ہم ملک کے نچلے طبقے کو کیش سبسڈی دیں گے، عالمی سطح پر بھی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین

41
نجی شعبہ کی جانب سے قرضہ حاصل کرنے کی شرح میں گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں نمایاں اضافہ ہوا،وزیرخزانہ شوکت ترین

اسلام آباد۔23ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ہم ملک کے نچلے طبقے کو کیش سبسڈی دیں گے، عالمی سطح پر بھی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی عالمی سطح پر اضافہ ہوا ہے، نچلے طبقے کو اوپر لانے کے لئے مختلف پروگرامز پر کام کر رہے ہیں، جلد این ایف سی بھی شروع کر دیا جائے گا، کامیاب پاکستان پروگرام کے لئے ہم نے ساڑھے 5 بلین روپے رکھے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سے چھ ماہ کے دوران کروڈ آئل کی قیمتیں 80 فیصد اضافہ کے ساتھ 44 ڈالرز سے بڑھ کر 75 ڈالرز ہو گئی ہیں جبکہ ہم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 14 سے 15 فیصد بڑھائی ہیں، پاکستان میں پٹرول کی قیمت خطے کے دیگر ممالک بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی نسبت کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، اس وقت مہنگائی 8.4 فیصد ہے، حکومت کو اس بات کا ادراک ہے کہ ملک کی آبادی کا نچلا طبقہ پس رہا ہے، اکتوبر 2021ء سے ہم آٹا، دالوں، چینی اور گھی پر براہ راست سبسڈیز دیں گے، ملک کا جو نچلا طبقہ اس وقت مہنگائی سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے اس طبقے کو ہم کیش سبسڈی دیں گے، ہم نچلے طبقے کو اوپر لانے کیلئے مختلف پروگرامز پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف پروگرام میں رہنا ہے، کامیاب پاکستان پروگرام کے لئے ہم نے ساڑھے 5 بلین روپے رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پچھلے سال کی نسبت رواں سال مالیاتی خسارہ کم ہو، آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہماری ضرورت ہے اور آئی ایم نے بھی ہمیں مدد کی یقین دہانی کرائی ہے،

اس وقت افغانستان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاکستان کی جیوپولیٹکل پوزیشن انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور آئی ایم ایف نہیں چاہے گا کہ پاکستان معاشی لحاظ سے کسی قسم کے عدم استحکام کا شکار ہو۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بجلی کے ٹیرف ریٹ میں اضافہ مسئلہ کا حل نہیں ہے، ٹیرف ریٹ میں اضافے سے مہنگائی میں اضافہ اور غریب آدمی پر مزید بوجھ پڑے گا، اس کے ساتھ ساتھ ہماری انڈسٹری بھی غیر مستحکم ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہم اوور سپلائی اور کیپسٹی پیمنٹس دے رہے ہیں، اس مسئلے کا حل دو طریقوں سے ممکن ہے، پہلا یہ کہ جی ڈی پی میں گروتھ ہوتی رہے اور دوسرا یہ کہ ہم کم کارکردگی کے حامل ڈسکوز کو پرائیویٹائز کریں یا بند کر دیں، اس کے علاوہ ہمیں لائن لاسز کو کم اور عدم ادائیگیوں کی ریکوریاں یقینی بنانا ہوں گی۔