پشاور۔ 17 اکتوبر (اے پی پی):گورنرخیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہاہے کہ ہماری زندگیوں کا مقصد معذور اور دکھی انسانیت کی خدمت کرنا ہونا چاہئے، معذور افراد کو معاشرے کا باوقار شہری بنائیں گے تاکہ وہ کسی کا محتاج نہ ہو سکیں، گورنر نے صوبہ کی تمام یونیورسٹیوں میں معذور و نابینا طلباء و طالبات کیلئے مفت تعلیم کا اعلان کر دیا اور ساتھ ہی یونیورسٹیوں کو مختص کوٹہ میں خالی آسامیوں پر نابینا و معذور افراد کو فوری ملازمتیں فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ معذور و نابینا طلبہ و افراد خود کو اکیلا نہ سمجھیں انکی سرپرستی کرنا اپنے لئے اعزاز سمجھتا ہوں، وفاقی و صوبائی حکومتیں بھی معذور افراد کی فلاح و بہبود کے معاملات میں مکمل سرپرستی کر رہی ہیں۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے پشاور میں پاکستان ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈ کے زیراہتمام ’’تحفظ سفید چھڑی‘‘کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں نگران صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود و تحفظ خواتین جسٹس(ر)ارشاد قیصر،صدر پاکستان انجمن برائے نابینا افراد قاری سعد نور، محکمہ سوشل ویلفیئر کے نمائندے،اساتذہ کرام، بصارت سے محروم بچوں اور بچیوں سمیت والدین نے شرکت کی۔تقریب میں نابینا سکول کے بچوں نے تلاوت قرآن، نعتیہ کلام، ملی نغمہ اور سفید چھڑی کے دن کی مناسبت سے تقریر بھی پیش کیں۔
تقریب میں گورنر نے نابینا بچوں و افراد میں سفید چھڑیاں اور ٹالکنگ واچز تقسیم کیں اور نابینا بچوں سے محبت و شفقت کا اظہار بھی کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ معاشرے میں بصارت سے محروم بچے و افراد مسائل ومشکلات کا شکار ہیں، دیکھنا ہو گا کہ ان افراد کے مسائل و مشکلات میں سسٹم میں کہاں خامیاں ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر نابینا افراد کیلئے کام کرنیوالے اداروں، تنظیموں کو ایک جامع تحریری رپورٹ پیش کرنیکی ہدایت کہ تاکہ متعلقہ محکموں سے نابینا و معذور افراد کے مسائل و مشکلات کا عملی حل نکالا جا سکے۔
گورنر نے کہا کہ بصارت سے محروم افراد بھی پاکستانی شہری ہیں اور ملک سے محبت کرنیوالے ہیں،اس میں کوئی شک نہیں کہ بینائی سے محروم افراد میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں اور میرے لئے یہ ایک کمزور طبقہ نہیں بلکہ طاقتور طبقہ ہے یہی وجہ ہے کہ گورنر کا منصب سنبھالتے ہی بصارت و قوت گویائی سے محروم بچوں بچیوں کو گورنر ہاؤس میں سب سے پہلے ظہرانہ دیا اور خود انکی خدمت کرتا رہا۔ گورنرنے کہاکہ اس د ن کا مقصد بینائی سے محروم افراد کے بارے میں شعور اجاگر کرنا اور آزادنہ نقل و حرکت اور سماجی شمولیت کے ان کے حقوق کو فروغ دیناہے اور بصارت سے محروم افراد کو باور کرانا ہے کہ آپ بھی معاشرے کا اہم جز وہیں،
بصارت سے محروم افراد کو ملک کا مفید شہری بنانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے اور اس کیلئے معاشرے کے ہر فرد کو آگے آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں ضرورت کی بنیاد پر نابینا بچوں کیلئے سکول ہونا چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ معذور و بصارت سے محروم زیر تعلیم بچوں کیلئے جیب خرچ بھی ہونا چاہئے جس کیلئے محکمہ سماجی بہبود کردار ادا کرے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگران صوبائی وزیر جسٹس (ر)ارشاد قیصر نے کہاکہ بصارت سے محروم بچوں، بچیوں کے مشکلات اور انہیں فنڈز سے متعلق مشکلات کے حل کیلئے اقدامات اٹھائیں جائیں گے اور ہرممکن کوشش کی جائیگی۔صدر پاکستان انجمن برائے نابینا افراد قاری سعد نور نے خطاب کرتے ہوئے تقریب میں گورنر حاجی غلام علی اور نگران صوبائی وزیرکاشکریہ ادا کیا اور کہاکہ گورنرنے بحیثیت عوامی گورنر خودکومنوالیاہے اور بصار ت سے محروم بچوں اوربچیوں کے ساتھ تقریباً تین گھنٹے وقت گزار کر تقریب میں موجود تمام افراد بالخصوص بصار ت سے محروم بچوں اوربچیوں کے دل جیت لئے۔