گورنرسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود ایک فیصد کمی کے بعد 19.5 فیصد پر آ گئی

194
State Bank
State Bank

اسلام آباد۔29جولائی (اے پی پی):سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق شرح سود میں ایک فیصد کمی کر دی گئی ہے، شرح سود 20.5 فیصد سے 19.5 فیصد پر آ گئی، جون 2024 میں ماہانہ مہنگائی کی شرح کمی کے بعد 12.6 فیصد رہی جبکہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

پیر کو گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ زری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 30 جولائی 2024 سے 100 بی پی ایس کم کرکے 19.5 فیصد کرنےکا فیصلہ کیاہے، جون 2024 کی مہنگائی توقع سے تھوڑی بہتر تھی۔

کمیٹی نے تخمینہ لگا یا کہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کے اقدامات کا مہنگائی پر اثر زیادہ تر گذشتہ توقعات کے مطابق ہے۔بیرونی کھاتہ مسلسل بہتر ہوتا رہا جیسا کہ قرضے کی خاصی ادائیگیوں اور دیگر ذمہ داریوں کے باوجود سٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے سے عکاسی ہوتی ہے ۔

ان حالات اور ان کے ساتھ نمایاں طور پر مثبت حقیقی شرح سود کے پیش نظر کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ مہنگائی کے دبائو کو قابو میں رکھتے ہوئے معاشی سرگرمی کو تقویت دینے کے لیے پالیسی ریٹ میں مزید کمی کی گنجائش ہے ۔ ایم پی سی نے اپنے گذشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی اہم پیش رفت کا ذکر کیا۔ مالی سال 24ء میں جاری کھاتے کا خسارہ تیزی سے کم ہوا ، سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں بہتری آئی اور وہ 4.4 ارب ڈالر سے بہتر ہو کر آخر جون میں 9.0 ارب ڈالر سے زائد ہوگئے۔ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ لگ بھگ 7.0 ارب ڈالر کے ای ایف ایف پروگرام کے لیے سٹاف لیول معاہدہ کرنے میں کامیاب رہا۔ جولائی میں کیے گئے احساسات کے سروے سے مہنگائی کی توقعات میں اضافہ اور صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کے اعتماد میں کمی دکھائی دی۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ ہفتوں کے دوران تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں اتار چڑھائو رہا ہے جبکہ دھاتوں اور غذائی اشیاء کی قیمتوں میں نرمی آئی ہے۔ مہنگائی کا دبائو کم اور لیبر مارکیٹ کے حالات بہتر ہونے سے ترقی یافتہ معیشتوں میں مرکزی بینکوں نے بھی اپنے پالیسی ریٹس کم کرنے شروع کر دیئے ہیں۔گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ اس پیش رفت کی بنیاد پر کمیٹی کا تجزیہ یہ تھا کہ آج کے فیصلے کے باوجود مہنگائی کو 5-7 فیصد کے وسط مدتی ہدف کی جانب گامزن رکھنے کے لیے زری پالیسی موقف کافی سخت ہے۔ یہ تجزیہ ہدف کے مطابق مالیاتی یکجائی کے حصول، مجوزہ بیرونی رقوم کی آمد اور ساختی اصلاحات کے ذریعے معیشت میں مضمر کمزوریوں کو دور کرنے سے مشروط ہے۔ گاڑیوں اور پٹرولیم مصنوعات (ماسوائے فرنس آئل) کی فروخت اور کھاد کا استعمال جون میں بڑھا ہے۔

بڑے پیمانے کی اشیاء سازی میں بھی مئی 2024 کے دوران تیزی سے بہتری آئی جس میں اہم کردار ملبوسات کے شعبے کا ہے۔ زرعی شعبہ مالی سال 24ء میں مستحکم کارکردگی دکھانے کے بعد توقع ہے کہ رواں مالی سال کے دوران سست نمو کا مظاہرہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ خلائی سیاروں سے لی گئی تازہ ترین تصاویر اور خریف کی فصلوں کے لیے خام مال کی صورت حال بھی اس توقع سے ہم آہنگ ہے تاہم صنعت اور خدمات کے شعبوں میں سرگرمیاں بحال ہونے کی توقع ہے جس کی وجہ نسبتاً کم شرح سود اور بجٹ کے تحت ترقیاتی اخراجات میں اضافہ ہے۔

اس بنیاد پر زری پالیسی کمیٹی کا تجزیہ ہے کہ مالی سال 25ء میں حقیقی جی ڈی پی کی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد تک رہے گی جو گذشتہ سال 2.4 فیصد رہی تھی۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ جاری کھاتے میں مسلسل تین ماہ تک فاضل رقم رہی تاہم زری پالیسی کمیٹی کے خدشات کے مطابق مئی اور جون میں اس میں خسارہ درج کیا گیا۔ اس خسارے کی بڑی وجہ بلند منافع منقسمہ (dividend) اور منافع کی ادائیگی ہے اور درآمدات میں موسمی اضافہ ہے جس نے برآمدات اور کارکنوں کی ترسیلات میں ہونے والے نمایاں اضافے کے اثرات زائل کردیے۔ بحیثیت مجموعی مالی سال 24ء کے دوران کرنٹ اکائونٹ خسارہ نمایاں طور پر کم ہو کر گذشتہ سال جی ڈی پی کے 1.0 فیصد سے سکڑ کر 0.2 فیصد رہ گیا۔

اس کے علاوہ مالی رقوم کی بحالی سے سٹیٹ بینک کے زر مبادلہ ذخائر بڑھانے میں مدد ملی۔ انہوں نے کہا کہ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مستقبل میں نمو کے امکانات کے پیشِ نظر درآمدات میں معتدل اضافہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ کارکنوں کی ترسیلات میں زبردست نمو برقرار رہنے سے اور برآمدات بڑھنے سے توقع ہے کہ مالی سال 25ء میں جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے صفر سے 1.0 فیصد تک کی حد میں رہے گا۔

کمیٹی کا تجزیہ ہے کہ مالی رقوم کی متوقع آمد جس میں آئی ایم ایف پروگرام کے تحت منصوبہ جاتی سرکاری رقوم کی آمد بھی شامل ہے، کرنٹ اکائونٹ کے اس خسارے کو پورا کرنے میں اور زر مبادلہ کے بفرز کو مزید مستحکم کرنے میں مدد دے گی۔

گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ مالی سال 24ء کے دوران حکومت کے نظرِ ثانی شدہ تخمینے مالیاتی توازن میں بہتری کی نشاندہی کرتے ہیں ، کیونکہ بنیادی توازن فاضل میں تبدیل ہوگیا اور مجموعی خسارہ گذشتہ سال کے مقابلے میں کم ہوگیا تاہم بجٹ میں بیرونی اور نان بینک فنانسنگ میں کمی کے سبب ملکی بینکاری نظام پر حکومت کے انحصار میں نمایاں اضافہ ہوا۔ کمیٹی نے خسارے کی مالکاری کے لیے بینکوں پر بڑھتے ہوئے انحصار جس کی وجہ سے نجی شعبے کے لیے قرضے کی گنجائش کم ہو رہی ہے، پر تشویش کا اظہار کیا ۔

مالی سال 25ء کے لیے حکومت نے بنیادی فاضل کا ہدف جی ڈی پی کا 2.0 فیصد مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم پی سی نے مجموعی کلّی معاشی استحکام کی اعانت کے لیے متوقع مالیاتی یکجائی اور طے شدہ بیرونی رقوم کے بروقت حصول نیز مستقبل کے معاشی دھچکوں کا جواب دینے کے ضمن میں ملک کے لیے مالیاتی اور بیرونی بفرز کی تعمیر پر زور دیا۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مالی سال 24 ءکے دوران زری مجموعے کے اجزائے ترکیبی اور رجحانات سخت زری پالیسی موقف کے مطابق رہے۔

زر وسیع (ایم 2) اور زر بنیاد میں بالترتیب 16.0 فیصد اور 2.6 فیصد اضافہ ہوا، جو نامیہ جی ڈی پی کی نمو سے بہت کم ہے۔ ایم 2 میں تقریبا ًساری نمو بینک ڈپازٹس کی وجہ سے رہی جبکہ زیر گردش کرنسی تقریبا ًپچھلے سال کی سطح پر برقرار رہی۔ اس کے نتیجے میں کرنسی اور ڈپازٹ کا تناسب بہتر ہوا اور یہ آخر ِجون 2023 ءکے 41.1 فیصد سے کم ہو کر آخر جون 2024 میں 33.6 فیصد رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی دوران بیرونی کھاتے میں بہتری نے زری پھیلائو میں خالص بیرونی اثاثوں کے حصے میں اضافہ کیا۔

دریں اثنا، نجی شعبے کے لیے قرضوں کی کم مانگ کے ساتھ بینکاری نظام کے خالص ملکی اثاثوں کی نمو میں کمی واقع ہوئی۔ کمیٹی نے ان پیش رفتوں کو مہنگائی کے منظرنامے کے لیے سازگار قرار دیا ۔ جون 2024 میں عمومی مہنگائی بڑھ کر سال بسال 12.6 فیصد تک پہنچ گئی، جو مئی میں 11.8 فیصد تھی۔ اس کی بڑی وجہ بجلی کی بلند قیمتیں اور قیمتوں میں عید کے باعث اضافہ ہے،

جس کے اثرات ایندھن کی ملکی قیمتوں میں کمی کے باعث جزواً زائل ہوگئے۔ اس دوران گذشتہ دوماہ میں قوزی مہنگائی (core inflation)تقریباً 14 فیصد رہی۔ زری پالیسی کمیٹی کے تخمینے کے مطابق اگرچہ مالی سال 25ء کے بجٹ کے مہنگائی کے اثرات بڑی حد تک توقعات کے مطابق ہیں تاہم دستیاب معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان اقدامات کے مکمل اثرات کو ملکی قیمتو ں پر کّلی طور پر ظاہر ہونے میں اب تھوڑا وقت لگ سکتا ہے۔