اقوام متحدہ۔15مارچ (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ میں کہا ہے کہ گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تبدیلی کے ارتقاکے ساتھ ترقی کا تصور بدل گیا ہے ، ترقیاتی منصوبہ بندی میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے انتہائی دوچار ممالک کے لیے ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر غور کرنے کی ضرورت ہےجیسا کہ پاکستان گزشتہ سال اگست میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے دوچار ہوا ۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کے ترقیاتی تعاون پر پالیسی مکالمے کے لیے اہم عالمی پلیٹ فارم ڈویلپمنٹ کوآپریشن فورم(ڈی سی ایف) میں ایک مباحثے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تبدیلی کے ارتقاکے ساتھ ترقی کا تصور بدل گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اقتصادی ترقی کے بنیادی اصولوں کو ترتیب دیتے ہوئے اب ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات بارے منصوبہ بندیوں کی ضرورت ہے یعنی ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں آئے ہوئے ممالک کو سامنے رکھتے ہوئے عالمی وعلاقائی ترقیاتی اہداف اور اقدامات کی منصوبہ بندی کی جائے ۔
انہوں نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کے حوالے سے کہا کہ حکومت نے تعمیر نو کا ایک منصوبہ تیار کیا ہے جس میں انفراسٹرکچر، گھروں اور زرعی زمین کی مرمت کے لیے تقریباً 16.5 بلین ڈالر کی ضرورت ہے لیکن اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل میں اسی طرح کے مظاہر کا مقابلہ کرنے کے لیے اضافی 13.5 بلین ڈالر درکار ہیں۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ زیادہ تر معاملات میں موافقت پائیدار انفراسٹرکچر کی ضمانت ہے جو ترقی کا ایک بنیادی پہلو ہے جس کے لیے ہمیں اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی نگرانی کے تصورات کو ضم کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے پائیدار بنیادی ڈھانچے کے لیے مالی اعانت کی فراہمی کے حوالے سے خطرناک حد تک غلط مفروضے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وسائل نجی شعبے سے آئیں گے کیونکہ بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے طویل مدتی مالی مدد کی ضرورت ہوتی ہے اور اس سلسلے میں حکومتی ملی اعانت کے کچھ عنصر کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈونر ممالک کو یوکرین تنازعہ کو بہانے کے طور استعمال نہیں کرنا چاہیے اور ان وعدوں کو پورا کرنا چاہیے جو انھوں نے ترقی پذیر ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے میں مدد کرنے کے لیے کیے تھے۔
پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ اقوام متحدہ اور اس کے ملکی دفاتر بین الاقوامی ذرائع سے فنانسنگ کو راغب کرنے کے لیے منصوبوں کی تیاری میں ممالک کی مدد کرنے میں نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں۔