گندم کا بیج ہر 2سال بعد تبدیل کرنا چاہیے ،ڈاکٹر سرورخان

154
محکمہ زراعت

فیصل آباد۔ 31 اکتوبر (اے پی پی):جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرمحمد سرورخاں نے کہا کہ گندم کا بیج ہر2 سال بعد تبدیل کیا جانا چاہئے جبکہ وہ یونیورسٹی کے ماہرین عمرانیات کے ذریعے بھرپورپیداوار کی حامل ورائٹیوں کے حوالے سے سروے کروانے کے آرزومند ہیں جس سے ترقی پسند کاشتکاروں کی ترجیحی ورائٹی کو عام کرنے میں مدد ملے گی۔ایک اجلاس میں انہوں نے بتایا کہ گندم کی کاشت کا موزوں وقت یکم نومبر سے 20 نومبر تک ہے تاہم اسے 10دسمبر تک بھی کاشت کیا جاسکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ قدرت نے پاکستان کو قدرتی وسائل سے مالامال کیا ہے مگر بدقسمتی سے ہم ان کا ہوش مندانہ استعمال نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کو نفع بخش کاروبار بنانے کیلئے جدید رحجانات کو اپنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جس سے نہ صرف فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے گا بلکہ تخفیف غربت بھی ممکن ہو پائے گی۔ انہوں نے کہا کہ غذائیت کی کمی کی وجہ سے صحت کے مسائل جنم لے رہے ہیں اسلئے اگر ہم گندم اور مکئی کی آمیزش سے آٹا تیار کریں تو اس سے غذائی معیار میں بھی بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زراعت کو منافع بخش شعبہ وفوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے انقلابی اقدامات کر رہی ہے تاکہ نچلی سطح پر غربت کے خاتمے کیساتھ ساتھ معاشی ترقی کی نئی راہیں کھولی جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ زرعی ماہرین،کاشتکار اور سائنسدان فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے مربوط کاوشیں بروئے کار لارہے ہیں۔ انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کو زراعت کا ہیڈکوارٹر قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں نے زراعت کی ترقی کیلئے بے پناہ خدمات سرانجام دی ہیں اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ آنیوالے سالوں میں زراعت کو درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہونے میں وہ اپنامزید بھرپور کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کیلئے بھرپوراقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو سستے داموں زرعی مداخل کی فراہمی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے میں مددگار ثابت ہو گی۔