سرگودھا۔ 26 فروری (اے پی پی):یونیورسٹی آف سرگودھا میں آفس آف ریسرچ، انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن کے زیرِ اہتمام ”انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس“ کے موضوع پر ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ میں فیکلٹی ممبرز اور پوسٹ گریجویٹ طلبہ کو پیٹنٹس، کاپی رائٹس، ٹریڈ مارکس اور جغرافیائی حقوق کے بارے میں تفصیل سے روشنی ڈالی گئی، جبکہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر آئی پی رجسٹریشن کے قانونی تقاضوں کے بارے میں بھی مفصل آگاہی دی گئی۔
ورکشاپ کے مہمانِ خصوصی انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کے چیئرمین اور سابق سفیر فرخ امل تھے، جبکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے بطورِ مہمانِ اعزاز شرکت کی۔اپنے خطاب میں فرخ امل نے تحقیق اور پروڈکٹ ڈویلپمنٹ کو اقتصادی ترقی کا بنیادی عنصر قرار دیا اور طلبہ کو جدید اختراعات کی ترغیب دی۔ انہوں نے خاص طور پر زرعی شعبے میں سٹارٹ اپس کے قیام پر زور دیا، کیونکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔انہوں نے جاپانی طرزِ فکر کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ کس طرح جاپان نے محض آئیڈیاز پر کام کر کے ترقی کی منازل طے کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی طلبہ کو بھی اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو محفوظ بنانے کے لیے آئی پی او پاکستان کے ساتھ اپنی انٹیلیکچوئل پراپرٹی رجسٹر کرانی چاہیے۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے بتایا کہ یونیورسٹی آف سرگودھا نے ایک عالمی معیار کا انکیوبیشن سینٹر قائم کیا ہے، جہاں طلبہ کو سٹارٹ اپس کے آغاز میں مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی نے محض ایک سال کے اندر 36 پیٹنٹس کامیابی کے ساتھ رجسٹرڈ کروائے ہیں، جو ایک بڑی کامیابی ہے۔
ڈائریکٹر آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن پروفیسر ڈاکٹر احمد رضا بلال نے یونیورسٹی کی جانب سے انٹیلیکچوئل پراپرٹی کے شعبے میں حاصل کردہ کامیابیوں پر روشنی ڈالی اور گزشتہ دو سال کے اہم اعدادوشمار اور کامیاب منصوبے پیش کیے۔ورکشاپ کے دوران ڈپٹی ڈائریکٹر آئی پی او غلام مجتبیٰ نے پیٹنٹس، انڈسٹریل ڈیزائنز، کاپی رائٹس اور انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کے حصول کے مکمل عمل پر تفصیلی لیکچر دیا۔ انہوں نے درخواست کے طریقہ کار، پروسیسنگ ٹائم لائنز اور انٹیلیکچوئل پراپرٹی کے فوائد کے بارے میں بھی شرکاء کو آگاہ کیا۔
اسی طرح ڈائریکٹر انٹیلیکچوئل پراپرٹی اسماء خٹک نے ٹریڈ مارکس اور جغرافیائی حقوق کے حوالے سے ایک جامع بریفنگ دی، جس میں برانڈنگ اور کمرشلائزیشن کے تناظر میں ان کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔ ورکشاپ میں مختلف شعبہ جات کے اساتذہ اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ انٹیلیکچوئل پراپرٹی کے حوالے سے شعور بیدار ہو رہا ہے اور یہ شعبہ تحقیق، اختراع اور معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔