اسلام آباد۔8اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے ، قوم سے وعدہ ہے کہ کسی کو 2014 کی تاریخ دہراکر ملکی معیشت کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے، تحریک انصاف نے پاکستان کی معیشت پر کاری ضرب لگائی، سازشی عناصر ملکی معیشت کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں، چین کے وزیراعظم دو طرفہ دورے پر پاکستان آ رہے ہیں، سعودی عرب سے وفد جلد پاکستان آ رہاہے جہاں 2 ارب ڈالر کے معاہدے متوقع ہیں، ہماری کاوشوں سے ٹیکس نیٹ کو وسعت ملی ہے، مہنگائی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، روزگار کے مواقع پیداہوئے ہیں، برآمدات بڑھی ہیں۔ منگل کوان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگوکرتےہوئے کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ روز کراچی میں دہشت گردوں کے حملوں میں 2 چینی انجینئر ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا۔ بشام کے بعد یہ دوسرا افسوس ناک واقعہ تھا ۔ بشام کے واقعہ کے بعد چین کی جانب سے ان کے شہریوں کی حفاظت کے لئے مزید اقدامات اٹھانے کی استدعا کی گئی۔ دورہ چین کے دوران انہیں اس حوالے سے ٹھوس یقین دہانی کرائی تاہم بدقسمتی سے گزشتہ روز یہ واقعہ پیش آیا۔ پاکستانی عوام اور حکومت اس واقعہ پر چینی عوام اور قیادت سے افسوس کا اظہار کرتےہیں۔ چین کے سفارتخانے میں جا کر چینی سفیر سے بھی ملاقات ہوئی اور ان سے اظہار تعزیت کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ تمام تر کاوشوں کے باوجود یہ واقعہ رونما ہوا جس پر افسوس ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم معاملات کو یہیں پر چھوڑ دیں ، ہمارا عزم پہلے سے بلند ہے۔ سکیورٹی کو مزید فعال بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کاسربراہ اجلاس ہونے جا رہا ہے ، اس کے لئے ہر ممکنہ حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اس حوالے سے سکیورٹی پر جامع میٹنگ ہوئی ، اس ساری صورتحال سے بھی چینی سفیر کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ چین ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے ماضی کی طرح ایک بار پھر آئی ایم ایف پروگرام میں ہماری بھرپور معاونت کی۔ وزیراعظم نے کہاکہ ایک جانب ملک میں دھرنے جاری ہیں او ر دوسری جانب ابھی ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے پاکستان کا کامیاب دورہ کیا۔ ان سے مثبت بات چیت ہوئی ، حلال گوشت اور چاول کی برآمد کے حوالے سے بات ہوئی۔ دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی ۔چین کے وزیراعظم کے متوقع دورے اور طویل عرصہ بعد پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر چینی باشندوں کو ہدف بناناجس کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کی ہے ، افسوسناک ہے۔ وفاق کے اوپر چڑھائی کی دھمکیاں اور دشنام طرازی جیسی افسوسناک گفتگو کی جارہی ہے۔
اس طرح کے واقعات ہمیں دوبارہ 2014 کی طرف لے جاسکتے ہیں۔ 2014 میں ڈی چوک پر تین ماہ سے زائدکا دھرنا دیاگیا ۔اس وقت چینی صدر کا پاکستان کا دورہ تھا ، اس کے باوجود تحریک انصاف اوراس کی قیادت نے اس کا ادراک نہیں کیا کہ اس دورے کے ملتوی ہونے سے کتنا نقصان ہو گا۔ اس سے پاکستان کی معیشت اور ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔ حکومت پاکستان کی پوری کوشش کے باوجود یہ دھرنا موخر نہیں کیاگیا۔ اس وقت سی پیک کی شروعات ہو رہی تھی جس کے تحت اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہونا تھی ، اس سے زیادہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی اور حربہ نہیں ہو سکتاتھا۔ قوم کو اس سازش کا علم ہونا چاہیے کہ کس طرح ملک کی جڑیں کھوکھلی کی گئیں۔ اس دھرنے کی وجہ سے 7 ماہ کی تاخیر کے بعد اپریل 2015 میں چینی صدر پاکستان آئے۔ اس دور میں ملک میں 20، 20 گھنٹے لوڈ شیڈنگ تھی۔ ہماری صنعتیں بند ہو رہی تھیں۔ برآمدات میں شدید مشکلات تھیں تاہم بانی پی ٹی آئی نے اپنی ضد نہیں چھوڑی، آج ایک بارپھر اسی تاریخ کو دہرایا جا رہا ہے ۔ اسلام آباد پر چڑھائی کی جا رہی ہے، یہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے ناپاک عزائم ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ یہ سب کیوں ہو رہا ہے اس کی ہر کسی کو سمجھ ہے کیونکہ خزانہ ٹیم کی شاندار کاوشوں اور ٹیم ورک سے آئی ایم ایف کا پروگرام منظور ہو چکا ہے۔ مہنگائی کی شرح ایک سال میں 32 فیصد سے کم ہو کر 6.9 فیصد پر آچکی ہے۔ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے۔ آئی ٹی برآمدات بڑھی ہیں۔ سٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ ایک جتھے کو پاکستان کی ترقی اور غریب کی سنورتی حالت منظور نہیں ۔ مہنگائی کا بوجھ کم ہو ، انہیں علم ہے کہ اگر معیشت سنبھل گئی اور ملک اپنے پائوں پر کھڑاہوگیا تو پھر ہمیں کون پوچھے گا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ احتجاج میں ایک پولیس کانسٹیبل شہید ہوا ۔جہاں افراتفری کا ماحول ہو گا ، دھرنے دیئے جائیں تو وہاں کون سرمایہ کاری کرے گا۔ سرمایہ کاری وہیں ہوتی ہے جہاں حالات پرسکون ہوں اور امن ہو ۔
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی سربراہی میں وفاق پر چڑھائی کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں ، ان کے ہمراہ افغان شہری اور پولیس کے اہلکار اور سرکاری ملازمین موجود تھے جہاں سےفائرنگ کی گئی۔ جہاں ایک طرف ملک کو ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن کرنے کےلئے اتنی کاوشیں کی جا رہی ہیں ۔ عوام کو اس صورتحال سے آگاہ نہ کرنا زیادتی ہے۔ ملک کی معیشت کی بہتری کے راستےمیں ایک منظم سازش سے رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔ اس سے بڑی ملک دشمنی اور زیادتی کوئی نہیں ہو سکتی۔ وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کا پاکستان کے لئے پروگرام کی منظوری پر شکریہ اداکیا۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ان سے اور آئی ایم ایف کے سربراہ سے مثبت بات چیت ہوئی۔ انہوں نے ہمارے 7 ماہ کے دور اقتدار کی اصلاحات کو سراہا ۔انہوں نے کہاکہ ہماری کاوشوں سے فائلرز کی تعداد دگنی ہو چکی ہے۔ اس کے لئے دن رات محنت کی گئی ۔ وزیر خزانہ ، سیکرٹری خزانہ ، چیئرمین ایف بی آر جو ایک لائق آفیسر ہیں ، ان سب کی محنت سے ٹیکس نیٹ وسیع ہو رہا ہے۔ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن ہو رہی ہے۔ یہاں اصلاحات لائی جا رہی ہیں، انہیں اسی چیزکا دکھ ہے ۔بجلی کے صارفین کو 50 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے 55 ارب روپے سے 2 ماہ کے لئے سہولت دی گئی ۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل کمی کی گئی جس سے غریب آدمی کو ریلیف ملا۔ سعودی عرب سے وفد پاکستان آ رہا ہے۔ ان سے 2 ارب ڈالر سے زائد کے معاہدے ہونے ہیں۔ ان کاوشوں کو سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے۔ 2014 کی سازش کو اب نہیں دہرانے دیں گےاور نہ برداشت کریں گے۔ قوم سے وعدہ ہے کہ ایسا نہیں ہونے دیں گے ، فسادی ہوش کے ناخن لیں۔ گھیرائو جلائو ، گالم گلوچ اور قوم کے اندر تقسیم در تقسیم کے علاوہ انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ نواز شریف نے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا۔ انہوں نے 300 ارب ڈالر واپس لانے اور کرپشن کے خاتمے کے نعرے لگائے تاہم قوم نے دیکھ لیا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی خدمت ایک سنجیدہ کام ہے۔ آج پاکستان میں اشاریے مثبت ہیں، مخلوط حکومت نواز شریف کی قیادت میں اس میں اپناپورا حصہ ڈال رہی ہے۔ دنیا اس کا اعتراف کررہی ہے۔ آزاد نقاد بھی سمت کی درستگی کو تسلیم کرتے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ایک طرف دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز نبر د آزما ہیں۔ چین اور پاکستان کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کے لئے چینی شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ خارجی اور یہاں کے دشمن اکٹھے ہو چکے ہیں۔ ان کی فنانسنگ کہاں سے ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لئے تو اپنے دوست نما دشمنوں کو نہ پہچانا اور 7 ماہ میں جو کامیابیا ں حاصل کی ہیں اس کا تحفظ نہ کیا تو ایک بار پھر ملک اور معیشت کو نقصان ہو گا۔ ہمیں توقع ہے کہ اگر اس راستے پر گامزن رہے تو پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا۔ اس کے لئے محنت بنیادی شرط ہے۔ باقی کسی ذریعے سے ترقی ممکن نہیں۔ کابینہ کے اجلاس میں حال ہی میں دہشت گردی میں شہید ہونے والے پاک فوج اور پولیس کے اہلکاروں کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی بھی کرائی گئی۔ وفاقی وزیراحسن اقبال نے دعا کرائی ۔