زاہد اکبر عباسی
اسلام آباد۔20نومبر (اے پی پی):گلگت بلتستان حکومت نے ہمالین آئیبکس کے 20 پرمٹ کی فروخت کے لئے کم سے کم بولی 5500 ڈالر مقرر کر دی ہےجو رواں سال کےلئے مختص کوٹہ کے پہلے مرحلہ میں باقی رہ جانے والے جانوروں کے شکار سے متعلق ہے، یہ بولی صرف فارنرز کے لئے ہو گی، پرمٹس سے حاصل رقم کا 80 فیصد مقامی آبادی کو دیاجاتاہے جس وجہ سے وہ ان جانوروں کی حفاظت اپنی ملکیت سمجھ کر رہے ہیں جس سے ان کی آبادی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔
گلگت بلتستان محکمہ پارکس و وائلڈ لائف کے کنزرویٹر خادم عباس نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے ان پرمٹس اور گلگت بلتستان میں مارخور ، آئیبکس اور بلیو شیپ کے شکار کے حوالے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک سال کے لئے مارخور کے 4 ، آئیبکس کے 100 اور بلیو شیپ کے 14 پرمٹ باقاعدہ ٹینڈر کےذریعے دیئے جاتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں اس وقت آئیبکس کی آبادی 12 سے 15 ہزار ، مارخور کی تعداد 1800 سے 2000 جبکہ بلیو شیپ کی تعداد 1200 سے 1300 تک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ بولی کے دوران مارخور کی سب سے زیادہ بولی ایک لاکھ 86ہزار ڈالر ، دوسرے نمبرپر ایک لاکھ 82ہزار ، تیسرے پرمٹ کی ایک لاکھ 77ہزار جبکہ چوتھے پرمٹ کی ایک لاکھ 71 ہزار ڈالر رہی ۔ اس میں 3 کیٹیگریز رکھی گئی ہیں جن میں جی بی ، قومی اور فارنرز کے لئے الگ الگ ریٹس رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں ان اقسام کے جانوروں کی آبادی کے حوالے سے سال میں 2 بار سروے کرائے جاتےہیں۔
ان پرمٹس سے حاصل ہونے والی آمدن کا 80 فیصد وہاں کی مقامی آبادی کے ذریعے خرچ کیاجاتاہے جبکہ 20 فیصد فاریسٹ اینڈ وائلڈلائف فنڈ میں جمع کیاجاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مارخور کے پرمٹ کے دوران شرائط میں شامل ہوتا ہے کہ جس جانور کا شکار کیا جائے اس کے سینگ 38 انچ سےاوپر ہوں ۔
انہوں نے بتایاکہ مارخور کم اونچائی پر پایا جاتا ہے جبکہ آئیبکس اور بلیو شیپ قدرے اونچائی پر رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرمٹ کا 80 فیصد مقامی لوگوں کو دینے کی وجہ سے ان جانوروں کی ختم ہوتی ہوئی آبادی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ کے پاس پورے گلگت بلتستان میں عملہ کی تعدا د 300 ہے ، اس سے ان جانوروں کے غیر قانونی شکار کی روک تھام نا ممکن ہے تاہم محکمہ کایہ تجربہ انتہائی کامیاب رہا ہے جس میں مقامی آبادی اس کی ملکیت کے طورپر ان کی حفاظت کرتی ہے۔