اسلام آباد۔8جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات اسدعمر نے کہا ہے کہ آئندہ سال ترقیاتی پروگراموں کا حجم 2ہزار 201 ارب روپے ہوگا،اگلے مالی سال کا ترقیاتی بجٹ رواں مالی سال سے 36فی صد زیادہ ہے، سندھ حکومت نے ایک انچ موٹروے کا صوبے میں نہیں بنایا، اس وقت سندھ میں 90 ارب روپے کے منصوبے جاری ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ قوموں کی ترقی میں ٹینکوں اور بندوقوں کے ذریعہ سے متححد نہیں رکھا جاتا بلکہ قوموں کو متحد رکھنے کے لیے تمام علاقوں کو یکساں ترقی ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ اگلے مالی سال کے دوران ترقیاتی حجم 2ہزار 201ارب روپے ہوگا،جو رواں مالی سال کے مقابلے میں 36فی صد زیادہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں 520 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، وفاق کا ترقیاتی بجٹ 250 ارب روپے بڑھایا گیا ہے،ملک کے تمام شہروں اور شہریوں کو ترقی کا مساوی حق حاصل ہے، پسماندہ علاقوں کے لیے فنڈز کی شرح بڑھائی گئی ہے، اسد عمر نے کہا کہ توانائی اورٹرانسپورٹ کیلئے مجموعی تخمینے کے56فیصدفنڈزرکھے گئے ہیں۔سی پیک منصوبوں کیلئے87ارب اور تین بڑے ڈیموں کیلئے85روپےمختص کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری اورنجی شعبے کے اشتراک سے240ارب روپے مالیت کےمنصوبے رکھے گئےہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکھرحیدرآبادموٹروےمنصوبےپر200ارب روپےمختص کئے جارہے ہیں ،اسلام آبادہکلہ سےڈی آئی خان سی پیک مغربی روٹ رواں سال کےآخرمیں کھول دیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور آ ئی ٹی کے شعبے کے لئے 5فی صد مختص کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی،ٹرانسپورٹ کمیونیکیشن کے لیے 40فی صد،پانی کے شعبے کےلئے 10فی صد،سماجی شعبے کی ترقی کے لیے31 فی صد،وی جی ایف کے لیے 7فیںصد اور دیگر شعبوں کی ترقی کے لیے 7فی صد رقم مختص کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگلے مالی سال کے دوران وفاقی بجٹ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 87ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،سی پیک ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن پراجیکٹس کے لیے 78ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی روٹ کے لیے 42ارب روپے ،سی پیک سپیشل اکنامک زون دھابیجی،رشکئ ،فیصل آ باداور بوستان اکنامک زون کے لئے 7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ سندھ حکومت نے ایک انچ موٹروے کا صوبے میں نہیں بنایا، اس وقت سندھ میں 90 ارب روپے کے منصوبے جاری ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے کل تین شکایات کیں، وفاق میں 4 بار پیپلز پارٹی کی حکومت آئی۔ سندھ کو ترقیاتی بجٹ کا بھرپور حصہ مل رہا ہے۔
میں سندھ میں نالے صاف کررہا ہوں، کچرا ٹھا رہا ہوں۔ سندھ میں گلیاں اور نالیاں بنا رہے ہیں جو کہ صوبے کی ذمہ داری تھی۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں پانی کے 25 ارب روپے کے منصوبے ہورہے ہیں۔ وفاق سندھ کے عوام کے لیے کام کرتا ہے سندھ حکومت کیلئے نہیں۔سندھ کے عوام اور حکومت کو ایک نہ سمجھا جائے۔اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی ہمیشہ سے کہتی رہی ہے کہ سوشل سیکٹر میں سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ملک کے تمام علاقوں کو یکساں ترقی ملنی چاہیے۔ پیدواری شعبے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ 2016 کے بجٹ میں پیدوار ی شعبے کیلئے اڑھائی فیصد رکھا گیا تھا ہم نے اسے 5 فیصد کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صحت اورتعلیم کے شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ بجلی کی تقسیم کار نظام کی بہتری کیلئے اگلے مالی سال 100 ارب روپے مختص ہوں گے۔
سابق فاٹا اور موجودہ ضم شدہ اضلا ع کیلئے 54 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال ماحولیاتی منصوبوں کیلئے 14 ارب روپے رکھے گئے ہیں ،مالی سال کوویڈ پروگرام کیلئے 51 ارب روپے خرچ کیے گئے،جنوبی بلوچستان، گلگت بلتستان ، اندرون سندھ اور ضم شدہ فاٹا اضلاع کیلئے خصوصی پروگرام شروع کیے گئے۔