گودار کی ترقی صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی

9
Mir Sarfaraz Bugti
Mir Sarfaraz Bugti

کوئٹہ۔ 18 جون (اے پی پی):وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں تعلیم اور علم کے فروغ کا سفر اب ایک نئے، عملی اور نتیجہ خیز مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جس کا نمایاں ثبوت گوادر میں "ظہور شاہ ہاشمی ڈیجیٹل لائبریری” کا قیام ہے یہ صرف ایک لائبریری نہیں بلکہ فکری سوچ ، سائنسی شعور اور اجتماعی ترقی کی بنیاد ہے جو بلوچستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں ظہور شاہ ہاشمی ڈیجیٹل لائبریری کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان سمیت اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ گوادر جیسے اہم اور اسٹریٹجک ضلع میں اس جدید ترین ڈیجیٹل لائبریری کا افتتاح میرے لیے ایک تاریخی موقع ہے، یہ لائبریری پاکستان کی معیاری ترین لائبریریوں میں شمار کی جا رہی ہے جو مکمل طور پر مخیر حضرات کے تعاؤن سے قائم کی گئی ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب عوام، سول سوسائٹی اور ضلعی انتظامیہ ایک مقصد کے تحت متحد ہو جائیں تو علم و ترقی کا نیا باب لکھا جا سکتا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں اس قابلِ تحسین اقدام کو سراہتا ہوں اور بلوچستان کے دیگر اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور افسران سے بھی کہتا ہوں کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں علم و ہنر کے فروغ کے لیے ایسے ہی ماڈل اپنائیں تاکہ نوجوان نسل کو مثبت اور روشن راستہ فراہم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ آج مجھے گوادر میں بلوچستان کے ذہین اور باصلاحیت طلبہ و طالبات سے ملاقات کا موقع ملا جو کہ ہمارے صوبے کا حقیقی سرمایہ اور مستقبل ہیں، حکومتِ بلوچستان اچھی حکمرانی، تعلیم کی مساوی فراہمی اور ترقیاتی مواقع کی فراہمی پر پختہ یقین رکھتی ہے، انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام” کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت ہر ضلع سے سرکاری بورڈز کے میٹرک کے بعد نمایاں کارکردگی دکھانے والے دس لڑکے اور دس لڑکیاں سولہ سالہ تعلیمی اخراجات کے مکمل سرکاری کفالت کے ساتھ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گے، اسی طرح حکومت میرٹ پر پی ایچ ڈی اسکالرشپس بھی دے رہی ہے، جن کے ذریعے بلوچستان کے نوجوان دنیا کی 200 بہترین یونیورسٹیوں میں سائنسی شعبوں میں ڈاکٹریٹ کر سکیں گے ۔ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہماری حکومت نے محکمہ صحت اور تعلیم میں پہلی بار مکمل طور پر میرٹ پر بھرتیاں کی ہیں تاکہ نوجوانوں کو ان کا جائز حق ملے گزشتہ ایک سال میں 3200 سے زائد بند اسکول دوبارہ کھولے گئے ہیں اور کئی طبی مراکز میں پاکستان کے قیام کے بعد پہلی بار ڈاکٹرز کی خدمات عوام کو میسر آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر حکومتِ بلوچستان کی اولین ترجیح ہے کیونکہ اس کی ترقی نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک کی معاشی بنیادوں کو تقویت دے گی گوادر کے ان نوجوانوں پر ہمیں فخر ہے جنہوں نے سی ایس ایس اور پی سی ایس جیسے مشکل ترین مقابلہ جاتی امتحانات میں کامیابی حاصل کی اور بلوچستان کا سر فخر سے بلند کیا ۔وزیر اعلیٰ نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت چاہتی ہے کہ آپ تعلیم، ہنر، امن اور ترقی کی راہ اپنائیں بدقسمتی سے کچھ گمراہ عناصر نوجوانوں کو انتہا پسندی، تشدد اور تباہی کے راستے پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں فیصلہ نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے کہ وہ ترقی کی راہ اختیار کرتے ہیں یا گمراہی کے ایجنڈے پر چلتے ہیں لیکن یہ واضح ہے کہ حکومت ہر اُس نوجوان کے ساتھ کھڑی ہو گی جو علم، شعور، مثبت سوچ اور امن کا راستہ چُنے گا۔
افتتاحی تقریب میں بتایا گیا کہ "ظہور شاہ ہاشمی ڈیجیٹل لائبریری” کی تعمیر ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمن کی قیادت اور جذبے کا نتیجہ ہے جو مختلف مخیر حضرات اور اداروں کے تعاون سے تقریباً چھ کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہوئی لائبریری میں اس وقت تین لاکھ سے زائد ڈیجیٹلائزڈ کتب موجود ہیں، جبکہ ہزاروں چھپی ہوئی کتابیں بھی مطالعے کے لیے دستیاب ہیں لائبریری میں خواتین، بچوں، بزرگوں، اور مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبہ کے لیے علیحدہ علیحدہ ہالز قائم کیے گئے ہیں، عمارت مکمل ایئر کنڈیشنڈ اور سولر سسٹم سے لیس ہے، جو 24 گھنٹے بجلی کی سہولت فراہم کرتی ہے مختلف ہالز کو اہم قومی شخصیات سے منسوب کیا گیا ہے، جن میں وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی، ان کے والد میر غلام قادر بگٹی اور چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان کے نام شامل ہیں اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ گوادر کے طلبہ کو لیپ ٹاپ اور مقابلے کے امتحانات کی تیاری کے لیے کتابیں فراہم کی جائیں گی وزیر اعلیٰ اور دیگر مقررین نے اس جدید لائبریری کے قیام پر ڈپٹی کمشنر حمود الرحمن اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ دیگر اضلاع میں بھی ایسے منصوبے قائم کر کے بلوچستان میں مطالعہ اور تحقیق کے کلچر کو فروغ دیا جائے گا۔