پشاور۔19مئی (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ایک بڑے خواب کا نام ہے لیکن بدقسمتی سے قیام پاکستان سے لیکر اب تک کسی نے قوم کو یہ خواب سمجھانے کی کوشش ہی نہیں کی ، وہ پشاور کے علاقے ریگی للمہ میں صنعتی ورکرز کیلئے رہائشی منصوبے کے افتتاح کے بعد حاضرین سے خطاب کر رہے تھے ، وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کی موجودہ لہر فلیٹ ہو چکی، احتیاط جاری رکھی تو سیاحت سمیت سب شعبے کھل جائیں گے حقیقی فلاحی ریاست کے حوالے سے ریاست مدینہ کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ کس طرح رسولﷺ ۖ نے ریاست مدینہ کو دنیا بھر کیلئے ایک مثال بنایا ، انہوں نے کہا کہ یہی وہ معاشرہ تھا جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا کہ ملک میں قانون سب کیلئے برابر ہو، انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو اور قانون کے سامنے غریب اور امیر میں کو فرق نہ ہو،
وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ملک کو 2 بنیادی اصولوں کے تحت آگے لے جا نا چاہتے ہیں ، ایک قانون کی بالادستی اور دوسرا کسی کو این آر او نہیں دینا جبکہ اس کے ساتھ ہی ساتھ معاشرے کے کمزور طبقے کو اوپر لے کر جانا ان کا اولین ہدف ہے ، انہوں نے کہا کہ پشاور میں صنعتی ورکرز کیلئے فلیٹس کا منصوبہ 2011سے اس لئے رکا ہوا تھا کہ یہ غریبوں کیلئے بن رہے تھے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت چونکہ غریبوں کی فلاح و بہبود کو اولیت دیتی ہے اس لئے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیا گیا ،انھوں نے کہا کہ انکی توجہ کمزور طبقے کو اوپر اٹھانے پر مرکوز ہے اور وہ اس حوالے سے کام کو تیزی سے آگے بڑھانا چاہتے ہیں،
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے اگلے الیکشن کا نہیں بلکہ قوم کے مستقبل کے لیے سوچا ہے، اپنے کمزور طبقے کی ذمہ داری لے لی ہے، پانچ سال بعد دیکھناچاہتا ہوں کہ کمزورطبقے کوہم نے کیسے اوپر اٹھایا ہے، ، خیبر پختونخوا کے عوام نے پی ٹی آئی کو دوسری مدت کیلئے اس لئے منتخب کیا کہ عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق پختونخوا واحد صوبہ ہے جہاں غربت میں تیزی سے کمی آئی ہے اور انسانی ترقی پر کام ہوا ہے ، انھوں نے کہا کہ وہ کرپٹ سیاستدان جو پوچھتے تھے کہ نیا پختونخوا کدھر ہے دیکھ لیں ہمارے کارناموں کی تصدیق عالمی ادارے کر رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ ہمارا ہیلتھ کوریج کا نظام ایک منفرد نظام ہے جس میں قومی شناختی کارڈ پر مفت علاج کی بے مثال سہولت دی گئی ہے ، انھوں نے کہا کہ 5سال سے صوبے کے ہیلتھ سیکٹر میں انقلاب آچکا ہے اور صوبے کے عوام اس انقلاب سے مستفید ہو رہے ہیں،
وزیر اعظم نے کہا کہ ہاوسنگ کے شعبے میں بھی کام تیزی سے جاری ہے ، بینک لوگوں کو قرضے دے رہے ہیں تاکہ ہر شخص کا اپنے ذاتی گھر کا خواب پو را ہو اس کے ساتھ ساتھ نیا پاکستان ہاوسنگ پروگرام کے تحت مزدوروں کیلئے مزید گھر تعمیر ہو نگے، وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں کمیشن بنانے کے لیے ڈیم کی بجائے بجلی کے مہنگے منصوبے لگائے گئے، مہنگے منصوبوں سے بجلی خریدیں یا نہ خریدیں، ادائیگی کرنا پڑتی ہے، ماضی کی حکومتوں نے جلد بازی میں معاہدے کرکے آئی پی پیز سے پیسے کھائے، آج جس قیمت پر بجلی بن رہی ہے اس سے کم قیمت سے فروخت ہورہی ہے،انھوں نے کہا کہ 2023تک گردشی قرضہ 1455 ارب روپے پر پہنچ جائے گا، انھوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں پانی سے 50 ہزار میگاواٹ بجلی بنا سکتے ہیں،انھوں نے کہا کہ مہمند ڈیم پر کام 2025تک مکمل ہو گا اور اس ڈیم سے پشاور کے لوگوں کو پینے اور آبپاشی کیلئے بھی پانی میسر آئے گا،
انھوں نے کہاکہ مہمند ڈیم پچھلے 50سالوں میں پہلا بڑا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ہے ، اس کی تکمیل کے ساتھ ساتھ بھاشا ڈیم سمیت متعدد بڑے ہائیڈرو پاور منصوبوں پر کام ہو رہا ہے، 2028 تک 10 بڑے پانی کے پراجیکٹ مکمل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت جس تیزی اور توجہ سے پن بجلی منصوبوں پر کام کر رہی ہے اس کے تناظر میں یہ صدی پاکستان میں ڈیموں کی صدی کہلائی گی ، انھوں نے کہا کہ ماضی میں پن بجلی منصوبوں پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی جس سے ملک میں بجلی کا بحران پیدا ہو گا، وزیر اعظم نے پختونخوا حکومت اور وزیر اعلیٰ کو ہیلتھ کارڈ کی فراہمی پر خراج تحسین کیا۔