کوئٹہ۔ 29 اکتوبر (اے پی پی):جامعہ تربت کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جان محمد نے کہاہے کہ یونیورسٹی کی ترقی میں آئینی اداروں میں کئے گئے فیصلے اہم کردار اداکرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ تربت کے سینڈیکیٹ کے 14ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں محکمہ ہائیر ایجوکیشن و کالجز کے سکریٹری حافظ محمد طاہر اور محکمہ خزانہ کے افسر بشیر احمد کاکٹر سمیت سینڈیکیٹ کے تمام ارکان نے شرکت کی۔
اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر جان محمد نے جامعہ تربت میں مختلف ترقیاتی منصوبے شروع کرنے پر بلوچستان حکومت کا شکریہ اداکیا، ان منصوبوں میں خواتین فیکلٹی کے لئے ہاسٹل، طالبات کے لئے ڈیجیٹل لائبریری، اسپورٹس گراؤنڈ، باسکٹ بال کورٹ اور ڈے کیئرسنٹر کے علاوہ نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارت اور ہنرسکھانے کے لئے ایک مرکز کاقیام شامل ہے۔ اجلاس میں یونیورسٹی کے سالانہ بجٹ اور اہم تعلیمی معاملات پر بحث و مباحثہ اور فیصلے کئے گئے۔ جامعہ تربت اور مکران میڈیکل کالج کے درمیان بجلی اور بلنگ کے مسلئے پر سینڈیکیٹ کے ممبران کو اعتماد میں لیا گیا۔ سینڈیکیٹ نے یونیورسٹی فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کے پندرویں اجلاس کی تجویز کردہ رواں مالی سال کی بجٹ تخمینہ اور پچھلے مالی سال کے نظرثانی شدہ اخرجات کے علاوہ دیگر مالیاتی اخراجات کی منظوری دی۔
اجلاس میں گورنمنٹ آف بلوچستان سے درخواست کی گئی کہ یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران ڈاکٹر نعمت اللہ کاکڑ اور ڈاکٹر عامر زیب کو شہید کا درجہ دیا جائے، جو دوران ڈیوٹی ایک سڑک حادثے میں شہید ہوگئے تھے۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیا کہ جامعہ تربت کی تعلیمی ترقی میں ان کی گرانقدر خدمات کے اعتراف میں دو اکیڈمک بلاکس ان شہداء کے نام پر رکھے جائیں گے۔ مزید برآں سنڈیکیٹ نے متفقہ طور پر یہ بھی فیصلہ کیا کہ سابق ڈپٹی کمشنر پنجگور شہید ذاکر بلوچ کی عوامی خدمات کے اعتراف میں یونیورسٹی پبلک لائبریری کا نام یادگارکے طورپر شہید ذاکر بلوچ میموریل لائبریری رکھاجائے گا۔ضلع کیچ سے تعلق رکھنے والے پنجگور کے سابق ڈپٹی کمشنرذاکربلوچ اس سال اگست میں مستونگ کے قریب ایک دہشت گردانہ حملے میں شہیدہوگئے تھے۔