26 C
Islamabad
ہفتہ, مئی 3, 2025
ہومخصوصی فیچرزگندم کی کٹائی میں انقلاب: روایتی طریقوں سے جدید مشینری کی طرف...

گندم کی کٹائی میں انقلاب: روایتی طریقوں سے جدید مشینری کی طرف منتقلی

- Advertisement -

تحریر:محمد قدیر یوسف

سیالکوٹ۔2مئی (اے پی پی):گندم پاکستان کی ایک اہم فصل ہے جس کی کٹائی زراعت کا ایک اہم مرحلہ ہے ۔ ماضی میں یہ عمل روایتی طریقوں یعنی درانتی اور ویٹ تھریشر کے ذریعے کیا جاتا تھا، لیکن اب جدید ٹیکنالوجی نے اسے مکمل طور پر بدل دیا ہے۔ کمبائن ہارویسٹر اور چاپر جیسی مشینوں نے نہ صرف کٹائی کے عمل کو تیز تر بنایا ہے بلکہ کسانوں کی محنت اور وقت کی بچت بھی کی ہے۔ یہ تبدیلی زرعی شعبے میں ایک انقلاب کی مانند ہے جو پیداوار میں اضافے اور کسانوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کا باعث بن رہی ہے۔

- Advertisement -

گندم کی کٹائی ایک محنت طلب اور وقت طلب عمل تھا۔ کسان درانتی سے گندم کی بالیوں کو کاٹتے تھے، پھر انہیں ویٹ تھریشر میں ڈال کر دانے الگ کرتے تھے۔ اس عمل میں کئی دن لگتے تھے اور کسانوں کو شدید جسمانی مشقت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ موسمی حالات اور مزدوروں کی کمی بھی اسے مزید مشکل بنا دیتی تھی۔ ایک ایکڑ کے کھیت کی کٹائی کے لیے کئی مزدوروں کی ضرورت ہوتی تھی، اور دیہی علاقوں میں مزدوروں کی دستیابی ہمیشہ ایک چیلنج رہی۔ اس کے علاوہ، روایتی طریقوں سے گندم کے دانوں کو نقصان پہنچنے کا امکان بھی زیادہ تھا، جس سے پیداوار کا معیار متاثر ہوتا تھا۔کمبائن ہارویسٹر اور چاپر جیسی جدید مشینوں نے گندم کی کٹائی کو آسان اور موثر بنا دیا ہے۔

کمبائن ہارویسٹر ایک ایسی مشین ہے جو کٹائی، تھریشنگ اور صفائی کے مراحل کو ایک ساتھ مکمل کرتی ہے۔ یہ چند گھنٹوں میں ایک ایکڑ کی کٹائی کر سکتی ہے، جو روایتی طریقوں سے کئی دن کا کام تھا۔ اس مشین سے گندم کے دانوں کو کم سے کم نقصان پہنچتا ہے، جس سے پیداوار کی کوالٹی بہتر ہوتی ہے۔ دوسری طرف، چاپر گندم کی باقیات کو کاٹ کربھوسہ بنا دیتا ہے جو بعد میں جانوروں کی خوراک کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔اس تبدیلی کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں۔ سب سے بڑی وجہ وقت کی بچت ہے۔ جہاں روایتی طریقوں سے کٹائی میں کئی دن لگتے تھے، وہیں کمبائن ہارویسٹر سے یہ کام چند گھنٹوں میں ہو جاتا ہے۔

یہ بڑے کسانوں کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہے۔ دوسری وجہ مزدوروں کی کمی ہے۔ایسی صورتحال میں مشینری کا استعمال ناگزیر ہو گیا ہے، اگرچہ کمبائن ہارویسٹر اور چاپر کی ابتدائی قیمت زیادہ ہے، لیکن طویل مدتی طور پر یہ کسانوں کے لیے سستی ثابت ہوتی ہیں۔ مزدوروں کی اجرت بچنے اور پیداوار کی بہتر کوالٹی سے کسانوں کو زیادہ منافع ہوتا ہے۔جدید مشینری کا استعمال ماحول کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔

چاپر کے ذریعے گندم کی باقیات کھیت میں چھوڑنے سے مٹی کی زرخیزی بڑھتی ہے، جو پائیدار زراعت کے اصولوں کے مطابق ہے۔ اس سے کیمیائی کھادوں پر انحصار کم ہوتا ہے اور ماحولیاتی توازن برقرار رہتا ہے۔ یہ زرعی شعبے کے لیے ایک مثبت قدم ہے جو مستقبل میں ماحولیاتی تحفظ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس تبدیلی کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ مشینری کی قیمت ہے۔

چھوٹے کسانوں کے لیے کمبائن ہارویسٹر خریدنا مشکل ہے۔ اس کے علاوہ، مشینوں کی دیکھ بھال اور مرمت کے لیے تکنیکی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے، جو دیہی علاقوں میں کامیاب ہے۔ حکومت اورمحکمہ زراعت اس کے حل کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ کسانوں کو سبسڈی پر مشینیں فراہم کی جا رہی ہیں اور تربیتی پروگرام شروع کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، مشینری کرائے پر دینے کی سہولت سے چھوٹے کسان بھی اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔گندم کی کٹائی میں روایتی طریقوں سے جدید مشینری کی طرف منتقلی ایک قابلِ تحسین تبدیلی ہے۔

یہ نہ صرف کسانوں کے لیے وقت اور محنت کی بچت کر رہی ہے بلکہ زرعی پیداوار کو بڑھا کر ملکی معیشت کو مضبوط بنا رہی ہے۔ چھوٹے کسانوں کو اس انقلاب کا حصہ بنانے کے لیے حکومت کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو زراعت کا شعبہ نئی بلندیوں کو چھو سکتا ہے، اور کسانوں کی زندگیوں میں خوشحالی کا نیا دور شروع ہو سکتا ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=591263

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں