اسلام آباد۔9دسمبر (اے پی پی):پنجاب میں سکلز سیکٹر میں بہتری کیلئے یورپی یونین، جرمنی اور ناروے نے ایک جدید ترین سینٹر آف ایکسی لینس برائے ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ (ٹیوٹ)،حکومت پنجاب کے حوالے کیا، اس مرکز کو صوبے میں نوجوانوں اور تدریسی عملے کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجیز اور تربیت کے مواقع سے لیس کیا گیا ہے۔
یہ نئی سہولت ایک موجودہ ٹیوٹ سینٹر کی اپ گریڈیشن کا نتیجہ ہے جسے ٹیوٹ سیکٹر سپورٹ پروگرام اور یورپی یونین ، جرمنی کی وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون اور ترقی اور ناروے کی حکومت کی جانب سے فنڈ زفراہم کئے گئے ہیں۔آنے والے سالوں میں یہ سہولت ایک تربیتی ماحول تیار کرے گی جو ایک قابل اور مسابقتی افرادی قوت تیار کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔
یہ مرکز اساتذہ کی سلسلہ وار تربیتی ماڈل پر تربیت اور نوجوانوں کو ہنر مندی کی تربیت فراہم کرنے کے لئے اس خطے میں اہم کردار ادا کرے گا، اس سینٹر میں جدید لیب کی سہولیات، کیریئر کاؤنسلنگ اور جاب پلیسمنٹ کی خدمات ایک ہی چھت کے نیچے دستیاب ہوں گی۔تقریب کا افتتاح کرتے ہوئے چیف آپریٹنگ آفیسر ٹیوٹا پنجاب اختر عباس بھروانا نے ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کو ایک مکمل اور فعال سینٹر آف ایکسی لنس میں تبدیل کرنے کے لئے ترقیاتی شراکت داروں اور ڈونرز کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا ایا کہ صوبائی حکومت اور ٹیوٹا پنجاب ذمہ داری کے ساتھ ان وسائل اور جدید مشینری کا استعمال کریں گے، یہ سہولت نہ صرف پنجاب میں نوجوانوں کے لئے بلکہ اساتذہ کے لئے بھی سیکھنے کے مواقع کی نئی راہیں کھولتی ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں یورپی یونین کے وفد کے تعاون کے سربراہ اووی ڈیو مائیک نے کہا کہ ٹیوٹ کا شعبہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں یورپی یونین کے لئے بدستور ایک ترجیحی حیثیت رکھتا ہے، اپنے جدید ترین آلات کے ساتھ یہ مرکز ایک نیا وژن مرتب کرتا ہے اور ٹیوٹ کے شعبے میں معیاری تربیت فراہم کرنے کے لئے ایک نمایاں علامت کی حیثیت رکھتا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مرکز ٹیوٹ کو بین الاقوامی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لئے دیگر سرکاری اور نجی شعبے کے اداروں کے لئے اعلیٰ نمونے کے طور پر ثابت ہو گا۔
جرمن سفارتخانے میں ترقیاتی تعاون کے سربراہ ڈاکٹر سیباسٹین پاسٹ نے کہاکہ سینٹر آف ایکسی لینس کی چھتری کے تحت پنجاب میں نہ صرف ملازمتوں پر انحصار کرنے بلکہ انٹرپرینیورشپ ماڈلز کو فروغ دینے کی بڑی صلاحیت پوشیدہ ہے ، جرمنی 2026 تک پاکستان کے ہنر مندی کے شعبے میں اپنا کام جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہے۔ نیشنل ٹیم لیڈر جی آئی زیڈ پاکستان ڈاکٹر منصور زیب خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجھے امید ہے کہ حکومت پنجاب اور ٹیوٹا اس مرکز کو بہترین قیادت فراہم کرکے سینٹر آف ایکسی لینس کو مکمل طور پر فعال رکھنے کے لئے تمام اقدامات کریں گے، یہ مرکز ایک بہترین افرادی قوت پیدا کرنے اور لیبر مارکیٹ کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے اعلیٰ معیار کے انسانی وسائل اور ٹرینرز کی تیاری کو یقینی بنائے گا۔
چیئرمین ٹیوٹا نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ٹیوٹ ایس ایس پی اور ڈونرز کی انسٹی ٹیوٹ کو سینٹر آف ایکسی لینس میں تبدیل کرنے کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ، ” سینٹر آف ایکسی لینس نجی شعبے کے ساتھ طویل عرصے تک شراکت کے علاوہ عملے کی تربیت کے ساتھ پنجاب کے نوجوانوں کو طلب پر مبنی تربیت (ڈیمنانڈ ڈریون ٹریننگ) فراہم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرنے کے لئے ایک مرکزی مقام کے طور پر کام کرے گا۔
چیئرمین نیوٹیک شاہد خان نے بھی تقریب میں شرکت کی اور نوجوانوں کی تربیت کے اس منصوبے کو سراہا ۔اس پروگرام کا مقصد تکنیکی پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت کے شعبے (ٹیوٹ) میں گورننس اور نجی شعبے کی شراکت کو بہتر بنانا ہے، جس کا مقصد لیبر مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق مہارتوں کی ترقی کے معیار کو بلند کرنا ہے۔
ٹیوٹ سیکٹر سپورٹ پروگرام کو یورپی یونین اور جرمنی اور ناروے کی حکومتوں کی طرف سے مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے اور اسےجی آئی زیڈ نے نیشنل ووکیشنل ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن اور پاکستان بھر میں صوبائی ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹیز کے قریبی تعاون سے نافذ کیا گیا ہے۔