اسلام آباد۔25مارچ (اے پی پی):پانچ ماہرین پر مشتمل سرن (یورپی آرگنائزیشن فار نیوکلیئر ریسرچ) ٹاسک فورس پاکستان میں مختلف اداروں کے ساتھ اجلاس کر رہی ہے تاکہ پاکستان کی مزید پانچ سال کے لئے ایسوسی ایٹ ممبرشپ کا جائزہ لیا جا سکے۔ پاکستان 31 جولائی 2015 کو سرن کا ایسوسی ایٹ ممبر بنا اور سرن کے پراجیکٹس بشمول ڈیٹیکٹر ٹیکنالوجی، ہیوی مکینیکل پارٹس فیبریکیشن اور دیگر تکنیکی مدد فراہم کرنے میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن پاک۔سرن تعاون کے لئے اہم ادارہ ہے، پاکستان کے دیگر ادارے، جو حصہ لے رہے ہیں، ان میں این سی پی، کامسیٹس،، پنسٹک اور دیگر یونیورسٹیاں شامل ہیں۔ یورپی ادارہ سرن دنیا کا ایک اہم سائنسی تجربہ گاہ ہے جسے جنیوا میں بیس یورپی ممبر ممالک نے "سائنس فار پیس” کے اصول پر قائم کیا ہے۔ اب یہ 23 ممبران، دس ایسوسی ایٹ ممبران اور چھ مبصرین کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی پارٹیکل فزکس لیبارٹری کے طور پر قائم ہے۔سرن کا مقصد سائینس کی نئی جہتوں اور بگ بینگ کے بعد کے رازوں کو کھولنا اور ایکسلریٹر اور ڈٹیکٹر کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کو متعارف کرانا ہے۔
مستقبل کے لیے سائنسدانوں اور انجینئروں کو تربیت دینا؛ اور مختلف ممالک اور ثقافتوں کے سائنسدانوں کو یکجا کرنا بھی اس کے مقاصد میں شامل ہیں۔جولائی 2020 میں پاکستان کی ایسوسی ایٹ رکنیت کے پانچ سال مکمل ہو گئے۔ سرن کونسل نے ایک ٹاسک فورس نامزد کیا اور فیصلہ کیا کہ کورونا وبائی امراض کی وجہ سے 7 سے 18 مارچ 2022 تک سرن کے ساتھ پاکستان کی ایسوسی ایٹ ممبرشپ کا پانچ سالہ جائزہ لیا جائے۔ روسی یوکرین تنازعہ پر سرن کونسل کے غیر معمولی کال سیشن کی وجہ سے ایک روزہ اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔
ملتوی سیشن اب 19 اپریل 2022 کو منعقد کیا جائے گا۔ سرن ٹاسک فورس کے اراکین کی پاکستانی مندوبین کے ساتھ ورچوئل اجلاس پی اے ای سی ہیڈ کوارٹرز میں طویل دورانیئے تک منعقد کئے گئے۔ چیئرمین پی اے ای سی محمد نعیم نے سرن ٹاسک فورس کے تمام اراکین کا پاکستان میں مختلف اداروں کے ساتھ ورچوئل اجلاس کا خیرمقدم کیا اور پاک۔سرن تعاون کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ 18 مارچ 2022 کو سرن ٹاسک فورس کے اراکین نے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سید شبلی فراز کے ساتھ ورچوئل اجلاس بھی کیا۔
حکومت پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر نے پاکستان کے مختلف اداروں اور یونیورسٹیوں کے ساتھ ورچوئل اجلاس پر ٹاسک فورس کے ارکان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے سرن کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ تعاون اور خاص طور پر پاکستان کے ایسوسی ایٹ ممبر کا درجہ حاصل کرنے کے بعد بڑھتے ہوئے تعاون کو سراہا۔
پاکستان نے سرن کی ایسوسی ایٹ رکنیت سے بہت سے فوائد حاصل کئے ہیں جن میں سرن پروگراموں کو سپورٹ کرنے کے لئے انجینئرنگ کے معاہدوں کی تعداد میں اضافہ، انسانی وسائل کی ترقی اور فکری فوائد کے علاوہ کلیدی شعبوں میں تکنیکوں اور ٹیکنالوجی کا اشتراک اور دیگر کئی فوائد شامل ہیں ۔