ہم کبھی جے یو آئی (ف) کا حصہ نہیں رہے اور نہ ہی مولانا فضل الرحمان کے گروپ کا حصہ ہیں، جمعیت علمائے اسلام کے ناراض رہنماوں کی پریس کانفرنس

82

اسلام آباد۔29دسمبر (اے پی پی):جمعیت علمائے اسلام کے ناراض رہنمائوں نے کہا ہے کہ ہم کبھی جے یو آئی (ف) کا حصہ نہیں رہے اور نہ ہی مولانا فضل الرحمان کے گروپ کا حصہ ہیں، مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی (ف) کے نام سے اپنا گروپ تشکیل دیا، ہم ہمیشہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے دستور کے مطابق جے یو آئی پاکستان کے رکن ہیں اور رہیں گے۔ منگل کو یہاں جمعیت علمائے اسلام کے ناراض رہنمائوں مولانا محمد خان شیرانی، مولانا گل نصیب خان اور مولانا شجاع الملک نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی پاکستان کو جے یو آئی (ف) سے الگ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم کبھی جے یو آئی (ف) کے رکن نہیں رہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی (ف) کے نام سے اپنا گروپ تشکیل دیا، ہمیں سیاست موروثی طور پر ملی لیکن ہم کبھی بھی جمعیت علمائے اسلام (ف) اور مولانا فضل الرحمان کے گروپ کا حصہ نہیں رہے۔ ہم ہمیشہ جے یو آئی پاکستان کے دستور کے مطابق جے یو آئی پاکستان کے رکن ہیں اور رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کوئی بھی رکن قرآن و سنہ کے منافی اقدام نہیں اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ دیانت اور صداقت سے خالی ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جھوٹوں پر اﷲ کی لعنت اور نبی کریمﷺ کا فرمان ہے کہ جھوٹ انسان کو تباہی کے گڑھے میں دھکیلے گا، جھوٹوں کی پیروی نہ کرو جبکہ خائن کے بارے میں اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ خیانت اﷲ کو ناپسند ہے۔ اگر کوئی ساتھی سمجھتا ہے کہ اس کی تمام کارکردگی جھوٹ اور خیانت پر ہے تو اسے چاہئے کہ وہ جھوٹ اور خیانت کی پیروی نہ کرے۔ یہ فیصلہ اسے خود کرنا ہوگا، کوئی اس پر دبائونہیں ڈالے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جے یو آئی پاکستان کے تمام ساتھیوں کو ترغیب دیں گے کہ وہ جماعت اور جماعتی اداروں کے ساتھ رابطے ختم نہ کریں، حسد اور ضد سے کام نہ لیں، تمام لوگ اﷲ کے مخلص بندے بنیں اور اخوت کے رشتے سے جڑے رہیں اور ہمارے نبی کریمﷺ کی ہدایت بھی یہی ہے۔ ہمارے مخالفین ہمیں جو کچھ بھی کہیں ہم اسے صبر و تحمل سے برداشت کرتے رہیں گے لیکن ہم مایوس ہو کر اپنے فریضہ سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تنقید کو صبر و تحمل سے برداشت کر کے ناقدین کو تنہاءکریں گے، یعنی کوئی ان کا ساتھ نہ دے اور نہ ہی کوئی مخاصمت کرے۔ ساتھ دینے سے اﷲ ناراض ہوگا اور مخاصمت کی صورت میں وہ خود راستے سے بھٹک چکے ہیں اور ہمیں بھی بھٹکا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ساتھیوں کو اپنا فیصلہ خود کرنا ہوگا کہ وہ اﷲ کی رضا حاصل کرنا چاہتے ہیں یا اپنی خواہش۔ انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ اور نبی کریم کا فرمان ہے کہ سچ کا ساتھ دو، جھوٹ قطعاً نہ بولو کیونکہ جھوٹ تباہی مچا دے گا۔ انہوں نے کہا کہ حق کو چھپانے کے لئے حق کو باطل سے ملوث نہ کریں، اس طرح حق لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ حق کو بیان کیا جائے گا تاکہ کسی قسم کا ابہام پیدا نہ ہو۔