بیجنگ۔9جنوری (اے پی پی):چین نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے چینی کاروباری اداروں کے خلاف غیر ملکی سبسڈی کی تحقیقات تجارت اور سرمایہ کاری میں رکاوٹوں کا باعث ہیں۔ شنہوا کے مطابق یہ بات چین کی وزارت تجارت نے جمعرات کو کہی۔ وزارت نے کہا کہ چینی کاروباری اداروں کے خلاف غیر ملکی سبسڈی کی تحقیقات میں یورپی یونین کے طرز عمل نے تجارت اور سرمایہ کاری میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔یہ اعلان 6 ماہ کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کیا گیا، جو چائنا چیمبر آف کامرس برائے مشینری اور الیکٹرانک مصنوعات کی درآمد اور برآمد کی درخواست پر شروع کی گئی تھیں ۔وزارت نے گزشتہ جولائی میں تجارت اور سرمایہ کاری میں رکاوٹوں کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے کہا کہ اپنے غیر ملکی سبسڈی کے ضابطے کے تحت یورپی یونین نے لوکوموٹیو، فوٹو وولٹک، ونڈ پاور اور سکیورٹی چیک کے آلات جیسے شعبوں میں چینی کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کی ہیں۔ وزارت نے تحقیقات میں حصہ لینے والے سٹیک ہولڈرز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کی تحقیقات میں غیر معقول طریقے شامل تھے جنہوں نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او)کے بنیادی اصولوں بشمول عدم امتیاز کی خلاف ورزی کی ۔وزارت کے مطابق سٹیک ہولڈرز کا خیال ہے کہ یورپی یونین کی تحقیقات نامناسب جرمانے اور غیر معقول وقت کی پابندیوں پر مشتمل تھیں اور اس میں طریقہ کار کی شفافیت اور قانونی حیثیت کا فقدان تھا۔تحقیقات سے معلوم ہوا کہ تحقیقات کے دوران ضابطے منتخب طور پر نافذ کیے گئے تھے اور غیر ملکی سبسڈی کے تعین کے لئے استعمال کیے جانے والے معیار مبہم تھے۔ وزارت نے کہا کہ اس طرح کی تحقیقات نے چینی کمپنیوں کی مصنوعات، خدمات اور سرمایہ کاری کو یورپی یونین کی مارکیٹ میں داخل ہونے سے روک کر چین اور یورپی یونین کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو نقصان پہنچایا ہے، اس طرح متعلقہ چینی کمپنیوں اور مصنوعات کی مسابقت کو نقصان پہنچا ہے۔تحقیقات کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یورپی یونین کی تحقیقات کی وجہ سے چینی کاروباری اداروں کو بلاواسطہ اور بالواسطہ طور پرنمایاں اقتصادی نقصان ہوا ہے، جس میں تقریباً 7.6 بلین یوآن (تقریباً 1.06 بلین امریکی ڈالر) شامل ہیں، جن کی مالیت 8 بلین یوآن سے زیادہ ہے۔ وزارت نے کہا کہ یہ طرز عمل کاروباری آپریشنل لاگت میں اضافے، اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور یورپی یونین کے اندر ملازمتوں کے نقصانات کا باعث بن سکتا ہے، جو بالآخر یورپی یونین کے اراکین کی مستحکم اقتصادی اور سماجی ترقی میں رکاوٹ ہے۔