اسلام آباد ۔ 12 جنوری(اے پی پی)سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہم قومی اسمبلی میں تاریخی قانون سازی کریں گے، ایوان میں معیشت، پانی سمیت دیگر مسائل پر سیر حاصل مباحثہ ہونا چاہیے، ایوان کو غیر جانبدارانہ طور پر قواعد کے مطابق چلانے کے لئے کوشش کر رہے ہیں، حکومت اور اپوزیشن کو ایوان میں اپنا نکتہ نظر بیان کرنے کا موقع دیا جا رہا ہے، رواں سیشن میں ایوان میں پیش کرنے کے لئے چار حکومتی بلز موصول ہو چکے ہیں، نیب شہباز شریف اور دیگر کے خلاف اپنا کام کر رہا ہے، عوام نے ان کو مینڈیٹ دیا ہے ہم ان کے پروڈکشن آرڈر قواعد کے مطابق جاری کرتے ہیں۔ سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپیکر قواعد کے مطابق ایوان چلاتا ہے اور ایوان سے اسے مدد ملتی ہے، سپیکر سب کا ہوتا ہے، اس کا کام ایوان کی کارروائی چلانا ہے، سپیکر کا یہ کام ہوتا ہے کہ وہ قانون کے مطابق اپنا کام کرے، نیب، ایف آئی اے سمیت اپنا کام اور اپنی حدود ہیں، سپیکر کا کام ایوان میں قانون سازی کرانا ہے، ایسی قانون سازی جس سے عوام کو ریلیف ملے، سپیکر توازن سے ایوان چلاتا ہے، حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے جو بھی فرمائش ہوتی ہے اس میں قانون کو دیکھا جاتا ہے اور جو فرمائش قانون کے مطابق ہو اسے ہی ترجیح دی جاتی ہے، قومی اسمبلی میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف دونوں محترم ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان پر کوئی دباﺅ نہیں ہے، نکتہ نظر کا اختلاف ہر جگہ ہوتا ہے، یہ حق ہے ابھی تک جتنے فیصلے کئے ہیں، حکومت اور اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر فیصلے کئے ہیں۔ صوبائی اور قومی اسمبلی کے سپیکر کے طور پر فرق کے حوالے سے جب ان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی ایک چھوٹے صوبے اور مخصوص علاقے کے لوگوں پر مشتمل تھی، وہاں روایت کو مدنظر رکھا جاتا ہے اور ایک حد مقرر ہے ارکان اس سے آگے نہیں جاتے، وہاں ماحول مختلف تھا تاہم اس سے سیکھا ہے، اب میں کوشش کرتا ہوں کہ کسی کے ساتھ تعصب نہ برتوں، ایوان کے دونوں اطراف کے ممبران کو مساوی مواقع دینے کی کوشش کرتا ہوں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ رولز کے مطابق ایوان کی کارروائی چلائیں گے۔ انہوں نے اراکین قومی اسمبلی سے کہا کہ ان کے علاقہ کے ووٹروں نے انہیں جو مینڈیٹ دیا ہے وہ اس کو ملحوظ خاطر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایوان میں تاریخ کی بڑی اپوزیشن ہے اور سیاسی تلخی بھی ہے، اس کو ایک سطح تک لانے کے لئے بڑی محنت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف جماعتوں سے مشاورت جاری ہے، خورشید شاہ سے ملاقات ہوئی ہے، مسلم لیگ (ن) سے بھی مشاورت ہو گی، قانون سازی صرف حکومت کی نہیں ہوتی بلکہ وہ پورے ملک کے لئے ہوتی ہے، قانون سازی سے پارلیمنٹ کی عزت بنتی ہے اور لوگ اس کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایوان کے ماحول کو کشیدہ ہونے سے بچایا جائے، ہم تاریخی قانون سازی کریں گے تاکہ قومی اسمبلی کے مقاصد حاصل ہو سکیں۔ قائمہ کمیٹیوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کے لئے ایک لائحہ عمل بنایا گیا ہے، اس کے لئے وقت لگے گا، اسمبلی طویل المدت چیزوں پر کام کرتی ہے، قانون سازی میں بحث مباحثہ ہوتا ہے، اتفاق رائے بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے چار بل موصول ہوئے ہیں جو پیر سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں ایجنڈے پر لائے جائیں گے، انہیں مزید مشاورت کے لئے قائمہ کمیٹیوں کو بھجوایا جائے گا۔ کمیٹیوں کے حوالے سے رولز پر عمل کرنا پڑے گا، نیب نے شہباز شریف سے جیل میں تحقیقات کی اجازت لے لی ہے، نیب اپنی تحقیقات کر رہا ہے، ہم اس میں مداخلت نہیں کر رہے تاہم عوام کے منتخب نمائندے کے طور پر اس کو حاصل رولز کے مطابق ان کو وہ حق دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی آدمی سزا یافتہ ہو جاتا ہے تو پھر وہ اسمبلی کا رکن نہیں رہ سکتا، تاہم جس پر الزام ثابت نہیں ہے اور وہ زیر تفتیش ہے وہ رکن رہ سکتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایوان میں دونوں اطراف سے اپنی سوچ میں تبدیلی لانا ہو گی، اگر پارلیمنٹ ناکام ہوتی ہے تو اس کا نتیجہ کیا ہے، یہ میں حکومت اور اپوزیشن پر باور کراتا ہوں اگر اپوزیشن کو کسی معاملے پر اعتراض ہے تو انہیں ایوان میں پورا موقع دیا جائے گا تاکہ وہ اپنا نکتہ نظر پیش کر سکیں، تاہم ساتھ ساتھ قانون سازی بھی ہونی چاہیے، حکومت نے اگر کوئی وضاحت دینی ہو تو اس کو بھی پورا موقع دیا جائے گا، ہم چاہتے ہیں ایوان میں صحت مند مباحثہ کیا جائے ، معیشت پانی سمیت دیگر مسائل پر سیر حاصل گفتگو ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج پی ٹی آئی حکومت میں ہے گزشتہ کل (ن) لیگ میں تھی اور مستقبل میں کوئی اور حکومت میں آ سکتا ہے، ہمیں اداروں کو مضبوط کرنا ہے، ایسا ماحول فراہم کرنا ہے کہ ملک میں امن ہو، صحت و تعلیم کی سہولیات ہوں، کشیدگی اور تناﺅ سے بے چینی بڑھتی ہے۔