اسلام آباد۔17اپریل (اے پی پی):ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ (ہیلتھ ریب)کےچیئرمین پروفیسرڈاکٹر عبدالباسط نے قومی شناختی کارڈ نمبر کو ہر شہری کا میڈیکل ریکارڈ نمبر قرار دینے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صحت کے نظام کو ڈیجیٹل بنیاد پر استوار کرنے کے لیے انقلابی قدم ہے جو مریضوں کے ڈیٹا کو منظم، مربوط اور قابل استعمال بنانے میں مدد دے گا۔
جمعرات کو ہیلتھ ریب سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال اور چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل (ر)محمد منیر افسر کے اس تاریخی فیصلے پر انہیں سراہتے ہوئے کہا کہ قومی شناختی کارڈ کو میڈیکل ریکارڈ نمبر بنانے سے ایسے مریضوں کی شناخت ممکن ہو سکے گی جو بیماریوں کا شکار تو ہیں لیکن تشخیص سے محروم ہیں بالخصوص ذیابیطس اور بلند فشار خون جیسے خاموش امراض کے مریض جو ان امراض سے لاعلم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے صحت سے متعلق پالیسی سازی کو بھی ڈیٹا کی بنیاد پر موثر اور بامقصد بنایا جا سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ ریب سے وابستہ ماہرین کے مطابق یہ نظام نہ صرف تحقیق اور نگرانی میں مدد دے گا بلکہ مختلف بیماریوں کے رجسٹری نظام کی تشکیل میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گا جس سے قومی سطح پر امراض کی روک تھام، علاج اور وسائل کی منصفانہ تقسیم میں بہتری آئے گی۔پروفیسر عبدالباسط نے اس بات پر زور دیا کہ نادرا کے محفوظ اور وسیع ڈیٹا بیس سے منسلک یہ نظام بیماریوں کے رجحانات کی مؤثر نگرانی اور صحت کے نظام کو تیسری سطح کے ہسپتالوں سے ہٹا کر بنیادی اور روک تھام پر مبنی نظام کی طرف لے جانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے حکومت کی جانب سے ٹیلی میڈیسن کے فروغ اور موبائل ہیلتھ یونٹس کے قیام کے منصوبوں کو بھی سراہا اور کہا کہ یہ صرف ایک ٹیکنالوجیکل بہتری نہیں بلکہ عوام کو مرکزیت دینے والا قدم ہے جو دیہی اور دور دراز علاقوں کے ان افراد کے لیے امید کی کرن ثابت ہو سکتا ہے جو اب تک رسمی صحت کے نظام سے محروم ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس ڈیجیٹل ہیلتھ وژن کے تحت مستقبل میں بائیومیٹرک رسائی، نان کمیونیکیبل بیماریوں کے لیے طے شدہ اہداف پر مبنی پروگرامز اور قومی سطح پر صحت کی رجسٹریوں کا قیام ممکن ہو سکے گا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=583365