اسلام آباد۔25ستمبر (اے پی پی):چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ہمیں ٹیلی میڈیسن اور ڈیجیٹل ہیلتھ ریکارڈ جیسی نئی ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھانا چاہئے، تحقیق ،ترقی ،بہتر ریگولیٹری فریم اور کمپنیوں کے ساتھ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینا ہوگا، فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے مسائل کے حل کےلئے پارلیمنٹ اور حکومت ہر ممکن تعاون کےلئے تیار ہے ، پاکستان کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری کا مستقبل روشن ہے۔
ان خیالات کا اظہارا نہوں نے بدھ کو پاکستان فارما سیو ٹیکل مینوفیکچر ز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام تیسرے ایوارڈ کی تقسیم کے حوالے سے منعقدہ سمٹ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آج پی ای ایس اے ایکسپورٹ ایوارڈز میں شرکت کرنا خوشی اور اعزاز کی بات ہے، یہ عظیم الشان تقریب پاکستان کے فارماسیوٹیکل شعبہ کی شاندار کارکردگی کا جشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں ہم ان کی نہ صرف شاندار کامیابیوں کا اعتراف بلکہ اس اہم صنعت کی ترقی کے لئے اپنے عزم کا اعادہ بھی کرتے ہیں، پی پی ایم اے نے ملکی اور عالمی سطح پر پاکستان کے فارماسیوٹیکل کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ عالمی وبائی بحران بشمول کوویڈ۔ 19 وبائی امراض کے دوران اس کا کردار بھی مثالی رہا ہے، پاکستان کی 95 فیصد سے زیادہ ادویات کی ضروریات مقامی مینوفیکچررز پوری کر رہے ہیں، اس صنعت کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہاں موجود فارما سیوٹیکل کمپنیاں نہ صرف مارکیٹ لیڈر ہیں بلکہ یہ ہماری معاشی ترقی کی مشعل راہ بھی ہیں، یہ کمپنیاں برآمدات میں نمایاں اضافہ اور پاکستان کی بہترین صلاحیتوں کو دنیا بھر میں اجاگر کررہی ہیں، فارماسیوٹیکل سیکٹر ہماری معیشت کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ شعبہ یورپ، امریکہ اور ایشیا اور افریقہ کی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور منڈیوں تک اپنی رسائی کو بڑھا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ علاقائی کمپنیوں کے مقابلے میں پاکستان کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری نسبتاً چھوٹی ہے لیکن اس کی ترقی یقینی ہے، بھارت اپنے مضبوط فارماسیوٹیکل سیکٹر کے ساتھ عام دوائیوں کی تیاری اور برآمدات میں عالمی سطح پر بہت آگے ہے ، 2022 میں بھارت کی دواسازی کی برآمدات کی مالیت 24 بلین ڈالر سے زیادہ تھی، پاکستان نے جولائی 2023 سے جون 2024 کے دوران 341 ملین ڈالر سے زائد مالیت کی دواسازی کی مصنوعات برآمد کیں۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے پیمانے کے باوجود پاکستان کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری ترقی کر رہی ہے ، مقامی کمپنیاں ملٹی نیشنل کارپوریشنز سے مارکیٹ شیئر تیزی سے حاصل کر رہی ہیں۔سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہمیں جدت طرازی، شراکت داری اور ڈیجیٹل تبدیلی کو ا ختیار کر تے ہوئے سرمایہ کاری کو بڑھانا ہوگا ، دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور فارماسیوٹیکل سیکٹر بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہمیں ٹیلی میڈیسن اور ڈیجیٹل ہیلتھ ریکارڈ جیسی نئی ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھانا چاہئے،
ہمیں اپنی تحقیق ،ترقی ،بہتر ریگولیٹری فریم اور کمپنیوں کے ساتھ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سستی ادویات اور عالمی مانگ کو پورا کرنے کےلئے جنرک ادویات اور بائیو سیمیلرز کی تیاری میں سرمایہ کاری کو بڑھانا ہوگا، عالمی افراط زر او ر دیگر متعلقہ چیلنجوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا ، ہم ادویات کی تیاری کے لئے تقریباً 98 فیصد ایکٹو فارماسیوٹیکل اجزاءدرآمد کرتے ہیں، اس سے ادویات کی قیمت اور بین الاقوامی مارکیٹ میں صنعت کی مسابقت پر منفی اثر پڑتا ہے، فارما انڈسٹری کی حقیقی معنوں میں ترقی کےلئے ہمیں اپنی پوری صلاحیت سے کام کرنا ہوگا ۔
سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مقامی طور پر دستیاب معدنیات اور جڑی بوٹیوں کے استعمال سے مصنوعی مواد اور حیاتیات کی مقامی تیاری سمیت خام مال کی مقامی پیداوار میں بہتری لانا ہوگی، مقامی پیداوار سے مہنگی ادویات کی درآمدات میں کمی اور برآمدات کو بھی فروغ ملے گا، فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے مسائل کے حل کےلئے پارلیمنٹ اور حکومت ہر ممکن تعاون کےلئے تیار ہے ، بطور چیئرمین سینیٹ، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ایک سازگار ماحول کو فروغ دینے اور تعاون کے لئے پرعزم ہیں ،
پاکستان کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری کا مستقبل روشن ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ، سٹیک ہولڈرز اور متعلقہ حکام سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں ، میں تمام ایوارڈ جیتنے والوں کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں، آئیے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے عزم کا اعادہ کریں کہ ایک روشن، صحت مند اور زیادہ خوشحال پاکستان کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔