اسلام آباد۔29اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ یہ پرانا نہیں نیا پاکستان ہے جس میں اداروں نے آئینی لکیر کھینچ دی ہے، عمران نیازی اداروں کو اپنی گندی سیاست میں گھسیٹنا چاہتا ہے لیکن اب یہ نہیں ہوگا، کان کھول کر سن لیں، اب آپ کو بیساکھیاں نہیں ملیں گی، لانگ مارچ کریں،
لانگ ڈرائیو کریں، لانگ جمپ کریں یا لانگ واک، الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، کیا پاکستان کے عوام کو بتائیں گے کہ آپ نے ہیرے جواہرات اور زمین کے ٹکڑوں کے سودے کئے، آپ کے پاس اپنی کارکردگی بتانے کیلئے ایک جملہ نہیں، آپ کے پاس صرف آپ کی چوریوں اور ڈکیتیوں کی داستانیں ہیں جس کے خلاف آپ این آر او مانگتے ہیں، کمرے کے اندر آفرز اور کمرے کے باہر میر جعفر، میر صادق، نیوٹرل اور جانور، یہ ہے عمران خان کا منافق چہرا، ان کا ملک دشمن بیانیہ پاکستان میں تباہ و برباد ہو چکا، اس کا جشن اب صرف ہندوستان میں منایا جا رہا ہے، عمران خان پاکستان میں اداروں اور ان کے سربراہوں کے نام اس لئے لیتا ہے تاکہ ہندوستان میں شہنائی بجے، عمران خان مودی کے میڈیا کو کہہ رہا ہے کہ میں پاکستان میں مودی کا کمپین منیجر ہوں،
تحریک عدم اعتماد آئی تو عمران خان منتیں ترلے اور آفرز کرنے لگا کہ مجھے ووٹ دلائو۔ ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک میں تاریخی سیلاب کے بعد بحالی کا عمل جا ری ہے جبکہ اتحادی حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے ہرممکن اقدامات کررہی ہے، سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف اور ریسکیو مرحلہ مکمل ہوگیا ہے، تعمیر نو اور بحالی کا مرحلہ شروع ہو چکا ہے،
سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے مسلح افواج، تمام اداروں، این آر ایف سی سی اور اتحادی حکومت کی تمام جماعتوں کی مشترکہ کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، انہوں نے مل کر قدرتی آفت کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کئے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ میڈیا نے سیلاب متعلق آگاہی مہم بغیر کسی معاوضے کے چلائی، ملکی و غیر ملکی میڈیا اورصحافیوں نے سیلاب سے متعلق آگاہی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت بحال ہو رہی ہے، چار سال التوا کا شکار منصوبے دوبارہ شروع کئے جا رہے ہیں، ایک شخص نے چار سالوں میں ملک کو معاشی طورپر دیوالیہ کرنے کی پوری کوشش کی، سی پیک میں سرمایہ کاری، سعودی ڈیویلپمنٹ فنڈ میں سرمایہ کاری آنا تھی، ان منصوبوں کو بند کردیا گیا، ان منصوبوں کو دوبارہ بحال کیا جا رہا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیلاب کے دوران چین، ترکی، قطر، سعودی عرب سمیت دیگر دوست ممالک اور عالمی اداروں نے پاکستان کی بھرپور مدد کی، وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں سیلاب کی صورتحال سے متعلق پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا، اقوام متحدہ نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے فلیش اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کو کم کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔ 2018ء میں ہم نے عمران نیازی کو ایک خوشحال پاکستان دیا تھا، اس وقت مہنگائی کی شرح دو فیصد پر تھی، ترقی کی شرح چھ فیصد پر تھی۔ یہ نالائق شخص چار سال ملک پر مسلط رہا، ملک کو سری لنکا بنانے کی کوشش کی، کشمیر کا سودا کیا، مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ایک شخص جو کہتا ہے کہ اس کے خلاف عالمی سازش ہوئی، درحقیقت وہ خود ایک سازش ہے، اس کے تانے بانے ان چیزوں سے ملتے ہیں جو اب عوام کے سامنے آرہی ہیں، سائفر سفارتی سطح کا معاملہ تھا، اس نے کہا کہ اس پر کھیلو، منٹس بدل دو اور یہ سب آڈیو لیکس میں آیا، اس نے سفارتی تعلقات کو تباہ کردیا۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ اتحادی حکومت نے ملک کو سری لنکا بننے سے بچا لیا ہے، یہ شخص اپنا نامکمل ایجنڈا مکمل کرنا چاہتا ہے، یہ آر ٹی ایس بٹھا کر اقتدار میں آیا اور چار سال وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھا رہا، اس نے کوئی سکول، ہسپتال، موٹرویز یا اور کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا اور نہ ہی ایک یونٹ بجلی بنائی۔
عمران خان نے آج تک اپنی چار سالہ کارکردگی پر بات نہیں کی، عمران خان اپنی کارکردگی پر ایک جملہ ہی بول کے دکھا دے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بتا دیں کہ انہوں نے کوئی ایک عوامی فلاح کا منصوبہ لگایا ہو۔ انہوں نے کہا کہ 2014 ء اور 2022ء کی تقریر میں کوئی فرق لائو، خیبر پختونخوا میں دہشت گردی واپس آرہی ہے، وہاں دس سال ان کی حکومت رہی ہے، یہ 2014 ء میں بھی امپائر کی انگلی پر کھڑا تھا، یہ اسی غلاظت، نفرت اور ڈھٹائی پر کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے اس ملک کو ایٹمی قوت بنایا، موٹرویز بنائیں اور معیشت بہتر کی، عمران خان کے دماغ سے نوازشریف کا خوف نہیں گیا۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک کی معاشی بحالی، سفارتی تعلقات میں بہتری، مہنگائی میں کمی اور سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے کوشاں ہے، آپ کنٹینر پر کھڑے ہوکر غلاظت اگل رہے ہیں، عمران خان کہتا ہے کہ میں سیلاب میں ڈوبے ملک کو مزید ڈبوئوں گا، ورلڈ بینک رپورٹ کے مطابق سیلاب سے ہوئے نقصان کے ازالے میں 10سال لگ سکتے ہیں اور سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کا فارن فنڈڈ ایجنڈا نامکمل ہے، وہ انتشار اور فساد پھیلا رہا ہے اور اداروں کو کمزور کر رہا ہے، عمران خان کہتا ہے کہ میں اسلام آبادپر چڑھائی کروں گا، بھارت عمران خان کی آئی ایس آئی اور فوج کو دی گئی دھمکیوں کا جشن منارہا ہے، عمران خان کا سازشی بیانیہ انہی کی آڈیو لیک سے فلاپ ہوگیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ بھارت میں جشن منانے کیلئے اداروں پر الزام تراشی کی جارہی ہے، اتحادی حکومت ان کا ڈالا گند صاف کر رہی ہے، عمران خان نے وزیراعظم کے عہدے کے اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کیلئے آرمی چیف کو تاحیات توسیع کی پیشکش کی، یہ تحریک عدم اعتماد کو امریکی سازش اور ہمیں امپورٹڈ حکومت کہتا رہا لیکن رات کو منتیں ترلے کرتا ہے اور دن کے اجالے میں ان پر تنقید کرتا ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ شفاف انتخابات آپ کا مطالبہ نہیں، آپ کی نیت میں فتور ہے، آپ کہتے ہو کہ معیشت کو تباہ کردو، افراتفری کے بیج بوئے، ملک کے چار ٹکڑے کرنے کی بات کرتے تھے، یہ منافقت اور دوہرا معیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ ہمارا سیاست میں کوئی کردار نہیں اور یہ ادارہ کا فیصلہ ہے۔ جب اسٹیبلشمنٹ نے کہہ دیا کہ سیاست سے کوئی تعلق نہیں تو پھر انہیں گالیاں دیتے ہو، تمہاری گفتگو اور بیانیہ پاکستان میں تباہ ہوچکا ہے، پی ٹی آئی والوں نے لسبیلہ کے شہدا کو گالیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاست کرنی ہے تو وہ بیساکھی نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف کواقتدار سے نکالا گیا تو ان کا بیانیہ تھا کہ ووٹ کو عزت دو جب تمہارے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی تو منت ترلے کرنے لگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دیتے ہو کیونکہ وہ آپ کی گالی، دھمکی اور دھونس میں نہیں آیا، قوم کو سائفر، توشہ خانہ، فارن فنڈنگ، ہیرے جوہرات اور اراضی کے سودوں پر لوٹ مار کا کیا جواب دو گے، یہ سب آپ کی چوری ڈکیتی کی داستانیں ہیں، این آر او مانگتے ہو، لانگ مارچ کرو، لانگ ڈرائیو کرو، لانگ جمپ یا لانگ واک کرو، کچھ نہیں ملنے والا، جس طرح 2014 ء میں کچھ نہیں ملا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 2014 میں سی پیک پر پیشرفت ہو رہی تھی، ملک ترقی کررہا تھا، نوجوانوں کو روزگار مل رہا تھا، ملک سے دہشت گردی ختم ہو رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان تماشے کرو یا پٹاخے چلائو کچھ نہیں ملے گا، اتحادی حکومت عوام کو ریلیف، مہنگائی میں کمی اورصحافتی تعلقات میں بہتری کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ جھوٹی سیاست بے نقاب ہو رہی ہے، آپ کی گالیوں اور فتنہ فساد سے کچھ نہیں ملے گا، یہ آپ کی بڑی بھول ہے، اس وقت آئینی حدود کی لکیریں کھینچی جا رہی ہیں، تم انہیں دوبارہ گندی سیاست میں دھکیلنے کے نعرے لگا رہے ہو، ایسا نہیں ہوگا۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ یہ کیسی حقیقی آزادی ہے کہ خود گھر جاکر سو جاتے ہو اور کارکن سڑکوں پر بے سہارا ہوتے ہیں، پی ٹی آئی والے خود کہہ رہے ہیں کہ یہ خونی مارچ ہوگا، چار سال کے دوران آپ نے مخالفین پر اربوں روپے کے چوری کے الزامات لگائے لیکن کچھ ثابت نہیں کرسکے، ان چار سال میں نیب نیازی گٹھ جوڑ سامنے آیا، جھوٹے مقدمات بنائے گئے، طیبہ گل کو اغوا کیا گیا، اب اپنی سیاست کیلئے 75سالہ شخص کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیتے ہو اور کہتے ہو کہ ان سے زیادتی ہوئی، آپ کرسی اور اقتدار کے باوجود چار سال کے دوران چوری کے الزامات تو عائد کرتے رہے لیکن ثابت نہیں کرسکے،
مریم نواز کے کیس کا فیصلہ سب کو پڑھنا چاہئے، فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا، نیب نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں دے سکا، بلاجواز کسی کی بہن بیٹی کو سزا کی چکی میں ڈال دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ گردان پاکستانی عوام نہیں سنے گی کیونکہ انہیں سب کچھ معلوم ہوچکاہے، تمہیں شرم نہیں آتی انتخابات کی بات کرتے ہو اور پھر کہتے ہو کہ الیکشن کمیشن ، ادارے اور سیاسی مخالفین قبول نہیں، انتخابات آئینی مدت مکمل ہونے پر ہوں گے، تمہارا کام فتنہ اور فساد پھیلانا ہے،
ہم عوام کی حفاظت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے اور پنجاب میں عمران خان کی حکومت ہے، وہ کے پی کے میں انتشار چاہتے ہیں، پنجاب میں کوئی واقعہ ہوا تو اس کی ذمہ داری عمران خان اور پنجاب حکومت پر ہوگی، یہ کہتے ہیں کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی پولیس وفاق پر چڑھائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان الیکشن کمیشن کو ہرجانے کا نوٹس جاری کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن وہ پہلے شہبازشریف اور خواجہ آصف کے ہرجانے کے نوٹس کا جواب دیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے آئینی فرائض معمول کے مطابق سرانجام دے رہی ہے، لوگوں کی جان و مال اور کاروبار کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں مذاکرات کا آپشن ہمیشہ رہتا ہے لیکن مذاکرات سیاست دانوں کے ساتھ ہو سکتے ہیں فارن فنڈڈ فتنے کے ساتھ نہیں ، گالی،دھمکی دھونس سے الیکشن کی تاریخ نہیں ملے گی، الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے، سڑکوں پر مذاکرات نہیں ہوں گے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا ملکی مفادات کے ساتھ کھیلنے والوں سے مذاکرات ہونے چاہئیں؟۔ انہوں نے کہا کہ لاشیں بکھیرنے اور خونی مارچ کی بات کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے خود پاکستان تحریک انصاف کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے زکوٰة کا پیسہ اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا، آٹا، بجلی، گیس سمیت ہر شعبہ میں ڈاکے ڈالے، 2019ء کے بعد جتنے بیرون ملک دورے ہوئے سب کو گفٹ میں گھڑیاں ملیں، یہ کہتے ہیں کہ انہیں کھجور اورتسبیاں ملیں۔
انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو مسلح لوگ پکڑے گئے تھے اور ایک پولیس اہلکار شہید ہوا، یہ اس وقت بھی لاشیں گرانے کا منصوبہ لے کر آئے تھے، جن کے پاس ملکی مفاد میں بات کرنے کیلئے کچھ نہ ہو وہ صرف بڑھکیں ہی ماریں گے، عمران خان نے جو کرنا ہے کر لیں اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا، اگر کوئی نا خوشگوار واقعہ ہوا تو اسکا ذمہ دار عمران خان اور پنجاب حکومت ہو گی، اگر یہ اسلام آباد پہنچ گئے تو ان سے نمٹنے کا وزیرداخلہ نے انتظام کیا ہوا ہے۔
انہوں نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کورونا کے بعد وزیراعظم محمد شہباز شریف چین کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ مملکت ہیں، یہ اہم دورہ ہے، گزشتہ چارسال کے دوران سی پیک سے متعلق جے سی سی کا کوئی اجلاس نہیں ہوا، پندرہ روز قبل اس کمیٹی کا احسن اقبال کی صدارت میں اجلاس ہوا، اب سی پیک سے متعلق منصوبے بحال ہو رہے ہیں، پاکستانی قوم کو بڑی خوشخبریاں ملیں گی۔
انہوں نے کہاکہ مسجد نبویؐ میں نعرہ بازی اور بے حرمتی کرنے والوں کی رہائی کیلئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دورہ سعودی عرب کے دوران بات کی تھی، ان کو آج رہا کردیا گیا ہے۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ نوازشریف نے آئینی اداروں کے اپنے حدود میں رہ کر کردار ادا کرنے کی بات کی اور اب ادارے خود یہ فیصلہ کر رہے ہیں، اگر ہر ادارہ اپنی آئینی حقوق میں رہ کر کام کرے تو ملک ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو عوام کو اپنے چھبیس اکائونٹس، زکوٰة کے پیسے کے استعمال، توشہ خانہ کی گھڑیوں،
اہلیہ کیلئے سونے کی انگوٹھیاں مانگنے سے متعلق حقائق سے آگاہ کرنا چاہئے جس طرح انہوں اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کیلئے آرمی چیف کو تاحیات مدت ملازمت کی توسیع کی پیشکش کردی تھی، عوام کو پتہ ہے کہ وہ چور ہے، ڈاکو ہے، نااہل ہے، اس لئے انہوں نے ضمنی انتخابات میں اس کے خلاف ووٹ دیئے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اب تو انسانی بنیادی حقوق اور آزادی صحافت کی بات کرتے ہیں لیکن جب شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، سعد رفیق، فریال تالپور سمیت دیگر رہنمائوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، اب سارہ عالم حامد میر پر گولیاں چلائی گئیں اور دیگر صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اس وقت عمران خان ان کے آزادی صحافت کے خوف میں مبتلا تھے، انہوں نے صحافیوں کے حقوق کوسلب کیا۔