ہم آئین و قانون کی پاسداری پر یقین رکھتے ہیں، کسی کو پارلیمان اور عوام کی تذلیل کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیراعظم اور پارلیمان کا تحفظ اور عدلیہ کے وقار کو بحال کریں گے، مولانا فضل الرحمن

217
مولانا فضل الرحمان کی کوئٹہ دھماکے کی مذمت

اسلام آباد۔15مئی (اے پی پی):پی ڈی ایم اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہم آئین و قانون کی پاسداری پر یقین رکھتے ہیں، کسی کو پارلیمان اور عوام کی تذلیل کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیراعظم اور پارلیمان کا تحفظ اور عدلیہ کے وقار کو بحال کریں گے، فیصلہ پاکستان کے عوام کریں گے، تمام ادارے اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دیں، سیاست صرف سیاستدانوں کا کام ہے، بدمعاشوں کے جتھوں کو سیاست نہ کہا جائے۔

پیر کو پی ڈی ایم کی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیصلہ پاکستان کے عوام کریں گے، عدلیہ ہمارے لئے محترم ہے، ہم عدلیہ کے وقار کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے عدل و انصاف کا ایک معیار مقرر کیا ہے، انصاف کی بنیاد برابری پر ہے، منصف کیلئے جائز نہیں ہوتا کہ وہ کسی کی طرفداری کرے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کی حکومت کو نہ توڑا جاتا تو ملک میں یہ بحران نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو پارلیمان اور عوام کی تذلیل کی اجازت نہیں دی جائے گی، جو ہماری تذلیل کریں گے انہیں تسلیم نہیں کریں گے، تمام ادارے اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دیں، سیاست صرف سیاستدانوں کا کام ہے، بدمعاشوں کے جتھوں کو سیاست نہ کہا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے واقع عدلیہ کی عمارت کو تحفظ دینے کیلئے بڑی تعداد میں رینجرز اور پولیس تعینات ہے، میں انہیں کہتا ہوں کہ بے شک وہ ہٹ جائیں، ہم اس عمارت کی حفاظت کریں گے اور اس کی عزت و وقار پر کسی کو میلی نظر سے نہیں دیکھنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی اختلاف کیا ، 2018ء کے الیکشن میں کھلی دھاندلی ہوئی جس کے خلاف ہم میدان میں نکلے اور کسی کی ناراضگی کی پرواہ نہیں کی، ہم نے جب دھاندلی کے خلاف اسی عمارت کے سامنے دھرنا دیا تھا تو کسی نے سوموٹو نہیں لیا، ہم نے کئی ملین مارچ کئے لیکن کسی نے نوٹس نہیں لیا، 15 لاکھ لوگوں کا اجتماع منعقد کیا لیکن کسی کے کانوں پر تب جوں تک نہیں رینگی۔

انہوں نے کہا کہ برصغیر کی 300 سالہ تاریخ میں غلامی کی زنجیریں ہم نے توڑی ہیں اور ہم آج بھی یہ زنجیریں توڑنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی نااہلی کی باتیں کی جا رہی ہیں، میں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر ناجائز ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو ہم وزیراعظم اور پارلیمان کا تحفظ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاڈلے کو عدالت میں احترام دیا گیا، کیا یہ جائز تھا؟ کسی ملزم کا ریمانڈ دیئے جانے کے بعد اس کی ضمانت کی کوئی مثال موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اپنی سنیارٹی پر مقرر کیا گیا ہے ۔ پاکستان کو متحد رکھنے کی آخری طاقت فوج ہے، عمران خان فوج میں تقسیم کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم فوج کے شانہ بشانہ کھڑے تھے اور کھڑے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کور کمانڈر ہائوس، جی ایچ کیو، قلعہ بالاحصار، میانوالی ایئر بیس، شہداء کی یادگاروں پر حملے کرنے والوں کو تحفظ نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺۖ نے فرمایا تھا کہ اگر آپ ﷺۖ کی بیٹی بھی چوری کرے گی تو سزا کی حقدار ہو گی، اسلام نے عدل و انصاف کا اعلیٰ معیار مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس دستور کی بنیاد پر عدالتیں فیصلے دیتی ہیں وہ دستور ہم نے بنایا ہے، جس قانون کی بنیاد پر عدالتیں فیصلے دیتی ہیں وہ قانون ہم نے بنائے ہیں تو کیا ہم قانون نہیں جانتے، پاکستان میں یہودی لابی نہیں چلے گی، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی سازش نہیں چلے گی، آئین کی اسلامی حیثیت کا تحفظ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کشمیر کو ہندوستان میں ضم کرنے کیلئے مودی کا سہولت کار بنا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اصول کی سیاست کرتے ہیں، ہم سب کے سامنے حق بات کریں گے اور امریکہ، یورپی یونین اور بھارت کے سامنے بھی حق کا علم بلند کریں گے، بھارت میں خوشی کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں اور عمران خان کو اپنا بھائی قرار دیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اتنا نقصان پاکستان کو بھارت بھی نہیں پہنچا سکا، آج بھارت میں پاکستان دشمن خوش ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ عمران خان پاکستان کا ستیاناس کر رہا ہے اور اس نے فوج کو نشانے پر رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ ہم یہاں چلے جائیں گے تو دوبارہ کیس سنا جائے گا لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم دوبارہ آئیں گے اور شاہراہ دستور پر اپنے جھنڈے لہرائیں گے اور پھر عوام کی عدالت لگائیں گے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ پی ڈی ایم میں شامل تمام قائدین بشمول شاہ زین بگٹی، خالد مگسی اور خالد مقبول سب کو خوش آمدید کہتے ہیں اور کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ وہ مختصر وقت میں بھرپور جذبہ کے ساتھ یہاں پہنچے ہیں اور انہوں نے ہماری آواز پر لبیک کہا ہے۔ انہوں نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ پرامن رہیں اور دوسروں کو بھی پرامن رہنے کی تلقین کریں۔ مولانا فضل الرحمن نے کارکنوں سے کہا کہ وہ حوصلہ رکھیں، اپنے ایمان اور جذبے کی حفاظت کریں، ہمارا ملک اور دین محفوظ ہے اور جب تک ہم زندہ ہیں اسلام دشمنوں اور یہودیوں کے خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دیں گے، پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنا کر رہیں گے۔