اسلام آباد۔9نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں حکومت توانائی کے شعبہ میں اصلاحات متعارف کر رہی ہے اور وزیر اعظم نے موسم سرما میں گھریلو،کمرشل اور صنعتی صارفین کو سستی بجلی فراہم کرنے کے لئے ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے جو اس سلسلے کا ایک بہت بڑا سنگ میل ہے، بجلی کے ترسیلی نظام کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ فاضل بجلی کی قیمتیں کم کی گئی ہیں اور صارفین کو 26 روپے فی یونٹ اضافی بجلی کے استعمال کی پیشکش کی گئی ہے، اصلاحات کا اصل مقصد شفافیت لانا اور ترسیلی نظام کی خامیوں کو دور کر کے عوام کو ریلیف دینا ہے اور ایسا ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کیا جا رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ریلیف پیکج کے تحت گھریلو صارفین کو محفوظ کیٹیگری کے 200 یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے پر26.7 روپے فی یونٹ تک سستی بجلی ملے گی اور انہیں موسم سرما کے تین مہینوں میں 11.42 سے 26 روپے فی یونٹ کی بچت کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس پیکج کے ذریعے موجودہ حکومت نے توانائی کے شعبے میں ایک سنگ میل عبور کیا ہے جس سے ملک میں معاشی استحکام آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا آغاز نہ صرف اس کے نظام کو ہموار کرنے بلکہ اسے منافع بخش بنانے کے لئے کیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ توانائی کے شعبے کا ملکی معیشت میں اہم کردار ہے ، ہم نے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کر دیا ہے اور گزشتہ روز وزیراعظم نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہے جو ایک سنگ میل ہے ، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وہ بجلی جو استعمال نہیں ہوتی اس کی قیمت اس حد تک نیچے لائی گئی ہے جس سے پاکستان کی صنعتوں اور عام صارفین اور کاروباری صارفین کو فائدہ ہوگا۔ یہ بجلی کا سہولت پیکج یکم اکتوبر سے 31 مارچ تک ان نرخوں پر بجلی کے اضافی استعمال کی سہولت دے گا تاکہ سستی بجلی سے معاشی سرگرمیاں شروع ہوں اور لوگوں پر بوجھ کم ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس کامقصد موسم سرما میں گیس کے بجائے بجلی پر انحصار کے لئے صارفین کو سہولت دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو اصلاحات متعارف کرائی جارہی ہیں ان میں بجلی کے ترسیلی نظام کے ادارے این ٹی ڈی سی ،جو ماضی میں بدانتظامی کا شکار رہا ہے ، کی جگہ تین کمپنیاں متعارف کرانا شامل ہے تاکہ ٹھیکے درست ہوں ، منصوبے بروقت شروع اور مکمل ہوں اور ترسیلی نظام درست ہو۔ پہلی کمپنی خود مختار سسٹم آپریٹر ہوگی جو بہتر انداز میں مارکیٹ کے اندر بجلی کی خرید و فروخت کو ممکن بنائیگی، گھریلو صارفین یا صنعتی صارفین کو بجلی خریدنی ہوگی تو حکومت واحد بجلی فروخت کرنے کا مرکز نہیں ہوگا بلکہ وہ مرکز نجی شعبہ میں سٹاک ایکسچینج کی طرز کا ایک نظام قائم ہوگا جہاں بجلی کی خریدوفروخت ہو گی۔
دوسری کمپنی نیشنل گرڈ کمپنی آف پاکستان معرض وجود میں آئے گی جو اسی نظام کو بہتر انداز میں سنبھالے گی۔ تیسری کمپنی انرجی انفرا سٹرکچر ڈیویلپمنٹ مینجمنٹ کمپنی ہوگی ، حرام خوری کے بغیر صحیح معنوں میں توانائی کے منصوبے بروقت مکمل ہوں گے۔ کابینہ کی اجازت ملنے کے بعد این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی ضروری اصلاحات میں سے ایک اصلاح یہ ہے جس کا اعلان آج کر رہا ہوں اور ان کمپنیوں کو بہت جلد فعال بنا کر دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسپیچ مینجمنٹ رپورٹ میڈیا سے اوجھل رہی ہے جو صرف نیپرا کو جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے مطابق مہنگے پلانٹس کیوں اور کن وجوہات کی بنیاد پر رکھے گئے ان سب تفصیلات کو این ٹی ڈی سی کی ویب سائٹ پر آویزاں کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا پاور سیکٹر سب سے موثر اور بہترین پاور سیکٹر تبدیل ہوتے جلد دکھائی دے گا جس کی ابتدا ہوچکی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ ہمارا گردشی قرضوں کا پلان مکمل ٹریک پرہے بلکہ اس سال کی پہلی سہ ماہی کے نتائج ہمارے پلان سے بہتر ہیں۔ ہم نے پہلی مرتبہ تین ماہ میں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں بجلی کی چوری اور ریکوری کی مد میں بہتر پرفارم کیا ہے۔ ہماری ان اصلاحات کی وجہ سے ان تین مہینوں میں کئی ارب روپے کی بچت ہوئی ہے جسے آئندہ مہینوں میں مزید بہتر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور نقصان میں نمایاں کمی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی جتنی دستیاب ہوگی اتنی بجلی کی مانگ بڑھے گی اور ایل این جی پلانٹس چلنے سے ان پلانٹس میں ایل این جی کی کھپت ہوگی۔ سردار اویس لغاری نے کہا کہ 13 پلانٹس پر ورکنگ جاری ہے، ونڈ اور سولر پلانٹس تک جائیں گے۔
پرائیوٹ اور سرکاری پلانٹس کو دیکھ کر مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس اتنی بجلی دستیاب ہے کہ ہم سمجھتے ہیں جتنی بھی ڈیمانڈ ہے اسے سنبھال سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس خطے میں سب سے بڑا کلین انرجی کا کنزیومر ہے، 55 فیصد سے زائد توانائی گزشتہ برس ہائیڈل، سولر اور ونڈ انرجی سے حاصل ہوئی اور یہ صاف انرجی ہے۔ آئندہ برسوں کے دوران آپ کی 88 فیصدانرجی کنزرویشن کلین انرجی ہوگی کوئی ملک دنیا میں اتنا کلین انرجی کنزیومر نہیں جس پر پاکستان کو فخر ہے۔