یورپی یونین کے رکن ممالک میں 2024 میں شمسی توانائی سے پیدا کی جانے والی بجلی کی مقدار کوئلے سے حاصل ہونے والی بجلی سے بڑھ گئی

78
solar energy

برسلز۔23جنوری (اے پی پی):یورپی یونین کے رکن ممالک میں 2024 میں شمسی توانائی سے پیدا کی جانے والی بجلی کی مقدار کوئلے سے حاصل ہونے والی بجلی سے بڑھ گئی ہے۔ جمعرات کو جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گیس سے بجلی کی پیداوار مسلسل پانچویں سال کم ہوئی ہے جبکہ فوسل فیول سے بجلی کی پیداوار تاریخی طور پر کم ہوئی ہے۔ کلائمیٹ تھنک ٹینک ایمبر نے یورپین الیکٹرسٹی ریویو 2025 میں اس کاتجزیہ پیش کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ متبادل ذرائع سے حاصل کی جانے والی توانائی یورپی یونین ممالک میں بجلی کی مجموعی پیداوار کی نصف تک پہنچ چکی ہے۔

گرین ڈیل یورپی یونین کے پاور سیکٹر میں تیزتر تبدیلیوں کا سبب بن رہی ہے اور شمسی توانائی 2024 کےدوران یورپی یونین کے ممالک میں تیزی سے بڑھنے والاتوانائی کا ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے جو پہلی مرتبہ کوئلے سے بجلی کی پیداوار سے زائد رہی ہے۔ اسی طرح ہواسے بجلی کی پیداوار یورپی یونین کے رکن ممالک میں دوسرے نمبرپررہی ہے جس کے بعد مجموعی طورپر گیس اور نیوکلیئر پاور آتی ہیں۔ تھنک ٹینک نے کہا کہ مجموعی طورپر شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی کی پیداوار کے فروغ سے گزشتہ سال کے دوران متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار کا حصہ یورپی یونین کے ممالک کی مجموعی پیداوار کے 47 فیصد تک بڑھ چکا ہے جو 2019 میں 34 فیصد تھا۔

دوسری جانب فوسل فیول سے توانائی کی پیداوار 39 فیصد سے کم ہو کر 29 فیصد تک رہ گئی ہے۔ ہوااور شمسی توانائی سے بجلی کی پیداوار کا فروغ فوسل فیول سے توانائی کے حصول میں کمی کا ایک اہم سبب ہے۔تھنک ٹینک کے مطابق یورپ بھر میں متبادل ذرائع سے توانائی کے حصول کا رجحان فروغ پذیر ہےاور تمام ممالک میں شمسی توانائی کو فوقیت دی جا رہی ہے

جس کی وجہ سے کوئلے سے بجلی پیداکرنے والے آدھے سے زیادہ پاور پلانٹ ختم کر دیئے گئے اور آلودگی پیدا کرنے والے فوسل فیول کے پلانٹس کی تعداد بھی کم ہو گئی ہے جس کے نتیجہ میں یورپی یونین کے ممالک میں انرجی مکس میں ان کا حصہ 5 فیصد سے کم ہو چکا ہے۔ یورپی یونین کی انرجی مارکیٹ میں فوسل فیول کاحصہ کم ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مصنف کرس اوسلونے کہاکہ 2019 میں یورپی گرین ڈیل کے آغازپر کسی کو اتنی تیز رفتار تبدیلی کی توقع نہیں تھی۔