ہ 2013ءانتخابات میں بڑے پیمانے پر گڑ بڑ ہوئی، راتوں رات اعدادوشمار کو تبدیل کیا گیا، نشاندہی پر مسلم لیگ ن نے فافن رہنما پر 14 مقدمات بنائے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے ہی انتخابات میں شفافیت آئے گی،سرور باری

148
ہ 2013ءانتخابات میں بڑے پیمانے پر گڑ بڑ ہوئی، راتوں رات اعدادوشمار کو تبدیل کیا گیا، نشاندہی پر مسلم لیگ ن نے فافن رہنما پر 14 مقدمات بنائے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے ہی انتخابات میں شفافیت آئے گی،سرور باری

اسلام آباد۔20نومبر (اے پی پی):فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کے سابق سربراہ سرور باری نے کہا ہے کہ 2013ءانتخابات میں بڑے پیمانے پر گڑ بڑ ہوئی، راتوں رات اعدادوشمار کو تبدیل کیا گیا، کئی حلقوں میں ٹرن آئوٹ سو فیصد سے بھی اوپر چلا گیا، نشاندہی پر مسلم لیگ ن نے فافن رہنما پر چودہ مقدمات بنائے، ہم نے سٹینڈ لیا لیکن فافن رہنما نے نگراں وزیراعلی نجم سیٹھی سے معافی مانگ کر جان چھڑا لی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے ہی انتخابات میں شفافیت آئے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں روایتی انتخابی عمل کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال بڑا اقدام ہے اس سے انتخابی عمل شفاف ہو گااور الیکشن کمیشن کو آئندہ انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کیلئے ابھی سے کام شروع کرنا ہوگا۔

سرور باری جو ترقیاتی تنظیم پتن کے نیشنل کوارڈینیٹر بھی ہیں نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر گڑ بڑ ہوئی کئی فارم 14 سادہ کاغذ پر تھے اور کئی فارمزمیں گنتی کی غلطیاں تھیں، انھوں نے ٹرسٹ فار ڈیموکریٹک ایجوکیشن اینڈ اکائونٹیبلٹی (ٹی ڈی ای اے) کے ایک سابق ڈائریکٹر آئی ٹی کے بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ 2013 کے عام انتخابات میں ٹی ڈی ای اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے مبینہ طور پر پورا ڈیٹا خود تیار کرنے کی سازش کی تھی جس کیلئے 266 حلقوں کے ہر پولنگ اسٹیشن کا فارم 14 الیکشن کمیشن سے حاصل کیا گیا اور فرضی اعداو شمار پر مبنی رپورٹ تیار کئے گئے ۔

اعدادو شمار کے مطابق کئی حلقوں خاص طور پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے حلقے میں متعدد پولنگ اسٹیشنز پر ٹرن اوور 100 فیصد سے بھی زیادہ تھا۔اس حوالے سے فافن کے ایک رہنما نے نشاندہی کی تو2013 کے انتخابات میں جیتنے والی جماعت مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے ان پر 14 مقدمات درج کرائے،

رحیم یار خان سے راولپنڈی تک مختلف علاقوں میں مقدمات درج کرانے کیلئے دی گئی درخواستیں بالکل ایک جیسی تھیں، بعد میں تحقیقات پر پتہ چلا کہ یہ سب کچھ ایاز صادق کی ایما پر کیا گیا۔ ہم نے اس کے خلاف سٹینڈ لیا مگر فافن کے جس رہنما کے خلاف حقائق سامنے لانے پر مقدمات درج کیے گئے تھے انہوں نے خاموشی سے اس وقت کے نگران وزیراعلی پنجاب نجم سیٹھی کو معافی نامہ لکھ کر دے دیا اوراپنی جان چھڑا لی۔

انھوں نے ٹی ڈی ای اے کی طرف سے فافن کی رپوٹوں میں مبینہ رد و بدل کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اسی بنا پر تنظیم کے کچھ آئی ٹی ماہرین اور ریسرچرز مختلف مراحل میں مستعفی ہوئے جبکہ بعض کو خاموش رہنے کیلئے رشوت بھی دی گئی۔

سرور باری نے کہا کہ دھاندلی پر جوڈیشنل کمیشن نے ٹی ڈی ای اے کی متوازی گنتی کے خلاف رپورٹ دی تھی۔مشاہدہ کاروں کا ڈیٹا کس بنیاد پر اور کتنا درست ہے ،کوئی چیک کرنے والا نہیں ہے اسکی بھی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ٹرسٹ فار ڈیموکریٹک ایجوکیشن اینڈ اکائونٹیبلٹی ٹی ڈی ای اے کے اس وقت کے کردار پر بھی سوال اٹھائے اور اسے غیر جانبدار بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انھوں نے کہا کہ فافن کو ٹی ڈی ای اے سے الگ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ سرورباری نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق موجودہ پارلیمنٹ کا بڑا کارنامہ ہے۔الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے انسانی عمل دخل محدود ہو گیا ہے۔

ٹی وی چینلز پر جاری ای وی ایم سے متعلق جاری بحث فضول ہے۔ انھوں نے کہا الیکشن کمیشن اگر اپنے وعدے کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ پر پائلٹ پراجیکٹ کر لیتا تو نظام میں مزید بہتری آتی اور بہتر قانون سازی ہو سکتی تھی۔

دریں اثنا نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئےفافن کے سابق سربراہ سرور باری نے کہا ہے کہ آئین کے تحت ملک میں صاف و شفاف انتخابات کرانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سادہ مشین ہے ،اس میں کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے، مینوفیکچررز کہہ ہے کہ وہ 2023ءانتخابات سے قبل مطلوبہ مشینیں تیار کر لیں گے، اب الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ اگلے انتخابات میں نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کیلئے اقدامات اٹھائے،

فافن کی رپورٹس کے مطابق ماضی میں ہر انتخابات میں لاکھوں کی تعداد میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں، ای وی ایم کے استعمال سے انتخابات میں ووٹ ضائع ہونے کے امکانات زیرو، انسانی مداخلت اور دھاندلی میں کمی ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2017ءالیکشن ایکٹ میں تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر شق نمبر 94 اور شق نمبر 103 کے تحت اوورسیز پاکستانیوں کیلئے آئی ووٹنگ اور ای وی ایم ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا ایکٹ متفقہ طور پر پاس کیا،

پاکستان میں اس حوالے سے سیاستدانوں کی طرف سے اتفاق رائے موجود ہے، پھر 2017ءمیں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایات دیں کہ وہ ضمنی انتخابات میں ای وی ایم اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے اقدامات کرے،

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا 2019ءاور 2023ءسٹریٹجک پلان ہے اس میں واضح طور پر الیکشن کمیشن نے وعدہ کیا ہے کہ وہ آئی ووٹنگ اور ای وی ایم کا آزمائشی طور پر تجربے گا،2021ءکے دسمبر تک الیکشن کمیشن نے فزیبیلیٹی رپورٹ جاری کرنا تھی لیکن الیکشن کمیشن نے یہ سارے کام نہیں کئے، اسلئے اس کے پاس فزیبلیٹی رپورٹ نہیں ہے۔