کراچی۔ 16 مئی (اے پی پی) گورنر سندھ عمران اسماعیل کی زیر صدارت گورنر ہاﺅس میں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ، فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کے چیئرمین شبر زیدی اور تاجر برادری نے شرکت کی۔ اجلاس میں مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ اور فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کے چیئر مین شبر زیدی نے معاشی اصلاحات، آئی ایم ایف، ایسٹس ڈیکلیئریشن اسکیم اور فرینڈلی بزنس ماحول کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ جمعرات کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ڈاکٹر حفیظ شیخ نے بتایا کہ ملکی معیشت کی بہتری کے لئے آئی ایم ایف کے پاس گئے جبکہ معاشی استحکام کے لئے قلیل، وسط اور طویل مدتی پروگرام تشکیل دیئے گئے ہیں۔ شبر زیدی نے بتایا کہ ایسٹس ڈیکلیئریشن اسکیم کو تمام کاروباری برادری کی مکمل حمایت حاصل ہے انہوں نے ہی اسے ملکی معیشت کے لئے سود مند قرار دیا۔ گورنر سندھ نے کہا کہ تاجر برادری کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنا چاہتے ہیں اس ضمن میں مسائل کو جلد حل کرانے کے لئے سندھ انڈسٹریل لائژن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ بعد ازاں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے وفاقی مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ ، فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کے چیئرمین شبر زیدی، وفاقی وزیر فیصل واوڈا اور علی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر وفاقی مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لئے حکومت کی تین بڑی ترجیحات ہیں جن میں عوام کی بنیادی ضروریات کا پورا کرنے کے ساتھ اخراجات میں کمی اور ٹیکس وصولیوں میں اضافہ کرنا شامل ہیں۔آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد عالمی بینک اور اے ڈی بی سے 2 سے 3 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔ بجلی کی قیمتوں میںمزید اضافہ کیا جائے گا تاہم 300 یونٹس سے کم کھپت والے صارفین پر اس کا اثر نہیں ہوگا۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ تاجروں سے بجٹ کے معاملے میں بات چیت کی ہے۔ جب حکومت آئی تو ملکی قرض 31 ہزار ارب روپے اور بیرونی قرض 97 ارب ڈالر تھا۔ زرمبادلہ کے ذخائر بہت کم سطح پر آگئے تھے جبکہ تجارتی خسارہ زائد تھا۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ملک میں شرح نمو کم اور مہنگائی بڑھ رہی تھی، خسارہ کم کرنے کے لئے بیرون ملک پیغام دے رہے ہیں۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ ایسٹس ڈیکلیئریشن اسکیم میں بے نامی آمدن یا اثاثے رکھنے والوں کیلئے متعارف کرائی گئی ہے۔ اس اسکیم سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوںگے۔آئندہ ترقیاتی بجٹ بڑھا کر 700 سے 800 ارب روپے تک کیا جارہا ہے۔ جو معاشی صورتحال حکومت کو ورثے میں ملی وہ کافی ابتر تھی تاہم ہم نے اس کی بہتری کے لئے اقدامات کیئے ہیں۔انہی اقدامات کی وجہ سے تجارتی خسارے میں کمی واقع ہوئی ہے اور زرمبادلہ پر دباﺅ کم ہوا ہے۔انہوںنے کہا کہ کمزور طبقہ کی معاونت کے لئے تمام اسکیموں کو ملا کر احساس پروگرام بنایا گیا ہے۔ معاشی صورتحال بہتری کے لئے متعدد اقدامات کیئے ہیں۔حکومت نے گورننس بہتر کی ہے۔ اس حکومت پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے۔ قرضوں کا بوجھ عوام پر کم سے کم رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔ روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے مشیر خزانہ نے کہا کہ زرمبادلہ کی قدر کو مستحکم رکھنا اسٹیٹ بینک کی ذمہ داری ہے۔ لوگ جانتے ہیں حکومت کی نیت کیا ہے۔ رضا باقر دنیا کے مانے ہوئے ماہر معاشیات ہیں۔شبر زیدی ٹیکس امور میں ماہر ہیں انہیں بااختیار بنایا گیا۔