13.8 C
Islamabad
بدھ, فروری 26, 2025
ہومقومی خبریںگورنر سٹیٹ بینک کا بینکوں سے فنانشل ڈیپننگ میں نمایاں اضافے، موسمیاتی...

گورنر سٹیٹ بینک کا بینکوں سے فنانشل ڈیپننگ میں نمایاں اضافے، موسمیاتی تبدیلی کے مطابق فنانسنگ کو فروغ دینے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور

- Advertisement -

اسلام آباد۔25فروری (اے پی پی):گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے ملک میں فنانشل ڈیپننگ میں نمایاں اضافے کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی ملک نجی قرضوں کی کم سطح کے ساتھ پائیدار اقتصادی ترقی حاصل نہیں کر سکتا۔ منگل کو پاکستان بینکنگ سمٹ 2025 سے خطاب کرتے ہوئےگورنر نے کہا کہ ہمارے بینکوں کو اپنے موجودہ کاروباری ماڈل پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے، نیز انہیں اپنی ترجیحات کا از سر نو جائزہ لینے اور مالی وساطت (intermediation) میں زیادہ فعال کردار ادا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے سٹریٹجک وژن 2028 میں بنیادی توجہ مالی خدمات تک جامع اور پائیدار رسائی کو فروغ دینے پر دی گئی ہے۔ اس میں ایک جدید اور جامع ڈیجیٹل مالی ایکو سسٹم کی تشکیل اور مالی نظام کی کارکردگی، اثرپذیری، انصاف پسندی اور استحکام کو بڑھانے پر بھی توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترمیم شدہ سٹیٹ بینک ایکٹ میں سٹیٹ بینک کے بنیادی کاموں میں مالی شمولیت کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ سٹیٹ بینک کے لیے اس شعبے کی بے حد اہمیت ہے۔

- Advertisement -

پچھلے عشرے کے دوران مالی شمولیت میں ہونے والی نمایاں پیش رفت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ملک کی بالغ آبادی کے 64 فیصد کے بینک اکائونٹس ہیں جو 2018ء میں 47 فیصد تھے جبکہ صنفی فرق جو 47 فیصد تھا، کم ہو کر 34 فیصد رہ گیا ہے۔مالی شمولیت کی تازہ ترین قومی حکمت عملی 2024-2028 کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بینک نے ہدف مقرر کیا ہے کہ 2028ء تک 75 فیصد بالغ آبادی کے پاس بینک اکائونٹ ہوں گے اور صنفی فرق مزید کم کر کے 25 فیصد تک لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان اہداف کو پورا کرنے کے لیے ہم خاص طور پر کم آمدنی والے افراد، مائیکرو فنانس شعبے، ایس ایم ایز اور زراعت جیسے شعبوں کے لیے مالی خدمات کی ڈیپننگ ، وسعت اور معیار بڑھانا چاہتے ہیں۔

ملک کی اقتصادی ترقی میں بینکاری اور مالی نظام کے کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زیادہ جامع اور پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے ملک کو مالی شعبے کی ڈیپننگ اور وسعت میں نمایاں اضافہ کرنا ہوگا۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان میں بینکوں کے قرضہ پورٹ فولیو کا شدید جھکائو مستحکم کارپوریٹ اداروں کی طرف یعنی تقریباً 74 فیصد ہے اور صرف 5 فیصد قرضے ایس ایم ایز کو دیئے جاتے ہیں ۔ انہوں نے بینکاری صنعت پر زور دیا کہ اپنی کاروباری حکمت عملی کا دوبارہ جائزہ لے کر ڈیپازٹس اکٹھا کرنے پر توجہ مرکوز کرے اور نجی شعبے کو خاص طور پر ایس ایم ایز اور زراعت کے شعبوں کو قرضوں کا اجراء بڑھائے ۔

گورنر سٹیٹ بینک نے بینکاری صنعت پر زور دیا کہ وہ اپنے ہاں مصنوعی ذہانت کا استعمال بڑھائے اور سیلولر اور سیٹلائٹ ڈیٹا جیسے متبادل ڈیٹا ذرائع کو کام میں لائے۔ اس طرح کم خرچ اور موثر چینلز بنا کر انہیں مالی خدمات تک رسائی، استعمال اور معیار کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا جائے، خاص طور پر ایس ایم ای ، زراعت اور خواتین کی آبادی کو۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ "جنگی بنیادوں پر کام کرنے” کی ضرورت ہے تاکہ کاروباری اداروں کو ترجیحی طور پر محفوظ پورٹل کے ذریعے ڈیجیٹل لین دین کی رسائی ملے اور وہ اپنی ادائیگیوں کو ڈیجیٹائز کریں ۔گورنر سٹیٹ بینک نے مالی اداروں سے یہ بھی کہا کہ وہ قرضہ، مارکیٹ، سیالیت اور آپریشنل خطرات میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا جائزہ لینے کی اپنی صلاحیت کو بہتر بنائیں۔

پائیداری کے چیلنجوں سے نمٹنے میں کاروباری اداروں اور تعلیمی اداروں کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے تحقیق، پالیسی سفارشات اور اشتراک کو فروغ دینے پر زور دیا۔جمیل احمد نے امید ظاہر کی کہ پاکستان بینکنگ سمٹ کے شرکا پرمغز بات چیت اور خیالات کا تبادلہ کریں گے جو ان پالیسیوں اور اقدامات کے لیے سنگ بنیاد کا کام کر سکتے ہیں جو ملک کو مزید پائیدار اور منصفانہ مستقبل کی طرف لے جا ئیں۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=566265

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں