لاہور۔15اپریل (اے پی پی):وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ 2018میں (ن)لیگ نے ایک خوشحال پاکستان چھوڑا جس کے بعد ایک جھرلو اور فراڈ الیکشن ہوا جس نے ملک کی ترقی کا سفر نا صرف ختم کیا بلکہ پاکستان کو بہت پیچھے لے گیا جو ایک درد ناک داستان ہے ، پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار میں لانے کیلئے انتخابی نتائج تبدیل کئے گئے ،سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے جو ٹوٹا پھوٹا معاہدہ کیا وہ ہمارے گلے پڑ گیا ہے اب ہم آئی ایم ایف سے جان چھڑانا بھی چاہیں تو نہیں چھڑا سکتے، شاہدرہ فلائی اوور کی تعمیر پنجاب حکومت کا منصوبہ ہے اور ہم میٹرو بس سروس کو کالا شاہ کاکو تک لے کر جائیں گے،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ہمارے سابقہ دور حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کو نہ روکتے تو آج پنجاب کے ایسے حالات نہ ہوتے،عمران خان کے چار سالہ دور میں کرپشن کی انتہا ہو گئی ،پنجاب میں غریب عوام کیلئے مفت آٹا کی فراہمی شروع کی جس پر 65ارب روپے کی خطیر رقم خرچ ہوئی ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں6رویہ امامیہ کالونی ریلوے کراسنگ فلائی اووراور ملٹی لیول شاہدرہ چوک فلائی اوور کے افتتاحی منصوبوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی ،وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین،وزیر اعظم کے خصوصی مشیر احد چیمہ، چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان،سیکرٹری مواصلات کیپٹن (ر)محمد خرم آغا ،آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور،کمشنر و ڈپٹی کمشنر لاہور اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سمیت اہل علاقہ کی کثیر تعداد موجود تھی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ مجھے آج یہاں آکر منصوبے کا افتتاح کرکے خوشی بھی ہورہی ہے اور کچھ معاملات میں تشویش بھی ہوئی ہے، خوشی اس بات پر ہے کہ ترقی کا جوسفر پنجاب میں چھوڑ کرگئے تھے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی انتہائی جاں فشانی سے ان منصوبوں کو آگے لیکر بڑھ رہے ہیں اور تشویش اس بات کی ہے کہ سابقہ دور حکومت میں پنجاب میں شروع کئے گئے ہمارے عوامی و ترقیاتی منصوبوں کو روک دیا گیا اور عدم توجہی کے باعث وہ منصوبے دم توڑ گئے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے یہ منصوبے عوام کی فلاح اور بہبود کیلئے تھے ان کی تکمیل سے شہریوں کا معیار زندگی بلند ہوتا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج کی تقریب میں انتہائی فرض شناس آفیسر کمشنر لاہور علی رندھاوا اور ڈپٹی کمشنر لاہور ہماری بیٹی موجود ہیں ،میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ تقریب میں کالین بچھانے کی ضرورت نہیں تھی بلکہ یہ تقریب سادگی سے منعقد کی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی مشکلات کا ازالہ کرنے کیلئے پنجاب میں مفت آٹا کی فراہمی شروع کی جس پر 65ارب روپے کی خطیر رقم خرچ ہوئی اور میں نے اس طرح کی سکیم ماضی میں بھی شروع کی تھی اور دکانوں پر سبسڈائیز آٹا فراہم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ہمارے نوجوان نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کا تھا کہ عوام کو مفت آٹا فراہم کیا جائے جس پر ہم نے ان کے ساتھ سرجوڑ کر اس منصوبے پر کام کیا اور پنجاب کی آٹھ سے دس کروڑ عوام کو مفت آٹا فراہم کیا جارہا ہے جوکہ پنجاب کی تاریخ میں اپنی نوعیت کی منفرد سکیم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے پنجاب کے دور حکومت میں یہاں پر مثالی کام کئے میٹرو بس منصوبہ چلیا ،ہسپتال بنائے،کرکٹ گرائونڈ بنائے اور بجلی کے منصوبوں کو مکمل کیا ۔
انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف جب وزیر اعظم تھے تو ملک میں بیس بیس گھنٹے لوڈ شیڈنگ تھی جس کو ہم نے ختم کیا۔محمدشہباز شریف نے کہا کہ 2018میں (ن)لیگ نے ایک خوشحال پاکستان چھوڑا جس کے بعد ایک جھرلو اور فراڈ الیکشن ہوا جس نے ملک کی ترقی کا سفر نا صرف ختم کیا بلکہ پاکستان کو بہت پیچھے لے گیا جو ایک درد ناک داستان ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار میں لانے کیلئے انتخابی نتائج تبدیل کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس وقت اعلان کیا تھا کہ میٹرو بس منصوبے کو شاہدرہ سے کالا شاہ کاکو تک لے جائیں گے مگر ان تمام منصوبوں کو ختم کر دیا گیا اور سابقہ پنجاب حکومت نے کرپشن کی داستانیں رقم کر دیں،ڈی پی اوز ڈی سی او ز کی تعیناتیوں میں کرپشن کی گئی اور تھانوں کی بولیاں لگائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ دانستہ طور پر ہمارے دور میں کرپشن نہیں تھی ،ترقی اور خوشحالی کیلئے دن رات کام کر رہے تھے کہ اس کو کسی کی نظر لگ گئی۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں ہم نے جو تاریخی ترقیاتی کام کئے وہ سب کے سامنے تھے یہاںپر رات کو دو بجے سڑکوں کی دھلائی کی جاتی تھی اور صفائی کا خاص خیال رکھا جاتا تھا مگر اب سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور عمران دور میں صفائی کرنے والی ترک کمپنی کے ترک دوستوں کو گرفتار کر کے بے عزت کیا گیا۔محمد شہباز شریف نے کہا کہ آج ملک میں مہنگائی بڑھ چکی ہے جس کا ہمیں بخوبی اندازہ ہے اور ہماری بھرپور کوشش ہے کہ ملک میں مہنگائی پر قابو پایا جائے مگر سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے جو ٹوٹا پھوٹا معاہدہ کیا وہ ہمارے گلے پڑ گیا ہے ،اب ہم آئی ایم ایف سے جان چھڑانا بھی چاہیں تو نہیں چھڑا سکتے،ہمیں نا چاہتے ہوئے بھی آئی ایم ایف کی شرائط ماننا پڑ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی آخری شرط یہ تھی کہ آپ دوست ممالک سے کچھ ارب ڈالر لے کر آئیں کیونکہ وہ ہمارے مسائل میں اضافہ کرنا چاہتے تھے اور اس چیز کو ہمارے دوست ملک چین نے پہلے ہی بھانپ لیا کہ آئی ایم ایف کی ان شرائط سے پاکستان کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا تو چین نے ہمیشہ کی طرح اپنی دوستی کا ہاتھ آگے بڑھاتے ہوئے حکومت سے حکومت کو دیئے جانیوالے قرضوں میں دو ارب ڈالر کو رول اوور کیا اور دو ارب ڈالر جہاں ملک کو قرضوں کی مد میں دے چکے تھے وہ واپس کر دیئے۔اس کے علاوہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے ہمیں تین ارب ڈالر دیئے ہیں جس کیلئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر،نوجوان وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دن رات کوششیں کیں،اب آئی ایم ایف کے پاس کوئی بہانہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ اب ہمیں خود فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہم نے زندگی قرضوں پر گزارنی ہے یا اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنا مقام بنانے کیلئے جاود اور چھو منتر کا سہارا نہیں لیا جاتا بلکہ اس کیلئے سخت محنت اور مشقت کی ضرورت ہوتی ہے۔محمد شہباز شریف نے کہا کہ میں اس بات کی وضاحت کرتا چلوں کہ امامیہ کالونی کا فلائی اوور وفاقی حکومت تعمیر کرا رہی ہے اور انتظامیہ کی طرف سے مجھے بتایا گیا کہ اس منصوبے کو 18ماہ میں مکمل کیا جائے گا مگر میں نے انہیں ہدایت کی ہے کہ اس منصوبے کو تین ماہ کے اندر مکمل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ شاہدرہ فلائی اوور کی تعمیر پنجاب حکومت کا منصوبہ ہے اور ہم میٹرو بس سروس کو کالا شاہ کاکو تک لے کر جائیں گے حالانکہ یہ منصوبے میں اپنے وزارت اعلی کے دور میں چھوڑ کر گیا تھا اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ان منصوبوں کو روک دیا کیونکہ انہیں پتا تھا کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے مسلم لیگ(ن)کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہو گا اور میرے خلاف56کمپنیوں میں کرپشن کے مقدمات قائم کئے گئے اور میں آج ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کیا ان 56کمپنیوں میں میرے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن بھی ثابت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے پر تین سو صفحات پر مشتمل فیصلہ آیا جس میں میرے خلاف ایک روپے کی کرپشن بھی ثابت نہ ہوئی اور اس فیصلے کو پی ٹی آئی نے ثاقب نثار کی عدالت میں چیلنج کیا جس کو ثاقب نثار نے آٹھ ماہ تک لٹکائے رکھا اور فیصلہ نہیں سنایا کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ مسلم لیگ(ن)دوبارہ برسر اقتدار آئے کتنی کم ظرفی ہے کہ یہ میرا نہیں عوام کا منصوبہ تھا،منصوبہ تاخیر کا شکار ہونے سے اس کی لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ اوورنج لائن منصوبہ ہمیں اس وقت چین کے وزیر اعظم اور صدر کی طرف سے تحفہ ملا تھا اور ہمارا یہ منصوبہ دہلی میں چلنے والے منصوبے سے کئی گنا بہتر اور پائیدار ہے۔انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار نے اپنے بھائی کو انچارج بنوانے کیلئے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ ( پی کے ایل آئی) کو تباہ کر دیا۔۔انہوں نے کہا کہ قوموں کی ترقی ذاتی پسند نا پسند پر نہیں ہوتی بلکہ قومی مفاد مقدم ہوتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے بزرگوں کی قبریں آج پکار پکار کر کہہ رہی ہیں کہ پاکستان کو جس مقصد کیلئے بنایا گیا تھا آج کا پاکستان وہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان بنانے کیلئے یکجہتی،محنت اور قومی مفاد کو ملحوظ رکھنا ہو گا۔قبل ازیں وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو امامیہ کالونی فلائی اوور اور ملٹی لیول شاہدرہ چوک فلائی اوور منصوبوں پر بریفنگ دی گئی