۔
ہم خوش قسمت ہیں کہ چین کے ساتھ ہماری دوستی ہے اور ہمیں اپنے ملک میں ٹیکنالوجی کی منتقلی میں چین سے معاونت لینی ہوگی، سائنس و ٹیکنالوجی کے بغیر ہم زراعت میں ترقی نہیں کر سکتے، بڑھتی ہوئی آبادی کے تناظر میں علم پر مبنی زراعت اور معیشت ہماری ترجیح ہے، موجودہ حکومت نے پہلی بار آئی ٹی کو ترجیح دی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جرمنی اور جاپان ہنر میں آگے ہیں، ہمیں ان ممالک کے تجربات سے استفادہ کرنا ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہے جس نے اس حقیقت کا ادراک کیا ہے کہ اگر ہم نے ترقی کرنی ہے تو ہم نے زراعت میں سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے۔ پاکستان میں 8.2 ملین زرعی خاندان ہیں۔ کسان کارڈز اہم منصوبہ ہے اس سے زرعی خاندانوں کو فائدہ ہوگا۔ پچھلے سال ایک لاکھ 42 ہزار ٹن آم اور رواں سال چار لاکھ 62 ہزار ٹن سٹرس برآمد کیا گیا۔