گورنر پنچاب چودھری محمد سرور کا ورچوئل کشمیر کانفرنس سے خطاب

89

اسلام آباد ۔ 15 جولائی (اے پی پی) گورنر پنچاب چودھری محمد سرور نے کہا کہ حق خود ارادیت عالمی قانون کا ایک بنیادی اصول ہے اور کشمیر کا معاملہ اس سے مختلف نہیں ہے ، پاکستان کی آزادی کے بعد کشمیر کے مہاراجہ اور بھارت نے تقسیم کے اصولوں کو نظر انداز کر کے ایک دوسرے کے ساتھ گٹھ جوڑ کر لیا، بھارت نے طے شدہ اصول کہ علاقائی تقسیم مذہبی اور اکثریتی بنیادوں پر کی جائے گی کی خلاف ورزی کی ہے، سرینگر میں آج تک تین چوتھائی سے زیادہ آبادی مسلمانوں کی ہے جو اب بھی اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کر رہی ہے،بھارت اس معاملے میں اقوام متحدہ اور عالمی تالثی سے انکار نہیں کر سکتا اور نہ ہی کشمیریوں کو دہشت زدہ کر سکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر کے بارے میں اسلام آباد میں منعقدہ ایک آن لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام سینٹر آف پاکستان اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز نے کیا تھا ۔کانفرنس کا آغاز سینٹر آف پاکستان اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنزکی صدر آمنہ ملک کے خیر مقدمی کلمات کے ساتھ ہوا ۔ انہوںنے آن لائن کانفرنس کے شرکا کا شکریہ ادا کیا۔کانفرنس کے مہمان خصوصی گورنر پنچاب چودھری محمد سرور نے کہا کہ حق خود ارادیت عالمی قانون کا ایک بنیادی اصول ہے اور کشمیر کا معاملہ اس سے مختلف نہیں ہے ، پاکستان کی آزادی کے بعد کشمیر کے مہاراجہ اور بھارت نے تقسیم کے اصولوں کو نظر انداز کر کے ایک دوسرے کے ساتھ گٹھ جوڑ کر لیا،انہوں نے کہا کہ بھارت نے طے شدہ اصول کہ علاقائی تقسیم مذہبی اور اکثریتی بنیادوں پر کی جائے گی کی خلاف ورزی کی ہے، سرینگر میں آج تک تین چوتھائی سے زیادہ آبادی مسلمانوں کی ہے جو اب بھی اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کر رہی ہے،بھارت اس معاملے میں اقوام متحدہ اور عالمی تالثی سے انکار نہیں کر سکتا اور نہ ہی کشمیریوں کو دہشت زدہ کر سکتا ہے،انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا رہا ہے لیکن مقامی اور عالمی تحقیقات میں اسکا یہ الزام غلط ثابت ہو چکا ہے۔ چودھری محمد سروس نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان وعدوں کو عملی جامہ پہنایا جائے جو عالمی برادری نے کشمیریوں کے ساتھ کیے ہیں۔ گورنر پنجاب نے آخر میں کانفرنس کے انعقاد اور کشمیریوں کی وکالت کرنے پر سینٹر آف پاکستان اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنزکا شکریہ ادا کیا۔ کانفرنس کے اہم مقرر سابق وزیر اعظم آزاد جموںوکشمیر اور پاکستان تحریک انصاف آزاد جموںوکشمیر شاخ کے صدر بیرسٹر سلمان محمود چودھری نے اپنی تقریر میں کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جموںوکشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ تسلیم کر رکھا ہے۔ انہوںنے کہا کہ بھارت نے غیر قانونی طور پر جموںوکشمیر پر قبضہ جما لیا ہے اور وہ محکوم کشمیریو ںکو کالے قوانین کے ذریعے زیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شملہ معاہدے کے تحت بھی کوئی بھی فریق جموںوکشمیر کے حوالے سے کوئی یکطرفہ کارروائی نہیں کر سکتا لیکن بھارت نے گزشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 370ختم کرکے اس معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ خالد محمود نے کہا کہ جب تک اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارت پر پابندیاں عائد نہیں کرتے اس وقت تک وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے پر تیار نہیںہو گا۔ انہوںنے کہا کہ ہمیں کشمیر کے حوالے سے بھارت پر سفارتی دباﺅ میں تیزی لانا ہو گی۔ کانفرنس سے لارڈ نذیر احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی تعداد میں گزشتہ دو دہائیوں سے اضافہ ہورہا ہے۔ انہوںنے کہا دفعہ 370کے خاتمے نے بھارتی توسیع پسندی کے عزائم واضح کر دیے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ بی جے پی اور آرایس ایس کی فسطائی طاقتوں کی طرف سے گزشتہ ستر برسوں سے کشمیریوںکو بدسلوکی کانشانہ بنایا جارہا ہے۔کانفرنس سے برطانی ارکان پارلیمنٹ عمران حسین،کیٹڈ ہولم ، قاعد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ظفر نواز، سابق سفارتخار خالد محمود اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔