پیرس۔14فروری (اے پی پی):فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ ہم شام کی حمایت کے لئے تیار ہیں۔ العربیہ اردو کے مطابق شام میں سیاسی منتقلی کی حمایت کے لئے پیرس میں گزشتہ روز بین الاقوامی کانفرنس کے آغاز کے بعد انہوں نے کہا کہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز ( ایس ڈی ایف )نے داعش کو شکست دینے میں مدد کی اور ہم انہیں شامی فوج میں ضم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے رہیں گے۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ شامی پناہ گزینوں کو اپنے ملک کا سفر کرنے اور فرانس واپس جانے کی اجازت د یں گے۔انہوں نے کہا کہ شامی صدر احمد الشرع کا پیرس میں خیرمقدم کرنے کے بے تابی سے منتظر ہیں۔یہ بات فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نوئل بیروٹ کی اس تصدیق کے بعد سامنے آئی ہے کہ پیرس عبوری انصاف کے حصول کے لیے دمشق کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نےکہا کہ ان کا ملک مجاز اداروں کے ذریعے ضروری انسانی امداد کو محفوظ بنانے کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ شام پر سے پابندیاں اٹھانے سے امداد کے بہاؤ میں مدد ملے گی۔بدلے میں شام کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی گیئر پیڈرسن نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو شام کو ضروری امداد فراہم کرنی چاہیے۔ جہاں تک سپین کا تعلق ہے اس کے وزیر خارجہ جوز مینوئل البریز نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک شام کے ساتھ ساتھ خطے کے استحکام کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے شام کی خودمختاری اور سلامتی پر قائم رہنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اسی تناظر میں شام کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے پیرس میں اپنے فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات کی۔ شامی وزیر نے پیرس میں شامی امور پر کام کرنے والے شامی انسانی حقوق کے کارکنوں سے بھی ملاقات کی۔واضح رہے یہ بیانات پیرس بین الاقوامی کانفرنس کے دوران سامنے آئے، جو بین الاقوامی امداد کو مربوط کرنے کے لیے وقف تھی۔ اس کا پہلا ایڈیشن اردن کے علاقے عقبہ میں اور پیرس میں منعقد ہوا۔ کانفرنس کا مقصد شام میں تین فوری ضروریات پر بات کرنا اور حل پیش کرنا ہے۔
اقتدار کی ایسی پرامن منتقلی کی حمایت کرنا جو ملک کی خودمختاری اور سلامتی کا احترام کرتی ہو۔دوسرا شام کے شراکت داروں کو متحرک کرنا اور تیسرا انصاف کے مسائل کو حل کرنا اور استثنیٰ کے خلاف جنگ کو مضبوط کرنا ہے۔اس کانفرنس کا مقصد فنڈز اکٹھا کرنا نہیں بلکہ یہ کام سالانہ ڈونرز کانفرنس کے ذریعے کیا جائے گا۔ یہ کانفرنس مارچ میں برسلز میں ہوگی، تاہم کانفرنس میں پابندیاں اٹھانے جیسے مسائل پر بات کی جائے گی۔