اسلام آباد۔16فروری (اے پی پی):ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے) کے وائس چانسلر ڈاکٹر شہزاد علی خان نے اکیڈمی کو 2026 ءتک ملک کا نمبر ون پبلک ہیلتھ ادارہ بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں اعلیٰ پیشہ ورانہ تربیت یافتہ نرسوں کی شدید کمی ہے، فوری طور پر 5 لاکھ نرسوں کی ضرورت ہے۔85 فیصد ڈاکٹر اور 95 فیصد بیڈز شہری علاقوں میں موجود ہیں جس کی وجہ سے دیہی آبادی کو صحت کی بنیادی سہولیات تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس عدم توازن کو دور کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔وہ یہاں صحت کے شعبے کو درپیش چیلنجز اور ایچ ایس اے کے کردار کے حوالے سے صحافیوں کو بریفنگ دے رہے تھے۔
ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر محمد عبداللہ خان ، کنٹرولر امتحانات ندیم سجاد کیانی اور ایڈیشنل کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر خالد اقبال ملک بھی موجود تھے۔وائس چانسلر ایچ ایس اے کا کہنا تھا کہ صحت کے شعبے میں ہمارا بنیادی چیلنج فرسودہ روایات اور عوام میں عدم آگاہی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں لوگ اپنی صحت کا خود خیال رکھتے ہیں جب کہ ہمارے یہاں لوگ بیماری بڑھ جانے کے بعد ہی علاج کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ایس اے کا مقصد صرف علاج نہیں بلکہ بیماریوں کی روک تھام ہے تاکہ صحت کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔
ڈاکٹر شہزاد علی خان نے اکیڈمی کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ-19 کی وبا کے دوران ایچ ایس اے نے فرنٹ لائن پر رہ کر عوام کو حفاظتی گائیڈ لائنز فراہم کیں اور طبی عملے کے لیے رہنما اصول مرتب کیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف پبلک ہیلتھ، انسانی وسائل کی ترقی،قانون سازی اور پالیسی سازی میں تکنیکی معاونت فراہم کرنا ہے تاکہ معاشرے میں صحت عامہ کو بہتر بنایا جا سکے۔ڈاکٹر شہزاد علی خان نے نرسنگ کے شعبے میں کمی کو سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی معیار کے مطابق ہر ڈاکٹر کے ساتھ چار نرسیں ہونی چاہئیں مگر ہمارے ہاں صورتِ حال اس کے برعکس ہے، جہاں ایک نرس کے ساتھ چار ڈاکٹر ہیں۔
ہمیں نرسنگ کے شعبے میں فوری اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ یہ خلا پُر کیا جا سکے۔ ایچ ایس اے کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اکیڈمی صحت کے شعبے میں 29 مختلف ڈپلومے، ایسوسی ایٹ ڈگریز، بی ایس، ایم ایس، ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرامز فراہم کر رہی ہے۔ اس وقت 1600 سے زائد طلبہ اکیڈمی میں زیرِ تعلیم ہیں اور ہر سال ایک ہزار سے زائد فارغ التحصیل ہو کر صحت کے شعبے میں خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا کہ ایچ ایس اے سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کو ملازمت کے مواقع مل رہے ہیں۔ ہمارے ادارے کی خاص بات یہ ہے کہ جو بھی یہاں سے فارغ التحصیل ہوتا ہے، وہ تقرری کے لیٹر کے ساتھ نکلتا ہے کیونکہ صحت کے شعبے میں پیشہ ور ماہرین کی کمی ہے۔وائس چانسلر نے واضح کیا کہ اکیڈمی کا مقصد نہ صرف تعلیم بلکہ صحت عامہ کے میدان میں انقلابی تبدیلیاں لانا ہے۔ ہم 2026 تک ایچ ایس اے کو پاکستان کا نمبر ون پبلک ہیلتھ ادارہ بنانے کا عزم رکھتے ہیں۔