گورنر اسٹیٹ بینک نے اے سی یو بورڈ کے 50 ویں اجلاس میں چیئرمین کا چارج سنبھال لیا،ایشین کلیرنگ یونین کے ذریعے رکن ممالک اپنے مرکزی بینکوں کے درمیان علاقائی لین دین کی ادائیگیوں کا تصفیہ کرتے ہیں

107
State Bank
State Bank

اسلام آباد۔15مئی (اے پی پی):بینک دولت پاکستان کے قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایشین کلیرنگ یونین (اے سی یو) کے بورڈ کے طبیعی اور ورچوئل دونوں شکلوں میں منعقدہ 50 ویں اجلاس میں اے سی یو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کا چارج سنبھال لیا۔ایشین کلیرنگ یونین 1974ء میں قائم کی گئی تھی اور اس کا مستقل صدر دفتر ایران میں ہے جو ادائیگی کے بندوبست کا ایک نظام ہے جس کے ذریعے خالص کثیر فریقی بنیاد پر رکن ممالک اپنے مرکزی بینکوں کے درمیان علاقائی لین دین کی ادائیگیوں کا تصفیہ کرتے ہیں۔

فی الوقت بنگلہ دیش، بھوٹان، ایران، بھارت، مالدیپ، میانمار، نیپال، پاکستان اور سری لنکا اے سی یو کے ارکان ہیں۔ کلیرنگ یونین کے بنیادی مقاصد میں اہل لین دین کے لیے رکن ممالک کے درمیان ادائیگیوں کی سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ زر مبادلہ کے ذخائر اور انتقالی لاگت کا بہ کفایت استعمال ہو سکے نیز شریک ممالک کے درمیان تجارتی اور بینکاری تعلقات کو فروغ ملے۔ اے سی یو کی سیکرٹیری جنرل مسز لیدا برہان آزاد نے 2020ء کے لیے یونین کی کارروائیوں کی سالانہ رپورٹ پیش کی جو بورڈ نے منظور اور اختیار کی۔ بورڈ نے یونین کے جاری منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ بھی لیا۔

اس نے ویب پر مبنی ایک میسیجنگ سسٹم کا جائزہ لیا اور چھ ماہ کے اندر اس پر عملدرآمد کے لیے سفارشات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی۔ بورڈ نے اے سی یو مکینزم کے تحت تاجروں کو درپیش مسائل سے متعلق رپورٹ پر بھی غور کیا اور اگلے تین ماہ میں سفارشات پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا۔ تجارتی لین دین کے تصیفہ کے لیے ملکی کرنسیوں کے استعمال پر ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی تیار کردہ رپورٹ پر کو سراہتے ہوئے بورڈ نے آر بی آئی سے ایک ورچوئل سیمینار منعقد کرنے کی درخواست کی تاکہ رکن ممالک مجوزہ مکینزم کو پورے طور پر سمجھ سکیں۔

گورنرز اور ممالک کے وفود کے سربراہان نے بھی اپنی اپنی معیشتوں میں اقتصادی ترقی کا عمومی جائزہ پیش کیا اور کووڈ 19 کے بعد کی دنیا میں ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔ میانمار کے مرکزی بینک کے گورنر تھان نیان، ایران کے مرکزی بینک کے وائس گورنر ڈاکٹر محسن کریمی، بنگلہ دیش کے مرکزی بینک کے چیف اکنامسٹ محمد حبیب الرحمٰن اور نیپال کے مرکزی بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رامو پوڈل نے طبیعی طور پر اجلاس میں شرکت کی جبکہ سری لنکا کے مرکزی بینک کے ڈپٹی گورنر ٹی ایم جے وائی پی فرنانڈو، مالدیپ کی مانیٹری اتھارٹی کے گورنر علی ہاشم، بھوٹان کے مرکزی بینک کی محترمہ یانگ چین تشوگیل اور آر بی آئی کے رادھا شیام راتھو نے ورچوئل طور پر اجلاس میں شرکت کی۔

بورڈ کے اجلاس کے خاتمہ پر مسز لیدا برہان آزاد نے 15 سال تک ممتاز خدمات انجام دینے کے بعد اے سی یو کی سیکریٹری جنرل کا چارج چھوڑ دیا ہے۔ بورڈ نے مسز لیدا برہان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ایران کے مرکزی بینک کی سفارش کے مطابق فرہان مرسلی کو اے سی یو کا نیا سیکرٹری جنرل مقرر کیا ہے۔ اجلاس کے اختتام پر تمام رکن ممالک نے تجارتی اور بینکاری تعلقات اور باہمی تعاون کو مزید بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگلے بارہ ماہ کے دوران اے سی یو کی پاکستان کی صدارت کے دوران مرکزی بینک کی ڈجیٹل کرنسیاں خصوصی موضوع ہوں گی جن پر تحقیق کی جائے گی۔