یوسف رضا گیلانی حکومت کیلئے کوئی چیلنج نہیں ہیں، قومی اسمبلی میں حکومت اور اتحادیوں کی تعداد زیادہ ہے،اپوزیشن کس بنیاد پر یوسف رضا گیلانی کی جیت کی بات کر رہی ہے،وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز

47

اسلام آباد۔22فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ یوسف رضا گیلانی حکومت کیلئے کوئی چیلنج نہیں ہیں، قومی اسمبلی میں حکومت اور اتحادیوں کے اراکین کی تعداد 178 اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جماعتوں کے اراکین کی تعداد 159 ہے، اپوزیشن کس بنیاد پر کہہ رہی ہیں کہ یوسف رضا گیلانی جیت جائیں گے، اپوزیشن کی طاقت پیسہ اور تحریک انصاف کی طاقت اخلاقیات ہے، اپوزیشن جماعتیں سینیٹ انتخابات میں پیسہ استعمال کرنا چاہتی ہیں اسی لئے اوپن ووٹنگ کی مخالفت کر رہی ہیں، دھونس، تشدد اور فائرنگ تحریک انصاف کا کلچر نہیں، یہ سب ن لیگ کی شناخت ہے، ماڈل ٹائون واقعہ میں جو کچھ ہوا کیا وہ قوم نے نہیں دیکھا، پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان دینے کے صرف کھوکھلے نعرے لگائے جبکہ وزیراعظم عمران خان کی ولولہ انگیز قیادت میں تحریک انصاف حکومت نے اس حوالے سے عملی اقدامات اٹھائے ہیں، بغیر کسی سیاسی تفریق لوگوں کو ہیلتھ انشورنس کارڈ مہیا کئے جا رہے ہیں اور ہر شخص نیا پاکستان ہائوسنگ اسکیم کا حصہ بن سکتا ہے۔ پیر کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان پر ہمیشہ سوالات اٹھتے رہے ہیں، تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے کے بعد نہ صرف اسے مکمل طور پر آزاد کیا بلکہ ہماری پوری سپورٹ اس کے ساتھ ہے، حکومت کی اس کے امور میں کوئی مداخلت نہیں ہے جو کہ بڑی کامیابی ہے۔ شبلی فراز نے کہا کہ ضمنی انتخابات کے نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کا ووٹ بینک بڑھا ہے، وزیرآباد سمیت دیگر حلقوں میں ہمیں کم مارجن سے شکست ہوئی، حکومت دھاندلی کرتی تو تحریک انصاف تمام سیٹیں کلین سویپ کرتی جسطرح ماضی میں حکمران جماعتیں ضمنی انتخابات میں کامیاب ہوتی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ہمیشہ انتخابات پر سوالات اٹھتے ہیں، شفاف انتخابات تحریک انصاف کے منشور میں شامل ہے اور وزیراعظم عمران خان اسی سلسلے میں سینیٹ انتخابات میں شفافیت پیدا کرنے کیلئے سخت جدوجہد کر رہے ہیں، ہم جب اپوزیشن میں تھے تو اس وقت بھی الیکٹورل ریفارمز میں الیکٹرانک ووٹنگ کی تجویز دی تھی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ن لیگ کا مسئلہ یہ ہے کہ جن حلقوں سے یہ جیت جائیں وہ ٹھیک اور جہاں سے یہ ہار جائے وہاں دھاندلی کا واویلا کرتی ہے، ہر جگہ سے ان کی مرضی کے نتائج آئیں یہ مشکل بات ہے، اسی طرح جو جج ان کے حق میں فیصلہ دیں تو یہ اس کی تعریفیں کرتے ہیں اور جو ان کے خلاف فیصلہ دے تو اس کی نہ صرف کردار کشی کرتے ہیں بلکہ اس کے خلاف مہم چلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈسکہ این اے 75 میں تحریک انصاف کا امیدوار برتری کے ساتھ جیت رہا تھا، ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن جتنے پولنگ اسٹیشنز کے نتائج آ چکے ہیں اس کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار کی جیت کا اعلان کرے، باقی الیکشن کمیشن معاملے کی شفاف تحقیقات کر رہا ہے اور وہ جو فیصلہ کرے گا ہم اسے قبول کریں گے۔ شبلی فراز نے کہا کہ دھونس، لڑائی جھگڑے اور فائرنگ تحریک انصاف کا کلچر نہیں ہے، ہماری جماعت میں پڑھے لکھے لوگ ہیں، یہ ن لیگ کی شناخت ہے، کیا ماڈل ٹاﺅن کا واقعہ قوم نے نہیں دیکھا، ن لیگ نے غنڈہ گرو عناصر کو انتخابی نتائج پر اثرانداز ہونے کیلئے رکھا ہوا ہے، ڈسکہ میں بھی ن لیگ نے اپنی شکست دیکھ کر ماحول خراب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم جماعتوں کا بیانیہ ہر روز تبدیل ہوتا رہتا ہے، تمام جماعتیں مختلف سمت میں جا رہی ہیں، اپوزیشن جماعتوں نے اسٹیبلشمنٹ کو متنازعہ بنانے کیلئے ہر ترکیب آزمائی لیکن انہیں ناکامی ہوئی، یوسف رضا گیلانی آج کہہ رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے، جب یہ سینیٹ انتخابات ہاریں گے تو پھر یہ لوگ کہیں گے کہ کیا ہوا ہے وہ سب کو پتا ہے، پی ڈی ایم 11 جماعتوں کا مربہ ہے، وہ نہیں ٹوٹ سکتا، حکومت کے اتحادی ٹوٹ جائیں گے، اپوزیشن کی منطق سمجھ سے بالاتر ہے، سیاست میں سنجیدگی ہونی چاہیے جو بدقسمتی سے اپوزیشن کی قیادت میں نہیں ہے۔ شبلی فراز نے کہا کہ ن لیگ ہر بات کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرتی ہے، 2013ءسے 2018ءتک ن لیگ کی حکومت تھی لیکن انہوں نے ہیلتھ انشورنس کیلئے کچھ نہیں کیا، تحریک انصاف نے نہ صرف عملی اقدامات اٹھائے بلکہ اس کو کامیاب بھی بنایا، خیبرپختونخوا میں تمام لوگوں کو بغیر کسی سیاسی تفریق کے یونیورسل ہیلتھ انشورنس دی گئی ہے، دیگر صوبوں میں بھی دی جا رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی کارکردگی شاندار ہے، پنجاب میں تحریک انصاف کے ووٹ بینک میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگ پنجاب حکومت کی کارکردگی سے خوش ہیں، مسئلہ صرف یہ ہے کہ پنجاب حکومت اپنی کامیابیاں صحیح طرح سے عوام کو نہیں بتا سکی، شہباز شریف نے اپنے دور میں لاہور کے علاوہ کسی شہر میں ترقیاتی کام نہیں کئے۔