26 C
Islamabad
پیر, اپریل 21, 2025
ہومقومی خبریں18ویں سپیکر کانفرنس اعلامیہ ،قانون ساز اداروں کا پارلیمانی اقدار کے فروغ...

18ویں سپیکر کانفرنس اعلامیہ ،قانون ساز اداروں کا پارلیمانی اقدار کے فروغ ، قانون سازی میں شفافیت ، آئین اور پارلیمان کی بالادستی، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے پارلیمانی اداروں کو مضبوط بنانے کا اعادہ

- Advertisement -

اسلام آباد۔20دسمبر (اے پی پی):سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت 18 ویں سپیکرز کانفرنس نے ملک کی تمام اکائیوں کی اسمبلیوں نے متفقہ مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ،

23 نکاتی فیصلوں کے ساتھ مشترکہ اعلامیہ میں پارلیمانی اقدار کو فروغ دینا، قانون سازی میں شفافیت یقینی بنانا، اور عوامی مسائل کے حل کے لیے مؤثر اقدامات، آئین کی بالادستی، پارلیمانی نظام میں شفافیت، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے قانون سازی، اور خواتین و بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے پارلیمانی اداروں کو مضبوط بنانے کا اعادہ کیا گیا ۔سپیکر کانفرنس نے دہشت گردی، جعلی خبروں، اور سوشل میڈیا پر منفی رجحانات کے خلاف مؤثر اقدامات ،بھارتی زیر تسلط مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے اورخواتین و بچوں کے مسائل کے لیے مربوط پارلیمانی فورمز کے قیام پر اتفاق کیا۔

- Advertisement -

اعلامیہ میں پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز کو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی معاونت کے لیے توسیع دینے اورسپیکرز کانفرنس کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے آئندہ اجلاس 2025 میں مظفر آباد میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ دو روزہ 18ویں سپیکرز کانفرنس اسلام آباد میں سپیکر قومی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی ،ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفی شاہ ، وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ ، آزاد کشمیر اسمبلی کے سپیکر چوہدری مجید اکبر، بلوچستان اسمبلی کے سپیکر کیپٹن (ر)عبدالخالق اچکزئی ،گلگت بلتستان اسمبلی کے سپیکر نذیر احمد ،سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر خان سواتی ،سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان ،سپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ نے شرکت کی ۔

تمام سپیکرز کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کیے گئے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کی عوام نے جمہوریت کے حصول اور ایک وفاقی اسلامی جمہوری پارلیمانی اور جدید ترقی پسند فلاحی ریاست کے قیام کے لیے انتھک محنت کی، جہاں شہریوں کے حقوق محفوظ ہیں اور صوبوں کا وفاق میں مساوی حصہ ہے۔یہ فورم ا قرار کرتے ہوئے کہ آئین اور قرارداد مقاصد کے تحت ایک پارلیمانی نظام میں ریاستی اختیارات صرف اور صرف عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے ہی استعمال ہو سکتے ہیں ، یہ سفارش کر تا ہے کہ صوبائی حکومتوں کے قواعد و ضوابط کو آئینی اصولوں سے ہم آہنگ کیا جائے تاکہ انتظامیہ کی اسمبلیوں کے سامنے جواب دہی، متعلقہ وزارتوں پر پارلیمان کی آئینی گرفت اور مینڈیٹ کے احترام کو یقینی بنایا جا سکے۔

پارلیمانی اداروں پر عوامی اعتماد کو بحال کرنے کے لیے قانون سازی کے عمل میں احتساب اور شفافیت کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے ۔ انتظامیہ اور عوام کے درمیان با اعتماد رابطہ کے لیئے پارلیمان کو اپنے قانون سازی، نگرانی اور نمائندگی کے اختیاراتکے موثر استعمال کے ذریے عوامی مسائل کی وکالت کی ذمہ داری ادا کرتی ہے۔فورم نے سیاسی میدان میں جذباتیت کے رجحان کے باعث ملکی سیاست میں توہین آمیز زبان کا استعمال، جعلی خبریں اور سوشل میڈیا پر الزام تراشی سے تصادم اور انتقامی سیاست پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ تہذیب ، شائستگی اور اختلاف رائے کے احترام کے کلچر کا خاتمہ پارلیمانی اقدار کو مجروح کرتا ہے ، تفریق کو ہوا دیتا ہے اور تعمیری مکالمے کو روکتا ہے ۔

مشترکہ مسائل سے نمٹنے، قومی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور سماجی انصاف کے اصولوں کی اجتماعی بالادستی قائم رکھنے کےلیے وفاق اور صوبائی قانون ساز اداروں کے مابین تعاون کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔فورم نے قرار دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے مسائل، تیزی سے تبدیل ہوتی ٹیکنالوجی، سماجی و اقتصادی عدم مساوات اور پاکستانی عوام کی بدلتی ہوئی ضروریات دور حاضر کے اہم چیلنج ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ علاقائی اور بین الاقوامی امن، علاقائی تعاون اور افہام و تفہیم میں پیش رفت کے لیئے پارلیمانی سفارتکاری کی خاص اہمیت ہے۔ فورم نے قومی اسمبلی کی جانب سے اسلام آباد میں اٹھارویں سپیکرز کانفرنس کی میزبانی کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے عزم کیا کہ پاکستان کے آئین کو ملک کے اعلی ترین قانون کے طور پر برقرار رکھنے، اس کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے، ابہام کو بات چیت کے ذریعے دور کرنے ، اور ریاستی و غیر ریاستی عناصر کی جانب سے اس کے وقار کو مجروح کرنے اور کسی بھی خلاف ورزی کرنے کا مقابلہ کریں گے ۔

اعلامیے میں کیے گئے فیصلوں میں کہا گیا کہ پارلیمان کی بالادستی، بنیادی حقوق کے تحفظ اور جمہوری اقدار کی تمام حکومتی سطحوں پر دفاع کا عہد کرتے ہیں، تعمیری مکالمے، باہمی افہام و تفہیم اور احترام اختلاف رائے کی بنیادی پارلیمانی اقدار کی تجدید نو کے لئے مل کر کام کرنے کا عزم کرتے ہیں، مروجہ پارلیمانی اصول حکومت کا اپنا نظریہ ہو سکتا ہے لیکن حزب اختلاف کو اپنی بات کہنے کا حق ہونا چاہئے ، کو پارلیمانی جمہوریت کی بنیاد کے طور پر دہراتے ہوئے اس اصول کو یقینی بنانے کا عزم کرتے ہیں کہ قانون سازی اور فیصلہ سازی میں تمام آراء کو سنا اور ان کا احترام کیا جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ متعلقہ قانون ساز اداروں کی تمام تر توانائیاں ، عوامی مسائل کے حل اور پائیدار ترقی کے یقینی حصول کی خاطر مرکوز کرنے کا عہد کرتے ہیں۔سپیکر کے طے شدہ غیر جانبدار اور ثالث کا فریضہ انجام دیتے ہوئے تمام جماعتوں کے مابین مکالمہ کی معاونت کرنے پر متفق ہیں تاکہ پارلیمانی اخلاقیات اور آداب کے منشور پر قومی اتفاق رائے کیا جا سکے تاکہ قانون ساز اداروں پر اعتماد اور ان کا وقار بحال ہو سکے۔اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ آئین کی شق A-9 کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے قانون سازی اور پالیسی اقدامات کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلی اور انحطاط سے نمٹنے کو اولین ترجیح دی جائے گی۔فورم نے قرار دیا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جامع قانون سازی اور پالیسی اقدامات کی کوششوں کو فروغ دیں گے تاکہ تمام شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔

فورم نے عزم کیا کہ موثر قانون سازی، نگرانی اور عوامی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے تمام قانون ساز اداروں کے قواعد و ضوابط میں ہم آہنگی پیدا کی جائے گی ۔پارلیمان کو مستحکم بنانے کے لیے بہترین بین الاقوامی طریقوں کے مطابق پارٹی کے چیف وہپ کے ادارے کو تقویت دیں گے تاکہ پارلیمانی جماعتوں میں ہم آہنگی اور نظم و ضبط کو بہتر بنایا جا سکے ۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملک کے تمام پارلیمان کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ایسوسی ایشن قائم کریں گے تاکہ ملک میں مالیاتی امور کی نگرانی اور شفافیت کو مستحکم کیا جا سکے ۔عالمی اور علاقائی سطح پر تعاون، امن اور روابط کے فروغ کے لئے پارلیمانی سفارتکاری سے استفادہ کرنے کے لئے کامن ویلتھ قومی گروپ تشکیل دیں گے جسے پاکستان میں قائم مستقبل سیکرٹریٹ کی حمایت حاصل ہوگی ۔ فورم نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پر امن حل پرو زور د یا اور بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں جاری بربریت، قتل عام اور اجتماعی زیادتی سمیت تمام ظالمانہ جرائم کی پُر زور مذمت، غیر قانونی طور پر پابند سلاسل کل جماعتی حریت کانفرنس کے تمام راہنمائوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔

سپیکرز کانفرنس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل درآمد کرانے اور سلامتی کونسل کی قرار داد (2024) 2735 کے مطابق اسرائیلی قابض افواج کے فوری انخلاع ، اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر جوابدہی اور فلسطینی عوام کو بلا رکاوٹ فلاحی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائے ۔فورم نے مربوط قانون سازی اور پالیسی اقدامات کے ذریعے نوجوانوں اور خواتین کو با اختیار بنانے اور بچوں سے متعلقہ مسائل بشمول پولیو، بچوں کی مشقت اور غذائیت کی کمی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے کوششیں تیز کریں گے۔فورم نے خواتین، بچوں، ایس ڈی جیز اور نوجوانوں پر پارلیمانی فورمز کو ایک مربوط و متفقہ ضابطہء عمل میں لانے کی نشاندہی کرتے ہوئے مشترکہ اہداف کے حصول کے لئے خواتین کی پارلیمانی کاکس، پارلیمانی ٹاسک فورس بنانے ، تمام قانون ساز اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے معلومات کے تبادلے اور اشتراک وسائل کے لیئے باہمی استعداد کار کو بڑھانے پر اتفاق کیا ۔

سپیکرز کانفرنس نے پارلیمان کی کار کردگی کو بہتر بنانے کے لئے آئی ٹی اصلاحات کے ذریعے جدید ترین ٹیکنا لوجیز جیسے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹلائزیشن کو اپنانے پر اتفاق کیا ۔ سپیکرز کانفرنس نے تمام معاشرتی طبقات بشمول تعلیمی اداروں، میڈیا خصوصاً پارلیمانی رپورٹر ایسو سی ایشن، سول سوسائٹی، دانشوروں، غیر سرکاری تنظیموں کے کلیدی کردار ،ایس ڈی جیز ، نوجوان پارلیمنٹرینز فورم اور بچوں کے حقوق کی پارلیمانی کاکس کے مابین تعاون کے فروغ پر زور دیا ۔فورم نے قانون سازی کے متعلق تحقیق، پالیسی پر رہنمائی اور استعداد کار بڑھانے کے لیے پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز کے بورڈ آف گورنرز سے سفارش کی کہ اس کا دائرہ کار کو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلیوں کی معاونت کے لئے وسیع کیا جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کے تمام قانون ساز اداروں کے سیکرٹریز کی ایک ایسو سی ایشن قائم کریں گے جس کا مرکزی دفتر قومی اسمبلی میں ہوگا ۔آزاد جموں و کشمیر اسمبلی کے معزسپیکر کی دعوت پر فیصلہ کیا گیا کہ 19 ویں سپیکر کانفرنس آزاد کشمیر میں منعقد ہوگی ۔ فورم نے فیصلہ کیا کہ سہ ماہی اجلاس ہوگا تاکہ سپیکرز کانفرنس کے فورم کے باقاعدہ جائزہ لیا جائے گا ۔ پاکستان کے قانون ساز اداروں کے سپیکرز اور پریزائیڈنگ افسران نے باضابطہ طور پر اپنے جمہوری اقدار، آئینی اصولوں اور پاکستانی عوام کی خواہشات کو برقرار رکھنے کا مشترکہ عزم کیا اور اس اعلامیے کے ذریعے پارلیمانی اداروں کو مضبوط بنانے اور اپنے ملک کی بہتر خدمت کے لئے تعاون، جدت اور شمولیت کو فروع دینے کا عہد کرتے ہوئے باہمی اتفاق اور احترام کے ساتھ 20 دسمبر 2024 کو منظور کیا ۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=537790

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں