اسلام آباد۔5مئی (اے پی پی):وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ ایک اچھے ہمسائےکے طور پر تعاون چاہتے ہیں تاہم کشمیر سمیت دیگر حل طلب مسائل کے حل کے بغیر بہتری ممکن نہیں۔بلاول بھٹو شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کے لئے ایس سی او کی دعوت پر گواگئے۔ جمعہ کو فیصل کریم کنڈی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے مخالفین پی پی پر حملہ میں اپنے افعال پر دھیان نہیں دیتے۔وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد ایس سی او اجلاس میں شرکت کے لئے گوا جانے کا فیصلہ کیا، یہ پلیٹ فارم چین کا ہے اور ایس سی کی دعوت پر وزیرخارجہ اس اجلاس میں شرکت کے لئے بھارت گئے۔
ایس سی او میں اہم ممالک شامل ہیں۔ ایسے موقع پر سائیڈ لائن پر ملاقاتیں ہوتی ہیں۔روسی وزیر خارجہ سے ملاقات ہوئی۔روس کی پاکستان کو بہت ضرورت ہے ان تعلقات کا احیاء بھی پی پی کے دور میں ہوا ہے۔ بلاول بھٹو ہندوستان کی دعوت پر یا اپنے طور پر نہیں بلکہ ایس سی او کے اجلاس میں اس کی دعوت پر گئے ہیں۔بلاول بھٹو کے ا س دورے پر ہندوستان میں انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی جانب سے مظاہر ے ہوئے ،پوسٹر لگے لیکن بلاول میں ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی کا خون ہے وہ ڈرنے والے نہیں۔
انہوں نے اس کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اس دورے پر پاکستان میں تنقید کرنے والے یہ نہیں دیکھتے ، بلکہ اس دورہ کے حوالے سے ہرزہ سرائی کی گئی کہ وزیرخارجہ مودی کی خوشنودی کے لئے گئے۔بلاول نے 5 اگست 2019 کے اقدام کے بعد مودی کو گجرات کا قصائی کہا۔بلاول نے ہر فورم پر پاکستان کی بھرپور نمائندگی کی ہے۔قمرزمان کائرہ نے کہاکہ چین کے وزیر خارجہ پاکستان کادورہ کرنے جارہے ہیں جبکہ دوسری طرف تحریک انصاف کی جانب سے عدلیہ کے حق میں ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول نےپاکستان کا مقدمہ امریکہ سمیت ہر اس ملک کے ساتھ لڑا جس کے ساتھ تعلقات عمرانی حکومت خراب کرگئی وہ تعلقات استوار کئے۔
پاکستان کی معاشی بحالی میں وزیر اعظم اور وزیر خزانہ سے مل کر کام کررہے ہیں۔انہوں نے پاکستان کے خارجہ تعلقات کو فروغ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کرنے کے بعد بلاول بھارت گئے ہیں۔بھارت میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مودی کی حکومت قائم ہونے کی دعائیں کرنے والے بلاول بھٹو کے دورے پر ہرزہ سرائی کررہے ہیں۔جب تک پاکستان کا ایک شہری اور پیپلز پارٹی کا ایک بھی کارکن زندہ ہے کشمیر کی جدوجہد کی حمایت جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ عمران کی دعائوں کے نتیجے میں مودی اقتدار میں آیا اور اس نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا 5 اگست کا اقدام اٹھایا۔
کائرہ نے کہا کہ یہ کہنا بے سود ہے کہ بلاول بھٹو ویڈیو لنک کے ذریعے ایس سی او کانفرنس میں شریک ہوتے۔ یہ بات حقائق کے خلاف ہے۔اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ایس سی او کانفرنس سے بلاول نے خطاب کیا،ہمارے مخالفین چاہتے ہیں کہ بلاول ویڈیو لنک سے خطاب کرتے کیونکہ ان کے لیڈر’ ورک فرام ہوم ‘کرتے ہیں۔گھر بیٹھ کر قوم سے خطاب کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلاول وطن واپسی پر قوم کو اعتماد میں لیں گے۔بھارتی میڈیا ہمارے خلاف اگر بات کرتا ہے تو پاکستان میں اس ایجنڈے کو پی ٹی آئی آگے بڑھاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6 مئی کو سہ فریقی اجلاس ہونے جارہا ہے۔
اسی تاریخ کواحتجاج رکھ کرپی ٹی آئی کون سے مخصوص ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، اس سے قبل چینی صدر کی پاکستان آمد کو دھرنے سے سبوتاژ کیا۔انہوں نے کہا کہ بلاول پاکستان کا مقدمہ لڑنے کے لئے وہاں گئے۔ وہ کشمیر وفلسطین کا کیس ہرفورم پر اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیاست کرنے کے لئے اور میدان موجود ہیں۔ایک سوال کے جواب میں کائرہ نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے بلاول بھٹو کے دورہ کو سراہا تاہم خان کے ترجمانوں کا موقف اس سے ہٹ کے تھا۔چینی وزیر خارجہ کے دورہ کے موقع پر احتجاج سے کیا پیغام جائے گا؟ ۔اگر ہمارے سپریم کورٹ کے بنچ پر تحفظات ہیں توکیا اس کے خلاف مظاہرے شروع کر دیں ؟ کیایہ اداروں کی خدمت ہے۔
انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ وزیرخارجہ ایس سی او فورم جس ایجنڈے کے تحت گئے ہیں اس پر بات ہوگی۔ماحولیاتی تبدیلیوں پروزیرخارجہ نے بات کی، پاکستان ماحولیاتی آلودگی کا بدترین شکار ہوا۔ پاکستان کا اس سے بہت نقصان ہوا۔ماحولیاتی آلودگی پیدا کرنے میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں لیکن ہم ہرجگہ اس معاملے کو اٹھاتے ہیں ۔کشمیر کے حوالے سے وزیرخارجہ اپنی پریس بریفنگ میں بات کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان سےوابستہ بہت سارے چیلنجز ہیں،افغانستان میں پائیدار امن پاکستان کے لئے لازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او کانفرنس میں دعوت ایس سی او کی تھی۔یہ چین کی دعوت تھی اور کانفرنس بھارت میں ہورہی ہے۔چئیرمین نے کہا کہ وہاں جاکر پاکستان کے موقف پیش کرنا ہے،ہم بھارت کے ساتھ ایک اچھے ہمسائےکے طور پر تعاون چاہتے ہیں تاہم کشمیر سمیت دیگر حل طلب مسائل کے حل کے بغیر بہتری ممکن نہیں۔